یوسفی قاری اور مصنف

چوکس، باخبر اور صاحبِ ذوق و نظر قاری بننے کے لیے بڑی مشقّت اور ایک عُمر کا ریاض درکار ہے جبکہ اس سے آدھی محنت میں آدمی ہم جیسا مُصنّف بن جاتا ہے۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب دونوں میں ہی کھکھیڑ اُٹھانی پڑتی ہے تو پھر ہمیں سمجھداری سے کام لینا چاہئے جیسا کہ اُس شخص نے کِیا جو ایک پہنچے ہوئے گُرُو جی کے پاس ناریل، لَڈّو اور گُرُو دکھشنا (وہ نذر جو اُستاد کو پیش کی جائے) لے کر گیا اور ہاتھ جوڑ کر درخواست کی کہ مُجھے اپنا چَیلا بنا دیجئے۔گرُو جی نے کہا کہ بچّہ! چِیلا بننا تو بڑا کَٹِھن کام ہے! اِس پر اُس نے کہا کہ پھر مجھے گُرُو ہی بنا دیجئے!

(یُوسُفی)
 
Top