''قرآن سب کیلئے''

ابن جمال

محفلین
موجودہ دور میں جب کہ فروعاتی مسائل پر اختلافات زوروں پرہیں۔اورہرایک اپنے مسلک کی حقانیت ثابت کرنے میں جی توڑکوششیں کررہاہے ایسے میں بنگلور کے ایک مسلم تاجر حامد محسن نے قرآن کاعلاقائی زبانوں میں ترجمہ اوربرادران وطن تک پہنچانے کا پروگرام شروع کیاہے۔اس پروگرام کوبرادراطن وطن جن کی جانب سے کچھ مخالفت کااندیشہ تھا برخلاف اس کے بہت پذیرائی ملی ہے۔ ذیل میں دلی کے پرگتی میدان میں کتابوں کی نمائش کے دوران سلام محسن کے قرآن سب کیلئے اسٹال پر آنے والوں نے اپنے تاثرات پیش کئے جوذیل میں دیئے گئے ہیں اس سے اندازہ ہوتاہے کہ غیرمسلموں میں اسلام کو جاننے کی کتنی تڑپ ہے لیکن ہم اس سے بے خبرہوکرغیروں تک اسلام پہنچانے کے بجائے اسلام میں داخل لوگوں کو اسلام سے باہر نکال رہے ہیں اورکفروشرک کے فتوے جڑرہے ہیں۔اللہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ نصیب کرے۔(آمین)
دہلی میں منعقدہ ورلڈ بک فیئر میںسلام سنٹر کی جانب سے ''قرآن سب کیلئے'' پویلین کی اہمیت وافادیت پر برادران وطن کے تاثرات
سلام سنٹر اوراُس کے ''قرآن سب کیلئے'' پراجکٹ نے صرف دیڑھ سال کی مدت میں ہمارے ملک عزیز میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ قرآن کے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ اور برادرانِ وطن میں قرآن مجید کی تقسیم کے نتیجہ میں ایک عظیم کام ہوا ہے۔ گذشتہ دِنوں دہلی میں منعقد ورلڈ بک فیئر میںسلام سنٹر کی جانب سے ایک ''قرآن سب کیلئے'' پولین لگایا گیاتھا۔ اِس عظیم الشان نمائش میں تقریباً پچاس ہزار سے زائد قرآنِ مجید کے تعارفی فولڈر اور ہینڈبلس جس میں قرآن کو پڑھنے، سمجھنے اور حاصل کرنے کا پیغام تھا کو نمائش میں حاضر ہونے والوں کے درمیان تقسیم کیا گیا۔ جس کے نتیجہ میں ہزاروں کی تعداد میں غیر مسلم برادرانِ وطن نے سلام سنٹر کے اِسٹال پر حاضری دی اور تقریباً 12ہزار ہندی ترجمہ قرآنِ مجید کے نسخے، تین ہزار انگریزی ترجمہ قرآن مجید کے نسخے اور پانچ ہزار DVDs (ہندی اور انگریزی) کو Data Form پُر کرکے حاصل کیا۔ الحمدللہ ''قرآن سب کیلئے'' پویلین بفضلہ تعالیٰ توقع سے کہیں زیادہ کامیاب رہا۔ برادرانِ وطن کے تاثرات جو اُنہوں نے تاثراتی بیاض میں لکھیں ہیں وہ بڑے چونکا دینے والے اور ہمت افزاء ہیں۔ جنہیں نذرقارئین کیاجارہاہے۔
٭لوگوںکو قرآن فراہم کرنی کی یہ کوشش بہت ہی عمدہ ہے۔ اس سے لوگوں کو قرآن پڑھنے اور مذہبِ اسلام کو سمجھنے کا بہترین موقع فراہم ہوگا۔
(ائی۔ وی۔ائو۔ روڈریکس)
٭یہ پروجکٹ بہت ہی اچھا ہے۔ اس سے ایک طرح کا بھائی چارہ بنا رہے گا۔ میںبہت ہی خوش ہوا ہوں اس سے امن کو فروغ اور فرقہ پرستی کو شکت ہوگی۔
