قرارداد مقاصد، اسلامی انقلاب اور سیکولر بنگلہ دیش

جاسم محمد

محفلین
آئین صرف جمہوری ہو سکتا ہے۔ اسلام ہدایت کا نام ہے۔ جیسے بینک کے شروع میں اسلامی لگانے سے بینک اسلامی نہیں بن جاتا اسی طرح ہادی اور امام کے نور کی غیر موجودگی میں آئین سب کچھ ہو سکتا ہے اسلامی نہیں۔ یہ دھوکہ ہے۔
آپ ابھی تک کنفیوزڈ ہیں۔ اگر آئین و قانون جمہوری ہوگا تو اس پر اسلامی ہونے کی قدغن لگانے کی کیا ضرورت ہے۔ اور اگر آئین و قانون اسلامی ہوگا تو پھر اسے جمہوریت کی کیا ضرورت ہے۔ یہی نکتہ قرارداد مقاصد پاس کرنے والے مسلمان ممبران اسمبلی کو سمجھ نہیں آیا مگر ہندو ممبران اسمبلی سمجھ گئے۔
 

جاسم محمد

محفلین
عوام کے ہاتھ میں حاکمیت دینے کا نتیجہ بھی مغرب کی نفس پرستی کی صورت میں آپکے سامنے ہے۔ وہ نفس پرست عادل ہیں۔
مغرب میں کم از کم پاکستانی قرارداد مقاصد جیسا متضاد آئینی و قانونی ریاستی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔ اگر وہاں جمہوریت ہے تو مکمل طور پر جمہوری ڈھانچہ کیساتھ ہے۔ اس پر کوئی مذہبی بندش نہیں لگی ہوئی۔
اسی طرح اگر ایران میں اسلامی نظام قائم ہے تو مکمل طور پر مذہبی ڈھانچے کیساتھ ہے۔ اس پر کوئی جمہوری بندش نہیں لگی ہوئی۔
 

سید رافع

محفلین
آپ ابھی تک کنفیوزڈ ہیں۔ اگر آئین و قانون جمہوری ہوگا تو اس پر اسلامی ہونے کی قدغن لگانے کی کیا ضرورت ہے۔ اور اگر آئین و قانون اسلامی ہوگا تو پھر اسے جمہوریت کی کیا ضرورت ہے۔ یہی نکتہ قرارداد مقاصد پاس کرنے والے مسلمان ممبران اسمبلی کو سمجھ نہیں آیا مگر ہندو ممبران اسمبلی سمجھ گئے۔

جمہوریت شوراعیت اور بیعت کی صورت میں کہی جا سکتی ہے۔ آئین جدید دور کی جمہوریت کا خاصہ ہے۔ اسلامی حکومت نام کی کوئی شئے نہیں۔ نور کے موافق ہدایت ہے۔ باقی سب دھوکہ ہے۔ قرار داد مقاصد بھی دھوکہ ہے۔
 

سید رافع

محفلین
مغرب میں کم از کم پاکستانی قرارداد مقاصد جیسا متضاد آئینی و قانونی ریاستی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔ اگر وہاں جمہوریت ہے تو مکمل طور پر جمہوری ڈھانچہ کیساتھ ہے۔ اس پر کوئی مذہبی بندش نہیں لگی ہوئی۔
اسی طرح اگر ایران میں اسلامی نظام قائم ہے تو مکمل طور پر مذہبی ڈھانچے کیساتھ ہے۔ اس پر کوئی جمہوری بندش نہیں لگی ہوئی۔

مغرب عقلی دلیلوں خاص کر ارسطو کی نحوست بھری دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔
 

سید رافع

محفلین
بغاوت تو مسلمان بھی اسلامی سربراہ کے خلاف کر سکتے ہیں۔ غیر مسلموں کو چھوٹے بن کر رہنے کا مطلب ہی ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہے۔

امتیاز تو ہے۔ جمہور کے سب افراد برابر ہیں لیکن حکمران نہیں بن سکتے۔

باغی مسلم خوارج اور لائق قتل ہیں۔ غیر مسلم عقل سلیم میں آنے والے اسلام میں داخل نہ ہوئے۔ اپنے دین پر رہنے کا ٹیکس دیں اور ذمی بن کر مسلمانوں کی پناہ میں رہیں۔ آزادانہ کاروبار کریں۔
 

سید رافع

محفلین
اسی لئے مسلم دنیا سے بہت آگے ہے۔

صحیح فرمایا۔ آپکے پیش نظر مغرب کی دنیا اور دماغ ہے میں نے آخرت اور دل کو فوقیت دی۔

