قومی نشہ!

قومی نشہ!

نعرے ہمارا قومی نشہ ہیں !
جن کے پیچھے چل کر ہم
ماضی سے بیگانہ ہوجاتے ہیں
حال سے دور۔۔۔کہیں کھو جاتے ہیں
روٹی ، کپڑا ، مکان کے نعرے
کیسے آسیبی نعرے ہیں
کہ جب بھی کوئی یہ نعرہ لگادے
کیسا ہی جھوٹا خواب دکھادے
ہم دیوانہ وار اس پہ ایمان لاتے ہیں
اور اسے مسیحا سمجھنے لگتے ہیں
یہ نعرے۔۔۔ یہی زہر خند نعرے!
جو ہمارے اجداد کے جیون میں، زہر بھر کر گم ہوچکے ہیں
اور ان کے پیچھے چلتے چلتے ہم،
نیم وحشی ہوگئے ہیں
ان نعروں میں اتنی قوت ہے کہ
ان کی حقیقت کھولیں تو
ہمارے بچے ہمیں سنکی سمجھتے ہیں
اور ہم سے دور ہٹتے ہیں
یہ نعرے! آسیب زدہ نعرے!
جن سے بیدار مغز نالاں ہیں
اپنی نسلوں کو بچانا چاہتے ہیں
لیکن یہ پھر سے امیدیں جگا کر
ہم سب کو کھاجانا چاہتے ہیں
٭٭٭
محمد خرم یاسین۔ ©قرار کرب
Muhammad Khurram Yasin
 
Top