(لتا شری واستو)
٭اگر آپ کی خواہش کے پیچھے امن کے قیام کی مخلصانہ خواہش ہے تو بھگوان آپ کا بھلا کرے۔ اور ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ (کن کب، صحافی)
اللہ، ایشور، گاڈ سبھی ایک ہیں ہم نے ایشور اور بھگوان کے بارے میں تو پڑھا ہے لیکن اللہ کے بارے میں پڑھنے کا سلام سنٹر نے موقع فراہم کیا ہے۔ اس قرآن کے ذریعہ ہم اللہ کا تعارف حاصل کریںگے۔
(ایس۔کے۔نوین ،سنٹرل انسٹی ٹیوٹ، آف انڈین لنگویجس)
٭اگرسبھی مذاہب کے ماننے والے اپنی مذہبی کتابوں پر عمل کریںگے تو پھر پوری دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے۔ اور دہشت گردی کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ آپ کی یہ کوشش بہت ہی مقدس ہے۔ (سریاسنہا،پی۔ایچ۔ڈی۔ایڈیٹر)
٭سلام سنٹر مذہب اسلا م کا تعارف کرانے کیلئے جو کوششیں کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہیں۔ یہ اپنے مقصد میں کامیاب ہیں۔ اور یہ جس سماج کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں اُس کی سمت اور سفر ان کے پاس واضح ہے۔ان کا ہر قدم کامیابی کی طرف اٹھے۔ (پارس امروہی پرنسپال کرسپانڈینٹ، ہندوستان ٹائمر)
٭شری مان جی!
آپ کی جانب سے قرآن کا تعارف اور اس کی تبلیغ بہت ہی اونچے انداز کی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ مذہب کے مطالعہ کے لئے قرآن مجید ایک اہم ذریعہ ہے۔
(بلرام)
٭کوئی بھی مذہب آپس میں تفرقہ یا دشمنی کو فروغ نہیں دیتا۔ میرے خیال میں سلام سنٹر کا قرآن عام کرنا ایک اچھا کام ہے۔ اس سے آپس میں پیار ومحبت کی فضاء پیدا ہوگی۔ (شنکرپرتاب)
٭سلام سنٹر نے یہ جو نیک کام کرنے کا بیڑا ٹھایا ہے یہ بہت بڑا کام ہے۔ جو کہ سماج اور انسانیت میںمحبت کو فروغ دے گا۔ (دنیش)
٭بہت ہی اچھی شروعات ہے ہندی میں قرآن میںنے پہلی بار دیکھی ہیں بہت اچھا۔ (پرینکا)
٭یہاں پر آکر بہت اچھا معلوم ہوا ہمارے لئے سلام سنٹر نے اسلام کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کا ایک موقعہ فراہم کیا ہم امید کرتے ہیں کہ سلام سنٹر اسلام کے متعلق غلط فہمیوں اور گمراہی کو دور کرنے کا اہم کام کرے گا تو یہ اسلام اور انسانیت کی بہت بڑی خدمت ہوگی۔
(ڈی۔ڈی۔شامی،سابق سپرٹنیڈآف پولس ،ہریانہ)
٭قابل قدر!آپ کے اسٹال پر آکر بہت اچھا لگا۔ حقیقت میں آپ نے یہاںجو عزت بخشی ہے وہ اس کو بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ یہاں پر آپ نے جو ساری انسانیت کی غیرمعمولی رہنمائی کرنے کی کوشش کی ہے وہ قابل تعریف ہے۔ آپ کی شخصیت بہت عظیم ہے۔ آپ کا یہ کام بہت ہی قابل ستائش ہے۔
