فیڈر پیتے نوجوان

چند دن پہلے اشیاء خوردونوش کے لئے ایک سپر مارکیٹ جانا ہوا۔ بچوں کی ضرورت کی اشیاء کے حصے میں ایک جگہ نوجوان نظر آیا جو بچوں کے فیڈر خرید رہا تھا ساتھ ویڈیو کال پر دکھا بھی رہا تھا۔یہ ایک عام نظارہ ہے کہ بہت سی اشیاء خریدتے وقت گھر والوں سے مشورہ کرتے افراد آپ کو نظر آ جاتے ہیں۔ایک نظر دیکھا اور گزر گئی سوچا کہ اپنے بچے کے لئے لے جا رہا ہو گا۔مگر کل ایک خبر نظر سے گزری کہ مشرق وسطی میں کافی نئے انداز سے بیچی جانے لگی۔ تفصیل پڑھ کر حیرت کا جھٹکا لگا ( وہ نوجوان بھی مشکوک لگا) ۔ یہ کافی کافی کپ میں نہیں بلکہ فیڈر میں سرو کی جاتی ہے اور یہ ٹرینڈ بے حد مقبول ہو رہا ہے۔ اس فضول اور عجیب حرکت کو روکنے کے لئے مختلف ممالک نے ایسے کافی کیفے بند کر دیئے ہیں۔ مگر اب لوگوں نے سٹورز سے فیڈر خرید کر گھر میں یہ شغل جاری رکھنے کا سوچا ہے۔ ایک سٹور مالک کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے بلا مبالغہ اپنی ٹرالی میں دو درجن فیڈر بھر رکھے تھے۔، ظاہر ہے ہم اس سے پوچھنے کے مجاز نہیں کہ آپ اتنے فیڈر کیوں خرید رہے ہیں مگر یہ حیرت انگیز بات ضرور ہے۔ اخبار کے مطابق ایک خاتون کا کہنا ہے کہ مجھے فیڈر سے کولڈ کافی پینا بہت پسند ہے اور میرے پاس ہر سائز اور ڈیزائین کے فیڈر موجود ہیں اور فیڈر سے کافی پینا بہت "کول" ہے۔۔۔۔
یہ خبر پڑھنے کے بعد محسوس ہو رہا ہے کہ کرونا کی وبا نے لوگوں کے دماغ پر اثر کر لیا ہے۔ وہ بوریت کو ختم کرنے کے لئے نت نئے فضول ٹرینڈ شروع کر رہے ہیں۔ یہ بھی ہے کہ کسی نفسیاتی مسئلے کی وجہ سے ہو عین ممکن ہے کہ دوسروں کی دیکھا دیکھی کیا جا رہا ہو۔ کیونکہ خلیجی ممالک میں تقلید کی وبا بہت عام ہے۔ ویسے میرا مشورہ ہے ساتھ "ایڈلٹ ڈائیپر" بھی پہن لیا جائے تو زیادہ *کول* لگے گا۔۔ بحرین اور کویت نے تو ایسے کیفے بند کر دیئے ہیں۔ مگر مقامی سٹورز پر فیڈر کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور خدشہ ہے کہ قیمت میں بھی اضافہ ہو۔ اس فضول ٹرینڈ کی وجہ سے ان لوگوں کو جن کے بچے چھوٹے ہیں فیڈر کی شارٹیج جیسی مشکل بھی پیش آ سکتی اگر حکومت نے ایسے ٹرینڈ کی حوصلہ شکنی نہ کی۔
بچپن اور فیڈر کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ فیڈر کا رحجان 80، 90 کی دھائی کے بعد بہت زیادہ ہو گیا یہاں تک کہ شاعر کو فکر لاحق ہو گئی کہ
سمجھ نہیں آتی بتی دھاریں وہ کس سے بخشائے
اس کی ماں تو فیڈر تھی اور سوکے دودھ کا ڈبہ تھا

(پہلے مائیں بتی دھاریں نہ بخشنے کی دھمکی دیتی تھیں جو کارگر بھی ہو جاتی تھی ۔ مگر اب مائیں واقف بھی نہیں کہ ایسی بھی کوئی دھمکی ہو سکتی ہے۔ )
خیر وہ الگ بحث ہے مگر اندیشہ ہے کہ ہماری " پارڑی" والی قوم کہیں اس ٹرینڈ کے پیچھے نہ چل پڑے کہ عرب ممالک سے "حلال" ٹرینڈ آیا ہے ۔
 

