قفس نصیب، خزاں میں گلاب ڈھونڈتے ہیں / یہ لوگ پھر کوئی تازہ عذاب ڈھونڈتے ہیں

علی وقار

محفلین
قفس نصیب، خزاں میں گلاب ڈھونڈتے ہیں
یہ لوگ پھر کوئی تازہ عذاب ڈھونڈتے ہیں

مٹا کے چہرہء شب سے فراق کا منظر
نئی بہار، نیا آفتاب ڈھونڈتے ہیں

کسی کی آنکھ میں رہنا کسی بہانے سے
شجر کچھ ایسے بھی شاخِ گلاب ڈھونڈتے ہیں

کسی کے چہرہء ماضی کی داستاں پڑھ کر
ہم اپنے عہد کے گم گشتہ خواب ڈھونڈتے ہیں

غنیم اپنی سِپہ کی شکست پر مظہر
فضائے دشت میں کوئی سراب ڈھونڈتے ہیں

شاعر: مظہر بخاری مرحوم


 
آخری تدوین:
Top