(ڈاکٹر ترپتی، پی۔ایچ۔ڈی)
٭آپ کا قرآن مجید کی کاپی ہند اور انگریزی میں ترجمہ کیساتھ اور اس ماڈرن دور میں DVD بھی بانٹنا ایک کارہائے نمایا کے طور پر یادگار بن جائے گا اور انشاء اللہ اسلا کے بارے میں مغربی میڈیا جو غلط فہمیاں پھیلارہا ہے ان کا ازالہ ہوجائے جو بہت ہی ضروری ہے کیونکہ Oxford جو ڈکشنری کا Latest ایڈیشن چھپاہے اس میں Terrirism کی وضاحت میں اسلام کا حوالہ دیا ہے۔
(اسلم نبی خان)، (غازی آباد)
٭جو آج کیا آج سے پہلے کیوں نہیں کیا اس کی آج بہت ضرور ت ہے۔ کیونکہ آج ہر طرف مسلمانوں کی مخالفت ہورہی ہے۔ جبکہ اسلام مذہب سکون کا دوسرا نام ہے۔ یہ پہل مجھے اچھی لگی۔ آج جامعہ ملیہ اسلامیہ تک میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ جو ہم بچوں کے لئے انمول جگہ ہے۔ قرآن اسلام کی پہچان ہے۔ اور ہم پر اس کو پڑھنا فرض ہے۔ (غوثیہ نثار)، (نئی دہلی)
٭''قرآن سب کیلئے '' قرآن مجید جس کا ترجمہ ہندی زبان میں کیا گیا ہے۔ میں نے اسے پڑھا۔ مجھے اس کتاب کا کردار بہت عمدہ لگا۔ اور قرآن کے بارے میں جاننے کا موقع ملا۔ اس کے لکھنے والے اور اس کو فراہم کرنے والے قابل مبارکباد ہیں۔
مشوریٰ:١. عربی زبان کا ہندی زبان میں ترجمہ لکھنے سے ہندی طالب علم اپناپن محسوس کریگا۔٢. عربی الفاظ کو ہندی الفاظ کے ساتھ لوگوتک پہنچایا جائے تو اچھا ہوگا۔ (ریتوراج کمار، پی۔ایچ۔ڈی۔انسٹیٹ پروڈیوسرمیڈیا)
٭قرآن آپس میں بھائی چارہ بڑھانے کی مثال ہے۔ اس سے تہذیب سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ اس لئے مسلم اتنے ادب سے بات کرتے ہیں۔
(ونئے۔لال۔ایم۔اے۔رائٹر)
٭قرآن میں ہر انسان کو برابری کا درجہ دیا گیا ہے۔ قرآن انسان کو صحیح راستہ دیکھانے والا اور بہت ہی پاک ہے۔(پربھاکردت شرما، سائنٹسٹ)
٭کل پھر ہوئی اذاں اور سنکھ ناتھ ہوتا رہا
اور مظلوم درد کی دہلیز پر رات بھر پھر سوتا رہا
حکام اور واعظ کے لئے افرط کھانا اور شراب
مزدور بھوکا تھا جو کل وہ آج بھی بھوکا رہا
ہم یہ امید کرتے ہیں کہ ہم اور آپ اس حالت کو جلدہی بدل دیںگے۔
(آشوتوش چندن)
٭مجھے امید ہے اور میں پُر امید ہو ں کہ عنقریب ہی اخوت اور بھائی چارہ کے ساتھ امن کا قیام ہوگا۔ اور اس عمل سے اسلام کے متعلق پھیلائی غلط فہمیاں دور ہوںگی۔ اور آپس میں محبت قائم ہوگی۔ (ویریندر)
٭تعلیمی میلہ میں آپ کا انداز طرز اچھا رہا اور قرآن کو پھیلانے کا عمل آپ کا اچھا ہے اللہ آپ کو اس کی جزاء خیر عطا فرمائے۔
(حسین احمد،جامعہ ملیہ اسلامیہ ، نئی دہلی)