زوجہ اظہر

محفلین
چند دن پہلے اشیاء خوردونوش کے لئے ایک سپر مارکیٹ جانا ہوا۔ بچوں کی ضرورت کی اشیاء کے حصے میں ایک جگہ نوجوان نظر آیا جو بچوں کے فیڈر خرید رہا تھا ساتھ ویڈیو کال پر دکھا بھی رہا تھا۔یہ ایک عام نظارہ ہے کہ بہت سی اشیاء خریدتے وقت گھر والوں سے مشورہ کرتے افراد آپ کو نظر آ جاتے ہیں۔ایک نظر دیکھا اور گزر گئی سوچا کہ اپنے بچے کے لئے لے جا رہا ہو گا۔مگر کل ایک خبر نظر سے گزری کہ مشرق وسطی میں کافی نئے انداز سے بیچی جانے لگی۔ تفصیل پڑھ کر حیرت کا جھٹکا لگا ( وہ نوجوان بھی مشکوک لگا) ۔ یہ کافی کافی کپ میں نہیں بلکہ فیڈر میں سرو کی جاتی ہے اور یہ ٹرینڈ بے حد مقبول ہو رہا ہے۔ اس فضول اور عجیب حرکت کو روکنے کے لئے مختلف ممالک نے ایسے کافی کیفے بند کر دیئے ہیں۔ مگر اب لوگوں نے سٹورز سے فیڈر خرید کر گھر میں یہ شغل جاری رکھنے کا سوچا ہے۔ ایک سٹور مالک کا کہنا ہے کہ ایک شخص نے بلا مبالغہ اپنی ٹرالی میں دو درجن فیڈر بھر رکھے تھے۔، ظاہر ہے ہم اس سے پوچھنے کے مجاز نہیں کہ آپ اتنے فیڈر کیوں خرید رہے ہیں مگر یہ حیرت انگیز بات ضرور ہے۔ اخبار کے مطابق ایک خاتون کا کہنا ہے کہ مجھے فیڈر سے کولڈ کافی پینا بہت پسند ہے اور میرے پاس ہر سائز اور ڈیزائین کے فیڈر موجود ہیں اور فیڈر سے کافی پینا بہت "کول" ہے۔۔۔۔
یہ خبر پڑھنے کے بعد محسوس ہو رہا ہے کہ کرونا کی وبا نے لوگوں کے دماغ پر اثر کر لیا ہے۔ وہ بوریت کو ختم کرنے کے لئے نت نئے فضول ٹرینڈ شروع کر رہے ہیں۔ یہ بھی ہے کہ کسی نفسیاتی مسئلے کی وجہ سے ہو عین ممکن ہے کہ دوسروں کی دیکھا دیکھی کیا جا رہا ہو۔ کیونکہ خلیجی ممالک میں تقلید کی وبا بہت عام ہے۔ ویسے میرا مشورہ ہے ساتھ "ایڈلٹ ڈائیپر" بھی پہن لیا جائے تو زیادہ *کول* لگے گا۔۔ بحرین اور کویت نے تو ایسے کیفے بند کر دیئے ہیں۔ مگر مقامی سٹورز پر فیڈر کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور خدشہ ہے کہ قیمت میں بھی اضافہ ہو۔ اس فضول ٹرینڈ کی وجہ سے ان لوگوں کو جن کے بچے چھوٹے ہیں فیڈر کی شارٹیج جیسی مشکل بھی پیش آ سکتی اگر حکومت نے ایسے ٹرینڈ کی حوصلہ شکنی نہ کی۔
بچپن اور فیڈر کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ فیڈر کا رحجان 80، 90 کی دھائی کے بعد بہت زیادہ ہو گیا یہاں تک کہ شاعر کو فکر لاحق ہو گئی کہ
سمجھ نہیں آتی بتی دھاریں وہ کس سے بخشائے
اس کی ماں تو فیڈر تھی اور سوکے دودھ کا ڈبہ تھا

(پہلے مائیں بتی دھاریں نہ بخشنے کی دھمکی دیتی تھیں جو کارگر بھی ہو جاتی تھی ۔ مگر اب مائیں واقف بھی نہیں کہ ایسی بھی کوئی دھمکی ہو سکتی ہے۔ )
خیر وہ الگ بحث ہے مگر اندیشہ ہے کہ ہماری " پارڑی" والی قوم کہیں اس ٹرینڈ کے پیچھے نہ چل پڑے کہ عرب ممالک سے "حلال" ٹرینڈ آیا ہے ۔

دلچسپ اور سچی بات کہ مجھے اس نئے ٹرینڈ کی آپ کے کالم سے آگاہی ہوئی
 
Top