اقتباسات فیضانِ اولیا

بصرہ میں ایک عابد و زاہد شخص اسماعیل رہا کرتے تھے ، انکی مالی حالت نہایت شکستہ تھی مگر کبھی کسی سے مدد نہ لی۔ آپ کی تین بیٹیاں تھیں جس دن چوتھی بیٹی پیدا ہوئ ، آپ کے گھر چراغ جلانے کو تیل تک نہ تھا ۔ بیوی کے پرزور اصرار پر آپ پڑوسی سے قرض مانگنے نکلے مگر پڑوسی نے دروازہ تک نہ کھولا ۔ بیوی کو علم ہوا تو حیرت کا اظہار کیا ۔ آپ نے کہا "حیرت کیسی جب ایک اللہ کا در چھوڑ کہ کسی کا در پر جاؤ تو یہی ہوتا ہے "۔ اسی پریشانی کی حالت میں آپ لیٹ گئے ۔ اور آنکھ لگ گئی۔
خواب میں دیکھا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور فرماتے ہیں
" اسماعیل اپنی بے سروسامانی کا غم نہ کر۔ تیری یہ بیٹی اپنے وقت کی بہت بڑی عارفہ ہوگی۔ جس کی دعاؤں سے امت کے بہت سے افراد بخشے جائینگے ۔ تجھ پر لازم ہے کے تو حاکم بصرہ عیسی زروان کے پاس جا اور اس سے کہ دے کہ وہ ہر رات سو بار اور شب جمعہ چار سو بار مجھ پر درود بھیجتا ہے ۔ مگر گزشتہ شب جمعہ اس نے مجھے یہ تحفہ نہ دیا ۔ اس کا کفارہ یہ ہے کے میرے قاصد کو چار سو دینار ادا کرے"
جب شیخ اسماعیل کی آنکھ کھلی تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی لذت سے سرشار تھے ۔ آپ نے پورا خواب تحریر کر کے حاکم بصری کے دربان کو دے دیا ۔
جب حاکم بصری نے تحریر پڑھی تو فورا کہا کہ اس محترم حستی کو بلاؤ۔ اس نے شیخ اسماعیل کے ہاتھ کا بوسہ دیا اور کہا کہ " آپ کے طفیل آج مجھے اپنی غلطی کا ادراک ہوا ہے " اس نے چار سو دینار شیخ کو اور دس ہزار فقراء میں تقسیم کرائے "

شیخ کی وہ بیٹی جن کو آقائے دو جہاں خواب میں بشارت دے گئے بلاشبہ وقت کی بہترین زاہدہ و عارفہ رابعہ بصری تھیں ۔
بشکریہ فیس بک
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
ایک خوبصورت اقتباس شریک کرنے پر تشکر سید سرکار۔۔۔۔ :)
یہ اردو وکی سے لیا ہے جس نے بھی لیا ہے۔۔۔ اپنی طرف سے اس نے آخری سطر کا ہی اضافہ کیا ہے۔۔۔ اور اس میں بھی "زاہدہ" کو "ذاہدہ" لکھ دیا ہے۔۔۔

تدوین: بلکہ پہلی سطر میں بھی زاہد کو ذاہد لکھا ہے۔۔۔ یعنی اس نے خود لکھا ہے۔۔۔ :p
 
ایک خوبصورت اقتباس شریک کرنے پر تشکر سید سرکار۔۔۔ ۔ :)
یہ اردو وکی سے لیا ہے جس نے بھی لیا ہے۔۔۔ اپنی طرف سے اس نے آخری سطر کا ہی اضافہ کیا ہے۔۔۔ اور اس میں بھی "زاہدہ" کو "ذاہدہ" لکھ دیا ہے۔۔۔

تدوین: بلکہ پہلی سطر میں بھی زاہد کو ذاہد لکھا ہے۔۔۔ یعنی اس نے خود لکھا ہے۔۔۔ :p
کیا عقابی نگاہ پائی ہے :)
خیر میں نے تدوین کر دی ہے آپ کی بات درست ہے
سراہنے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 