٭اپنے اللہ کے لئے، اپنے پیغمبرۖ کے لئے اگر کسی قوم میں پیار ہے تو صرف مسلمانوں میں ہی ہے۔ اور یہ لوگ جو کام کررہے ہیں لگ رہا ہے کہ یہ لوگ قرآن کے آگے اپنے آپ کو بیچ چکے ہیں۔ اور یہ دیکھا وے کے لئے نہیں ہورہا ہے ۔ جب یہ لوگ مجھے قرآن ہندی ترجمہ والا پیش کئے تو ایسا محسوس ہوا کہ خودپیغمبر محمد ۖ میرے گرو میرے ہاتھ میں مجھے لاکر اللہ کلام دے رہے ہیں۔ اور میں رو پڑی۔ (واقعی یہ رو پڑیں اور بہت دیر تک روتی رہیں )
یہ کام سکھ دھرم کو بھی سمجھ نا چاہئے کیونکہ یہ سکھ لوگ اپنی کتاب کو مخمل کے کپڑے میں لپیٹ کر رکھ دیئے ہیں۔میں سلام سنٹر کا شکرگذار ہوں کہ اُنہوں نے مجھے یہ انمول تحفہ عنایت فرمایا۔ (منجیت کور)
٭میں محمد اشہر، یوپی کا رہنے والا ہوں۔ آپ نے مفت میں قرآن مجید کو تقسیم کرکے جس دلیری کا ثبوت دیا ہے اس کے لئے ہم سب لوگ آپ کے احسان مند ہیں۔ (محمد اشہر سوداگر)
٭قرآن کے بارے میں سنا تو بہت ہے اپنے دوست سے۔ لیکن پڑھنے کا موقع آج ملا ہے۔ (نیلم)
٭سلام سنٹر کی طرف سے یہ سارے عالم کے لئے ایک بہت ہی قیمتی تحفہ ہے۔ قرآن کا ہندی میں ترجمہ ہونے کی وجہ سے اب عام لوگ بھی قرآن کو صحیح طرح سے سمجھ سکیںگے۔ لوگوں میں جو غلط فہمی پیدا ہورہی ہے کہ اسلام کا مطلب صرف لڑائی جھگڑا ہے یہ غلط فہمی دور ہو گی۔ اور پتہ چلے گا کہ قرآن میں اخوت اور بھائی چارہ کا پیغام دیا گیا ہے۔ (ایم.ڈی)
٭''ہم سب انسان ہیں، لیکن مختلف پہلوؤں سے منقسم ہیں، مثلاً مذہب، فرقہ، کلچر، وغیرہ۔ انسانوں کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے ایک دوسرے کو سمجھنا ضروری ہے اور خود کو متعصب خیالات سے پاک کرنا ہے۔ ایک دوسرے کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کو بہتر جانیںاور کوشش کریں کہ دن بہ دن بڑھتی ہوئی دوریوں کو کم کریں، لہٰذاہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کے مذہب کے بارے میں پڑھیں۔ نیک خواہشات کے ساتھ۔''
(ابھیشیک ناتھ، پی ہیچ ڈی، دلی یونیورسٹی)
٭''بڑے پیمانے پر مذہبی بیداری پیدا کرنے اور ایک اﷲ کے بندوں کی طرح جینے کا ماحول پیدا کرنے کے لیے یقینایہ ایک بہترین اقدام ہے۔''
(دھرنجن مالوی)
٭''اپنے دوست سے میں نے قرآن کے بارے میں سنا بہت ہے، لیکن پڑھنے کا موقع آج مل رہا ہے۔سلام سینٹر کے لیے شکریہ۔''
(راہول کو سمبی، ایڈیٹر مراٹھی نیشنل )
٭''میں زمانے سے ان قیمتی کتابوں کی تلاش میں تھا، لیکن آج میں خوش ہو ںکہ مجھے یہ مل گئی ہیں۔'' (ٹی۔این۔سنگھ دوردرشن پروڈکشن ڈائریکٹر)
٭''مختلف اہلِ مذاہب کے درمیان اچھی سمجھ پیدا کرنے کے لیے یہ ایک اہم قدم ہے۔مبارک ہو۔'' (ین کے ٹونیر)
