قوافی قائم کرنے کے بارے میں اساتذہ سے ذرا رہنمائی کی درخواست ہے۔ شکریہ :)

السلام علیکم !
طرح مصرع :
سکوں بھی خواب ہوا نیند بھی ہے کم کم پھر
قریب آنے لگا دوریوں کا موسم پھر
(پروین شاکر)

قوافی: ریشم مبہم پرنم شبنم مدھم
افاعیل: مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن

درج بالا ہدایات کی روشنی میں کیا یہ قافیہ لکھا جا سکتا ہے ؟

کوئی تو حادثہ دستک کی سوچتا ہوگا
میں بے سبب ہی نہیں آج یونہی گم صم پھر

یا پھر یہ ؟

چلو اٹھائیں نکات - شعور دنیا پر
سجائیں بزم سخن یونہی آج ہم تم پھر
 
آخری تدوین:
کوئی تو حادثہ دستک کی سوچتا ہوگا
میں بے سبب ہی نہیں آج یونہی گم صم پھر

یا پھر یہ ؟

چلو اٹھائیں نکات - شعور دنیا پر
سجائیں بزم سخن یونہی آج ہم تم پھر
ہماری صلاح


کہ بے سبب تو نہیں بے خودی کا عالم پھر​

دوسرے شعر میں

سجائیں بزمِ سخن یوں ہی آج ہمدم پھر​
 
آخری تدوین:
سر اس بات کی ذرا مزید وضاحت کر دیں، شکر گزار رہوں گا۔
سب سے پہلے حرفِ روی سمجھ لیجیئے۔ کسی لفظ کا سب سے آخری حرف جو اصلی بھی ہو اور بغیر کسی تبدیلی کے ہر شعر کے آخر میں آئے حرفِ روی کہلاتا ہے۔ اور جو حرفِ روی مطلع میں معین کر دیا جاتا ہے اسے پوری نظم یا غزل میں قائم رکھنا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ریحان بھائی کی بات میں ذہن میں رکھیں کہ حرفِ روی سے ماقبل حرف کی حرکت بھی مختلف نہ ہو۔ آپ کے قافیے میں "تُم" اور "صُم" میں "ت" اور "ص" پر پیش ہے جو "ریشَم" "پرنَم" وغیرہ میں حرفِ روی کے ما قبل حروف "ن" اور "ش" کی حرکت سے مختلف ہے !
امید ہے اب ابہام دور ہو گیا ہوگا۔
 
سب سے پہلے حرفِ روی سمجھ لیجیئے۔ کسی لفظ کا سب سے آخری حرف جو اصلی بھی ہو اور بغیر کسی تبدیلی کے ہر شعر کے آخر میں آئے حرفِ روی کہلاتا ہے۔ اور جو حرفِ روی مطلع میں معین کر دیا جاتا ہے اسے پوری نظم یا غزل میں قائم رکھنا ہوتا ہے۔ ساتھ ہی ریحان بھائی کی بات میں ذہن میں رکھیں کہ حرفِ روی سے ماقبل حرف کی حرکت بھی مختلف نہ ہو۔ آپ کے قافیے میں "تُم" اور "صُم" میں "ت" اور "ص" پر پیش ہے جو "ریشَم" "پرنَم" وغیرہ میں حرفِ روی کے ما قبل حروف "ن" اور "ش" کی حرکت سے مختلف ہے !
امید ہے اب ابہام دور ہو گیا ہوگا۔
سر وضاحت کے لیے بے حد شکریہ۔ دراصل یہ بات کسی کو سمجھانی تھی لیکن شاید میں سمجھا نہیں پا رہا تھا تو خود بھی الجھ گیا۔ اس لیے یہاں آپ احباب سے پوچھا۔ یہ اشعار بھی میرے کہے ہوئے نہیں ہیں۔ آپ احباب کے تعاون کے بے حد شکریہ، سلامت رہیں :)
 
Top