قائداعظم نے پاکستان میں مذہبی منافرت اورتفرقے کومٹاکرایک قوم بننے کاحکم دیا تھا،پروفیسرڈاکٹرریاض احم

خاورچودھری

محفلین
قائداعظم نے پاکستان میں مذہبی منافرت اورتفرقے کومٹاکرایک قوم بننے کاحکم دیا تھا،پروفیسرڈاکٹرریاض احمد

اسلام آباد:
مجموعی طور پربیالیس اور قائد اور پاکستان پر پچیس کتابوں کے مصنف،قائداعظم یونی ورسٹی میں قائداعظم چیئرکے سابق چیئرمین اورمطالعہ پاکستان کی نصابی کمیٹی کے چیئرمین،بین الاقوامی سطح پر برصغیر کی تاریخ کے مانے ہوئے ماہرپروفیسر ڈاکٹر ریاض احمدنے کہاہے کہ قائداعظم نے پاکستان میں مذہبی منافرت اورتفرقے کومٹاکرایک قوم بننے کاحکم دیا تھا۔ انھوں نے جس پاکستان کی تشکیل کی تھی،اُس میں محبت اوریگانگت کے سواکچھ نہیں تھا۔ان خیالات کااظہارانھوں نے گزشتہ روزاُسوہ کالج اسلام آباد میں یومِ قائداعظم کے حوالے سے منعقدہ اُردو مباحثے میں بہ طورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کی صدارت کالج کے پرنسپل برگیڈئیر(ر)غلام علی نے کی۔ جب کہ اس کااہتمام وائس پرنسپل سیدنویدحیدر نے کیاتھا۔اس مباحثے کاعنوان تھا’موجودہ تناظر میں ایمان،اتحاداورتنظیم کاعملی مظاہرہ ممکن ہے؟‘ انھوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ قائداعظم نے قیام پاکستان کے وقت واضح طورپرکہاتھا کہ اب یہ ملک پوری قوم کاہے اور یہاں ہرایک کومذہبی آزادی حاصل ہے۔ہرشخص پوری آزادی سے اپنی عبادت کر سکتا ہے۔غیرمسلم بھی اپنی عبادت گاہوں میں عبدات کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے اُنھیں زندگی نے زیادہ مہلت نہ دی اورقوم انتشارکاشکار ہوگئی۔اس موقع پرپروفیسر ڈاکٹر ریاض احمد نے طالب علموں اوراساتذہ کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ قائداعظم یہ اچھی طرح جانتے تھے کہ اس خطے میں مختلف زبانیں بولنے والے لوگ ہیں۔ان کی ثقافت مختلف ہے اوران کے مسالک جدا ہیں۔لیکن اس کے باوجودانھوں نے اتحاد کا نعرہ لگایااورقوم نے اُن کے اس نعرے کاساتھ دیا۔یہ اسی اتحادکانتیجہ تھا کہ پاکستان قائم ہوگیا۔ایک اورسوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قیام پاکستان سے پہلے قائداعظم کو نئی مملکت کے لیے کوئی قانونی ڈھانچہ تیارکرلیناچاہیے تھا۔وہ لوگ شایداس بات کونظراندازکردیتے ہیں کہ اُس وقت قوم پریہ واضح نہیں تھا کہ نیاملک بن جائے گا۔کیوں کہ اُس وقت جہاں انگریزوں کی مکاریاں موجودتھیں،وہاں ہندوکی ذہنیت بھی پوری طرح کام کررہی تھی۔قیام کے فوراً بعددرجنوں مسائل قوم کودرپیش تھے۔ایک طرف مہاجرین کی آبادکاری کامسئلہ تھا تودوسری جانب ہندوستان نے قومی املاک کی تقسیم میں بددیانتی شروع کررکھی تھی۔علاوہ ازیں دریاؤں کے پانی روک لیے تھے۔اس پرمستزادداخلی سطح کے مسائل تھے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کاآئین فوری طور پر نہیں بن سکا۔ ایک اورسوال کے جواب میں ا نھوں نے کہا کہ اگرقائداعظم صرف اپنی ذات کاسوچتے توانگریزاور ہندولیڈروں کی اُس پیش کش کومان لیتے جس میں انھیں متحدہ ہندوستان کاوزیراعظم بننے کوکہاتھا۔ لیکن اس قائد نے برصغیرکے مسلمان کوخاطرکوٹھکرادیاتھا۔بعد ازاں معززمہمان کو پرنسپل برگیڈئیر(ر)غلام علی نے کالج کی طرف سے یادگاری شیلڈ پیش کی۔
_________________________________________________________________________________________
 

x boy

محفلین
اس ڈاکٹر ریاض احمد جناب کا جغرافیہ مل سکتا ہے میرا مطبل کہ ان کے بارہ میں مکمل مضمون۔
اتنے سارے مضمون پڑھنے کے بعد اب مجھے سمجھ آگیا کہ پہلے لکھاری کے بارہ میں جان لیں۔
پھر اس نے کیا لکھا اس کو سمجھیں اس کی ذات کی نسبت۔
۔ بہت شکریہ
خاور چوہدری صاحب۔
 
Top