٭''اس ورلڈ بک فیر میں شریک ہونے والوں کو قرآنِ مجید کے تحفے پیش کر کے ہمارے حوصلے بلند ہوئے ، ا س پر میں سلام سینٹر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔''
(جے دت بھٹ)
٭''اﷲ سبھی کو راہِ راست دکھائے اور عظیم پیغمبر کے دیے ہوئے اقدارعام ہوں۔میں خوش نصیب ہوں کہ مجھے قرآن کی ایک کاپی ملی۔''
(ڈاکٹر ایس کے شکلا)
٭''مختلف مذاہب، رنگ و نسل سے بھری انسانیت کے لیے یہ ایک عظیم اقدام ہے ، اﷲ آپ کو اس کا اجر دے۔'' (پروین داس)
٭''یہ بہت ضروری ہے کہ دنیا کے تمام مذاہب کو عام کیا جائے، کیونکہ تمام مذاہب ایک ہی راہِ نجات پیش کرتے ہیں اور یہ بتاتے ہیں کہ کیسے خوش گوار زندگی گزاری جانی چاہیے۔'' (دھرمیندر کمار)
٭''بہترین کاوش!! ہم سب چند اجزا سے بنے ہیں، ہوا ، پانی، مٹی، ، وغیرہ سے۔ پھر کیوں ہم ایک دوسرے کے ساتھ جھگڑا کریں۔ آئے ہم سب ایک دوسرے کو چاہیں، اور انسانیت کو بچائیں۔ سلام سینٹر کو مبارکباد، میں پورے خلوص سے اس کوشش کی ہمت افزائی کرتا ہوں۔ اس تحفے کے لیے شکریہ۔ انسانیت کو بہتر انداز سے سمجھنے کے لیے یہ میری مدد ضرور کرے گی۔ '' (وندنا)
٭''خدا کے پیغام کو پھیلانے کے لیے اور اس خوب صورت مذہب کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے یہ ایک اچھا قدم ہے۔''
(آشش سِنتو، اے ٹوزیڈنیوز چینل رپورٹر، نئی دہلی)
٭'' یہ اقدام اسلام کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے ایک اچھا طریقہ ہے۔ میں قرآن پڑھنا چاہتا ہوںاور جاننا چاہتا ہوں کہ اسلام نے زندگی گزارنے کے لیے کیا طریقہ سکھایا ہے۔جیسا کہ میں مانتا ہوں کہ کوئی مذہب بنیاد پرستی نہیں سکھاتا۔ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان ہم آہنگی اور امن پیدا کرنے کے لییہر مذہب کو جاننا چاہیے۔خدا ہم سبھی کو ایک دوسرے کے لیے روادار ہونے کی حکمت و طاقت سے نوازے ۔''
(پشال داس ،پی۔ایچ۔ڈی ، جرنلزم)
٭''سلام سینٹر انسانیت کی ایک انوکھی خدمت میں لگا ہوا ہے۔ جیسا کہ حضرت محمدۖ نے انسانیت کی بھلائی چاہی۔ آپ کے ان مخلصانہ خدمات کو خدائے تعالیٰ قبول فرمائے۔ یقینا یہ صحیح اسلامی اسپرٹ ہے۔'' (بی کے آنند)
٭''مجھے سلام سینٹر کے اسٹال پر حاضری کا موقع ملا۔ یہ احباب بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔اﷲ آسانیاں پیدا فرمائے۔ پیغامِ امن کی تبلیغ وقت کی فوری اور اہم ضرورت ہے۔'' (مفتی مکرم ،شاہی امام ، فتح پوری شاہی مسجد)
٭''بہترین خدمت اور بہترین اسٹال ہے۔ قرآن کو مزید جاننے کے لیے میں اور انتظار نہیں کرسکتا ۔'' (وشال، رپورٹر، آج تک ہندی)
٭''میں وریندر کمار ، ان لوگوں میں یقین رکھتا ہوں جو خدا کو چاہتے ہیں خواہ مسلم ، ہندو، سکھ یا کوئی اورہوں ۔خدا کی نگاہ میں سبھی یکساں ہیں۔''
