قطعات

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
پہروں بیٹھ کر ڈھونڈتی ہوں اسے​
کہاں کھو گئی ہے ذات میری​
اجنبی اجنبی سا لگتا ہے اپنا ہی وجود​
جانے کیوں بدل گئی ہر بات میری​
کوئی نہیں ایسا جس سے درد اپنے کہہ دوں​
بس اک تیرا خیال آتے ہی یہ دل بہل جاتا ہے​
ہر طرف سے مایوس ہوکر تھک ہار کر بیٹھ جاتی ہوں​
تجھے سوچ کر پھر جینے کا سلیقہ آجاتا ہے​
تمام کوششیں بیکار گذر جاتی ہیں​
دل کی رنجشیں سب حال کہتی جاتی ہیں​
کہاں وہ پہلے کی سی بات رہی ان نظروں میں​
آپ کی نظریں تو اجنبی پن میں ڈوبی جاتی ہیں​
سمندر دل چپ چاپ سب کچھ سہہ کر​
رات ہوتے ہی بھڑاس اپنی نکال لیتا ہے​
دن بھر تو مگن رہتا ہے دنیا کے کاموں میں​
رات ہوتے ہی نئی دنیا اپنی بسا لیتا ہے​
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اداس لمحے جو کبھی یاد آجائیں​
تو زندگی کا اک پل بھی مشکل لگتا ہے​
وہی بے کلی ہے،تنہائی ہے،ٹوٹا سا اک دل ہے​
یہ پاس محبت ہم کو ہر پل رہتا ہے​
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اسے کہو صرف اک بار وہ لوٹ آئے​
میں مسکرا کر ساری رنجشیں بھلا دوں گی​
کہاں ہے بس میں اسے رنجیدہ کرنا​
اسے پاکر ساری باتیں بھلادون گی​
 

عاطف بٹ

محفلین
اب میں کیا کروں بھیا آپ نے ہی کہا کہ مجھے سخن سے رشتہ استوار رکھنا چاہیئے اس لیئے میں آپ کو یہاں ٹیگ ضرور کر دیتی ہوں۔
آپ نے بُلایا اور میں حاضر! بہت خوب لکھتی ہیں آپ۔
تاخیر کے لئے معذرت، سر میں کافی درد تھا اور بھوک بھی لگی ہوئی تھی، سو ذرا کیفے تک گیا تھا بھوجن پانی کے لئے۔
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
آپ نے بُلایا اور میں حاضر! بہت خوب لکھتی ہیں آپ۔
تاخیر کے لئے معذرت، سر میں کافی درد تھا اور بھوک بھی لگی ہوئی تھی، سو ذرا کیفے تک گیا تھا بھوجن پانی کے لئے۔
بے حد شکریہ بھیا
تاخیر سے آنے میں کوئی حرج نہیں۔
 

کاشفین

محفلین
ہر منزلِ طلب میں، رفتارِ پا سے اپنی​
جو نقش بن گئے ہیں بت خانے ہو گئے ہیں​
تعمیر کی ہوس نے، سو بار دل اُجاڑا​
پہلو میں سیفؔ کتنے ویرانے ہو گئے ہیں​
 

کاشفین

محفلین
بھول جائے گا ہمیں ہر ُگنگناتا واقعہ
حافظے میں ُ ُکلبلاتا حادثہ رہ جائے گا
یوں بدن میں بے حسی بیگانگی بس جائے گی
روح سے بھی واجبی سا واسطہ رہ جائے گا
 
Top