اس میں رچی بسی ہے مہک زلفِ یار کی ہے دل کی دھڑکنوں کی امیں آج بھی غزل مثلِ سَحَر لطیف تو مانندِ شب عمیق شعلہ کبھی ، صبا کبھی ، شبنم کبھی غزل از حفیظ تائب