(وریندر کمار)
٭''ایک زمانے سے میں قرآن کے بارے میں جاننا چاہتا تھا۔یہ صحیح کتاب ہے جو مجھے ملی ہے۔( پروفیسر وویششتا ، پی۔ایچ۔ڈی)
٭''یہ میری بچپن سے خواہش رہی ہے کہ میںاردو اور قرآن کی تعلیمات سیکھوں۔ لیکن میں کامیاب نہ ہو سکا۔ آج اپنی عمر کے آخری مرحلے میں ہوں۔ لیکن مجھے خوشی ہے کہ یہ کتاب آج مجھے حاصل ہوئی ہے۔'' (بی ایس بندرا، نئی دلی)
٭''مجھے یہاں اسلام کو سمجھنے کے لیے بنیاد فراہم ہوئی ہے۔ مزید کچھ کہنے کے لیے میں قرآن پڑھنا چاہوں گا۔'' (سندیپ ڈوگرے)
٭''دنیا کو اسلام سمجھانے کے لیے اس عظیم کارنامے پر سلام سینٹر کو مبارکباد۔غیر مسلموں اور قرآن کے درمیان سلام سینٹر ایک پل ہے۔ سلام سینٹر ہندوستان کے مختلف اقوام کے درمیان کی خلیج کو دور کر رہا ہے۔ہم غیر مسلموں کے ذہنوں میںاسلام، مسلمانوں اور قرآن کے بارے میں کافی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔غلط فہمیوںکے ازالے کے لیے سلام سینٹرکی جانب سے یہ ایک بڑا قدم ہے۔'' (اے مدلیار)
٭''بین المذاہب افہام و تفہیم کے لیے یہ بہت اچھی کاوش ہے۔''
(پراگ کوشیک، ایم۔اے۔ایم۔کام پبلیشر ائینڈ جرنلسٹ)
٭''یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ قرآن کی مفت تقسیم یہاں کی جارہی ہے۔یقینا قرآن کے مطالعے سے ہر غیر مسلم کے اندر اسلام کے لیے احترام کا احساس پیدا ہوگا۔'' (ویششتا بھلا، کاپی ایڈیٹر آوٹ لوک ہندی)
٭''میرے خیال میں قرآن کی تقسیم کا یہ ایک اچھا نظم ہے، کیوں کہ غیر مسلم اسلام کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں جانتے ۔اسی وجہ سے وہ ہمیشہ مسلمانوں پر خصوصاً ان کے کلچر پر انگلیاں اٹھاتے ہیں۔یہ کوشش انہیں اسلام سمجھنے کے لیے مدد کرے گی اور مسلمانوں کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ رہنے کے لیے آماد ہ کرے گی۔ '' (معراج الدین، سری نگر)
٭''قرآن کو مختلف زبانوں میں ترجمہ کروانا ایک بہت اچھا کام ہے۔یہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کوقرآن کو بہتر پیرائے میںسمجھنے میں مدد کرے گا۔اگر ممکن ہو تو کشمیری زبان میں بھی ترجمہ کر کے وہاں پھیلائیے تاکہ وہاں کے لوگ بھی قرآن کو بہتر طور سے سمجھ سکیں۔'' (ایم جی احمد)
٭''بہترین خیال ہے!آج کے حالات میں اسلام کی شبیہ کو بہتر بنانے اور اسلام کے پیغام کو عام کرنے کے لیے یہ اقدام مبارکباد کا مستحق ہے۔اسلام کے پیغام امن اور بھائی چارہ کو عام کرنے کے لیے میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔''
(ڈاکٹر حسین)
