فیس بک پر جعلی خبروں کی تصدیق کیسے کی جائے

سوشل میڈیا پر جعلی خبروں اور گمراہ کن تصاویر کے فروغ سے بچاؤ کے لیے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے صارفین کے لیے آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے افواہوں کے فروغ اور حادثات کی گمراہ کن منظر کشی سے محفوظ رہنے کے لیے صارفین کو چند ہدایات جاری کی ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر صارفین حقائق پر مبنی خبروں اور جھوٹی افواہوں کے درمیان فرق کرسکیں گے اور اس طرح صرف مصدقہ خبریں ہی شیئر ہو پائیں گی۔

فیس بک نے اس حوالے سے اپنی ایک پوسٹ میں صارفین کو خبروں کے چناؤ میں محتاط برتنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ جعلی خبروں کی شہہ سرخیاں اکثر بڑے حروف میں اور دلکش ہوتی ہیں تاہم مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کرتے ہوئے خبروں کی صداقت کو پرکھا جا سکتا ہے۔
URL کو غور سے دیکھیں۔ جعلی خبروں والی بہت سی ویب سائٹس کسی بڑے خبر رساں ادارے کی URL میں معمولی تبدیلیاں کر کے مصدقہ اخباری ذرائع کی نقالی کرتی ہیں۔ اس لیے کسی بھی خبر کے URL کو درست طریقے سے جانچ لیا کریں۔
خبر کے ذرائع کی تصدیق کرلیں۔ صارف اس بات کو یقینی بنائیں کہ آیا خبر کسی غیر مانوس تنظیم یا ویب سائیٹس کی جانب سے تو نہیں آئی ہے۔ اس لیے ہمیشہ مصدقہ ویب سائٹس اور URL سے متعلق جانچ پڑتال کریں۔
خلاف معمول فارمیٹنگ دیکھیں۔ جعلی خبروں والی کئی سائٹس پر املاء کی غلطیاں اور بے تکے لے آؤٹ ہوتے ہیں۔ اگر یہ علامات نظر آئیں تو احتیاط سے پڑھیں یہ جعلی ہو سکتی ہیں۔
تصاویر پر غور کریں۔ جعلی خبریں اکثر ترمیم کردہ تصاویر اور ویڈیوز پر مشتمل ہوتی ہیں۔ بسا اوقات ہو سکتا ہے تصاویر اصلی ہو لیکن سیاق و سباق کے خلاف لی گئی ہو۔ اس لیے تصاویر اور ویڈیوز کو تلاش کرلیں کہ وہ کہاں سے آئی ہیں۔
تاریخوں کا جائزہ لیں۔ جعلی خبروں والی کہانیاں غیر معقول اوقات یا تقریب کی تبدیل کردہ تاریخوں پر مشتمل ہو سکتی ہیں۔
ثبوت کی جانچ کریں۔ خبروں میں موجود واقعات، شواہد اور ثبوت کی درستگی کے ساتھ جانچ پڑتال کرنے سے بھی آپ افواہوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ خبر میں ثبوت کا فقدان یا بے نام ماہرین کے نام جعلی خبر کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔
دیگر ذرائع سے بھی دیکھ لیں۔ کسی بھی خبر کو کسی دوسرے ذرائع سے بھی تصدیق کرلیا کریں اگر کوئی دوسرا اخباری ذریعہ اسے بیان نہیں کر رہا تو یہ اس بات کی جانب اشارہ ہو سکتا ہے کہ خبر جھوٹی ہے۔ اگر خبر کو قابل اعتبار ایک سے زیادہ ذرائع نے شائع کیا ہے تو اس کے سچے ہونے کا زیادہ امکان ہے۔
خبر کہیں مذاق تو نہیں؟ اس بات کی بھی تصدیق کرلیں کہ جس خبر نے آپ میں سنسنی پیدا کردی ہے کہیں وہ چھپا پوا مزاح یا طنز تو نہیں۔ اس حوالے سے خبر کا کونٹینٹ بنا دے گا کہ خبر طنز و مزاح پر مشتمل تنقید ہے یا واقعی کوئی خبر ہے۔
کچھ خبریں قصداً جھوٹی ہوتی ہیں۔ جو خبریں آپ پڑھتے ہیں ان کے متعلق تنقیدی انداز سے سوچیں اور صرف ان خبروں کا اشتراک کریں جن کے متعلق آپ جانتے ہیں کہ وہ قابل اعتماد ہیں۔
ماخد
 
Top