اسکی تفصیل یہ ہے کہ نیورونز سے بنے دماغ پر دلیل نہیں اترتی بلکہ دل پر نازل ہوتی ہے۔ دماغ سے کل کائنات کو اور اپنے رب کو پہچانا نہیں جا سکتا اسی لیے ہدایت محمدی کا ارسطو کے فلسفہ ریاست سے کوئی تعلق نہیں۔

دماغ کا اصل مقصد طہارت حاصل کرنا ہے۔ اس طہارت سے ایک اور اندرونی دماغ دل میں بیدار ہوتا ہے جس سے سوچا جاتا ہے اور اللہ کو پہچانا جاتا ہے۔ اللہ کو کھوپڑی میں محفوظ دماغ سے پہچانا نہیں جا سکتا۔

اور یہ حقیقت ہے کہ بہت سے جن اور انسان ایسے ہیں جن کو ہم نے جہنم ہی کے لیے پیدا کیا ہے ان کے پاس دل ہیں مگر وہ ان سے سوچتے نہیں۔ سورہ الاعراف 179
 

سید رافع

محفلین
مسلمانوں کی پناہ یا ریاست کی؟

ذمی مسلمانوں سے معاہدہ کر کے مسلمانوں کی پناہ میں ہوتے ہیں۔ حضرت عثمان رض کی پناہ کو رسول ص نے قبول فرمایا۔

آپکے لیے یہ بات نئی ہو گی اور آپ کو کوئی بتائے گا بھی نہیں لیکن رسول ص کا کوئی معاہدہ کوئی جنگ کوئی پناہ کسی ریاست کی تعمیر کے لیے نہ تھی۔ نہ ہی بدر، نہ ہی میثاق مدینہ و حدیبیہ کسی ریاست کے لیے تھی اور نہ ہی تبوک میں سلطنت روما کے سامنے کھڑا ہونا کسی ریاست کے لیے تھا۔

جناب علی ع کا جمل صفین اور نہرون پر جانا کوفہ کی ریاست کے لیے نہ تھا۔ حسین کا کربلا ریاست کے لیے نہ تھا۔غزوہ خیبر یہودیوں کے قلعے پر قبضے کے لیے نہیں تھی۔ سب کا سب ہدایت کے راستے کو صاف و آسان کرنے کے لیے تھا۔ ہر ہر چیز دماغ کو طہارت کی طرف متوجہ رکھنے کے لیے تھا۔ کافر ناپاکی اور مشرک نجس کو عام کرنا چاہتے تھے جبکہ رسول، انکے اہل بیت ع اصحاب رض ہر ہر عمل طہارت کو عام کرنے کے لیے کرتے۔

موجودہ دور میں جماعت اسلامی و مودودی و اسرار احمد، خمینی اور اخوان المسلمون، طاہر القادری اور دیگر کا نظام مصطفے کا نعرہ سیاست اور کھلا دھوکہ ہے۔ یہ دھوکہ دشمن کے لیے تھا لیکن افسوس اچھے خاصے عقل مند مسلمان بھی اس میں آگئے۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
مسلمانوں کی پناہ یا ریاست کی؟

یہ بات ذہن نشین ہو تو "اسلامی" ریاست کا دھوکہ نہیں لگے گا کہ امام مہدی ع آکر طہارت و پاکیزگی کو عام کریں گے۔ وہ اس حد تک جائیں گے اپنے نور سے سب سے احمق جنگ لڑتے کافر سے جہاد کریں گے اور طہارت کو سب کے لیے عام کریں گے۔ یہ ہر ہمہ شمہ کا کام نہیں۔
 

سید رافع

محفلین
مغرب میں کم از کم پاکستانی قرارداد مقاصد جیسا متضاد آئینی و قانونی ریاستی ڈھانچہ موجود نہیں ہے۔ اگر وہاں جمہوریت ہے تو مکمل طور پر جمہوری ڈھانچہ کیساتھ ہے۔ اس پر کوئی مذہبی بندش نہیں لگی ہوئی۔
اسی طرح اگر ایران میں اسلامی نظام قائم ہے تو مکمل طور پر مذہبی ڈھانچے کیساتھ ہے۔ اس پر کوئی جمہوری بندش نہیں لگی ہوئی۔

ریاست اسلامی نہیں ہوتی یہ ارسطو کے فلسفے کا لب لباب ہے۔ آپ کنفیوزڈ ہیں ایران اسلامی ریاست نہیں ہے۔
 
Top