شمشاد

لائبریرین
بصرہ میں ایک عابد و زاہد شخص اسماعیل رہا کرتے تھے ، انکی مالی حالت نہایت شکستہ تھی مگر کبھی کسی سے مدد نہ لی۔ آپ کی تین بیٹیاں تھیں جس دن چوتھی بیٹی پیدا ہوئ ، آپ کے گھر چراغ جلانے کو تیل تک نہ تھا ۔ بیوی کے پرذور اصرار پر آپ پڑوسی سے قرض مانگنے نکلے مگر پڑوسی نے درواذہ تک نہ کھولا ۔ بیوی کو علم ہوا تو حیرت کا اظہار کیا ۔ آپ نے کہا "حیرت کیسی جب ایک اللہ کا در چھوڑ کہ کسی کا در پے جاؤ تو یہی ہوتا ہے "۔ اسی پریشانی کی حالت میں آپ لیٹ گئے ۔ اور آنکھ لگ کئ۔
خواب میں دیکھا کہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ہیں اور فرماتے ہیں
" اسماعیل اپنی بے سروسامانی کا غم نہ کر۔ تیری یہ بیٹی اپنے وقت کی بہت بڑی عارفہ ہوگی۔ جس کی دعاؤں سے امت کے بہت افراد بخشے جائینگے ۔ تجھ پر لازم ہے کے تو حاکم بصری عیسی ذروان کے پاس جا اور اس سے کہ دے کہ وہ ہر رات سو بار اور شب جمعہ چار سو بار مجھ پر درود بھیجتا ہے ۔ مگر گزشتہ شب جمعہ اس نے مجھے یہ تحفہ نہ دیا ۔ اس کا کفارہ یہ ہے کے میرے قاصد کو چار سو دینار ادا کرے"
جب شیخ اسماعیل کی آنکھ کھلی تو آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دیدار کی لذت سے سرشار تھے ۔ آپ نے پورا خواب تحریر کر کے حاکم بصری کے دربان کو دے دیا ۔
جب حاکم بصری نے تحریر پڑھی تو فورا کہا کہ اس محترم حستی کو بلاؤ۔ اس نے شیخ اسماعیل کے ہاتھ کا بوسہ دیا اور کہا کہ " آپ کے طفیل آج مجھے اپنی غلطی کا ادراک ہوا ہے " اس نے چار سو دینار شیخ کو اور دس ہزار فقراء میں تقسیم کرائے "

شیخ کی وہ بیٹی جن کو آقائے دو جہاں خواب میں بشارت دے گئے بلاشبہ وقت کی بہترین زاہدہ و عارفہ رابعہ بصری تھیں ۔
بشکریہ فیس بک
املاء کی کئ ایک اغلاط ہیں جیسے پرزور کی جگہ پرذور، دروازہ کی جگہ درواذہ، گئی کی جگہ کئی، ہستی کی جگہ حستی۔۔۔

حضرت رابعہ بصری کا نام رابعہ رکھا ہی اس وجہ گیا تھا کہ یہ چوتھی بیٹی تھیں۔ رابعہ عربی میں چار کو کہتے ہیں۔
 

عبقری ریڈر

محفلین
اللہ تعالیٰ جسے چاہتے ہیں اپنی معرفت کے لیے چن لیتے ہیں یہ محض اللہ تعالیٰ کا خاص کرم خاص لوگوں پر ہوتا ہے جن کی دعائوں کی بدولت ہم اس کائنات میں چل پھر رہے ہیں۔ جزاک اللہ خیر
 

نایاب

لائبریرین
اک خوبصورت ترغیب ۔۔۔۔۔۔۔
بیٹی اللہ کی رحمت ۔۔۔۔
درود شریف کا ذکر بابرکت ۔۔۔۔
اللہ پر توکل و یقین کا فائدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں محترم سید بادشاہ ۔۔۔۔۔۔۔
 
املاء کی کئ ایک اغلاط ہیں جیسے پرزور کی جگہ پرذور، دروازہ کی جگہ درواذہ، گئی کی جگہ کئی، ہستی کی جگہ حستی۔۔۔

حضرت رابعہ بصری کا نام رابعہ رکھا ہی اس وجہ گیا تھا کہ یہ چوتھی بیٹی تھیں۔ رابعہ عربی میں چار کو کہتے ہیں۔
یار فیس بک سے لیا تھا بہت باریک لکھا تھا :)
خیر اوکھلی میں سر دیا تو موصلے بھی برداشت کرنے پڑیں گے تدوین کئے دیتا ہوں
 
Top