٭''لوگوں میں اپنے حقیقی مذہب کے بارے میں بیداری کے لیے میں نے آریہ سماج اور رادھا کرشنا مشن کی کوششوں کو دیکھا ہے، لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ عوام کے لیے اتنے بڑے پیمانے پر قرآن پیش کیا جارہا ہے۔بہت اچھا کام ہے ۔ جاری رکھیے۔'' (مکیش)
''قرآنِ مجیدساری انسانیت کے لیے خدا کا پیغام ہے۔یہ پیغام پوری دنیا میں پھیلے۔'' (ہری کشنا)
٭''عالمی امن اور بھائی چارہ کے لیے یہ ایک عظیم کاوش ہے۔مذاہب کے درمیان خلیج کو کم کرنے کے لیے قرآن بہترین ذریعہ ہے۔اس کام کی ہمت افزائی ہونی چاہیے۔'' (آر۔این۔بسواس انڈین آرمی)
٭''ہندوستان مختلف مذاہب کا گہوارہ ہے۔ہمیں ہر مذہب کی قدر کرنی چاہیے۔یہاں کی پہچان 'کثرت میں وحدت ' ہے۔''
(نریندر کمارورما، جوائنٹ سکریٹری، فیڈریشن، آف انڈین پبلیشرس)
٭''یہ سب سے انوکھی بات ہے کہ اس ورلڈ بک فیئر میں قرآن کو محض امن کے لیے عام کیا جارہا ہے۔'' (سونیتی)
٭''یہ ایک بہترین اقدام ہے۔میں ہمیشہ سے قرآن کے بارے میں جاننا چاہتا تھا، لیکن کبھی اس کا موقع نہیں ملا۔اس کے مطالعے کے بعد میں ضرور اس کے بارے میں بتانا چاہوں گا۔'' (انگد تلوار، نئی دلی)
٭''اس کام پر میں فخر کرتا ہوں کہ ہم مسلمان امن و اخوت کے پیغام کو خصوصاً برادرانِ وطن تک پہنچانے کے لیے قرآن کی مفت تقسیم کر رہے ہیں۔ اور مسلمانوں کے لیے بھی یہ خوشی کی بات ہے کہ وہ جس زبان کو جانتے ہیں اس میں قرآن پڑھ
سکتے ہیں۔'' (ڈاکٹر یونس علی)
''ایک سائنس کا طالب علم ہونے کی حیثیت سے میں اسلام، قرآن اور مسلمانوں کے بارے میں جاننا چاہتا ہوں۔ میں سلام سینٹر کے ذمہ داروں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ موقع فراہم کیا۔'' (ششی)
''ہندوستان ایک سیکیولر ملک ہے۔ لہٰذا مجھے دیگر مذاہب کا بھی مطالعہ کرنا چاہیے۔'' (ایک برادر وطن)
''آج کے جدید دور میں اسلام اور اس کے کلچر کے بارے میں طرح طرح کے خیالات پائے جاتے ہیں۔ہمیں آج تمام انسانوں میں محبت، عزت اور انسانیت کا پیغام پہنچانا چاہیے۔ حقیقت میں انسانوں کو چاہیے کہ وہ تمام مذاہب کا احترام کریں۔سلا م سینٹر ایک برا اچھا کام کررہا ہے۔'' (دِبیش کمار، ٹی۔وی۔ائنڈ میڈیا جرنلسٹ)
''انسان اس دنیا میں امن قائم کرنے میں ناکام ہورہا ہے، لیکن خدا کے پیغام کے ذریعے یہ کام ممکن ہے۔لہٰذا ہمیں خدا کی مدد کی ضرورت ہے۔'' (سنجیش)
''ہم اس بہترین دنیا کے انسان کئی قسم کے مسائل سے دوچار ہیں۔میں مانتا ہوں کہ کوئی مذہب تشدد، تعصب، ناانصافی اور نابرابری نہیں سکھاتا ، بلکہ محبت، امن اور بھائی چارہ کی کی تعلیم دیتا ہے۔قرآن کے ذریعے اس پیغام کو پہنچانے کی سلام سینٹر کی یہ کوشش مبارکباد کی مستحق ہے۔'' (نوین،تیواری، ہیڈ آف مارکیٹنگ)
 
Top