قندھار بم حملے میں یو اے ای کے پانچ سفارتکار ہلاک

قندھار بم حملے میں یو اے ای کے پانچ سفارتکار ہلاک
متحدہ عرب امارات کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز افغانستان کے جنوبی شہر قندھار میں ہونے والے بم حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں اس کے پانچ سفارتکار بھی شامل ہیں۔
صوبائی گورنر کے دفتر کے احاطے میں دیگر ہلاک ہونے والوں میں نائب گورنر، افغانستان کی وزارت خارجہ کے دو اعلیٰ اہلکار اور دو ارکان پارلیمان بھی شامل ہیں۔
حملے میں متحدہ عرب امارات کے سفیر اور قندھار کے گورنر زخمی ہوئے تھے۔
متحدہ عرب امارات میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ منگل کے روز ملک بھر میں ہونے والے دھماکوں جن میں کابل میں ہونے والے دو دھماکے شامل ہیں 60 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
قندھار بم حملے میں یو اے ای کے پانچ سفارتکار ہلاک - BBC Urdu
 

روشن خیال

محفلین
maxresdefault.jpg
 
اس بم دہماکہ اور قتل کا کوئی انسانی، اخلاقی یا مذہیبی جواز نہ ہے کہ ایسے لوگوں کو ناحق قتل کیا جائے جو کہ انسانی ہمدردی کے تحت دوسروں کی مدد کر رہے تھے۔حقانی نیٹ ورک کایہ حملہ قابل مذمت ،وحشیانہ اور اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی ہے۔​
غیر ممالک سے آنے والے افراد خواہ وہ تاجر ہوں، سفارتی عملہ ہو یا سیاح، استاد ہوں یا طالب علم انکی حیثیت ایک سفیر کی سی ہوتی ہے اور جب ہم نے انہیں ملک میں آنے کی اجازت دے دی تو وہ مقررہ مدت تک اپنے آپ کو محفوظ طریقے سے رکھ سکتے ہیںرسول اکرم جب دنیا سے تشریف لے جا رہے تھے جو آپ نے چند وصیتیں فرمائیں ان میں سرفہرست یہ تھی کہ تمہارے پاس جو بھی وفد آئیں انکی عزت، تکریم اور مہمان نوازی کرنا۔ یہاں ہم نجران کے وفد کی مثال دے سکتے ہیں کہ وہ جب مدینہ منورہ میں آیا تو آپ نے انکی مہمان نوازی کی اور انہیں اپنے پاس ٹھہرایا۔ وفد کے ارکان نے اللہ کے پیارے نبی سے دریافت کیا کہ اتوار کا دن عبادت کا دن ہے ہم یہاں کہاں عبادت کریں۔ آپ رحمت اللعالمین کا جواب بھی سن لیجئے۔ فرمایا میری مسجد میں عبادت کر لو اس سے بھی بڑی مثال ملاحظہ ہو کہ جب نبوت کا دعویٰ کرنے والے مسلیمہ کذاب کا دو رکنی وفد مدینہ منورہ میں اللہ کے پیارے نبی کے پاس آیا تو اپنے جھوٹے نبی کا یہ پیغام دیا کہ آپ اپنی رسالت میں مسلمہ کذاب کو بھی شریک کر لیں اس پر اللہ کے پیارے نبی نے جو جواب دیا وہ تاریخ میں سنہری حروف سے رقم ہے کہ اگر سفیروں کو قتل کرنے کی اجازت ہوتی تو میں تمہیں قتل کر دیتا۔ آپ یہ ملاحظہ فرمائیں کہ پیارے نبی کی موجودگی میں نبوت کا دعویٰ کرنے والے مسلیمہ کذاب کے سفیروں کو آپ کچھ نہیں کہتے اور ناگواری کا اظہار فرماتے ہیں۔ کسی ملک میں آنےوالے بدھ مت کے پیروکاروں، عیسائی، پارسی، ہندو یا دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی مہمانداری اور حفاظت اللہ کے پیارے نبی کی سنت ہے۔ انہیں نشانہ بنانے والے کا اللہ کے رسول، مدینہ منورہ کی ریاست اور اسکے آئین سے کوئی تعلق نہیں ہو سکتا۔ مہمان کو قتل کرنا کسی کلچر اور اسلامی شریعہ و تعلیمات کے منافی ہے۔​
 
Top