فکر کی بات

عبقری ریڈر

محفلین
فکر کی بات


پہلا شخص دوسرے شخص سے۔۔۔۔!


الف : میرے پاس سب کچھ ہے
ب: میرے پاس بھی اللہ تعالی کا دیا سب کچھ ہے

الف : میں اچھے سے اچھا کھانا کھاتا ہوں
ب : میں بھی اللہ کے فضل سے تین وقت کا کھانا کھاتا ہوں

الف : میرے پاس بے شمار پیسہ ہے
ب: اللہ تعالی کا شکر ہے کہ میں کسی کا محتاج نہیں ہوں

الف: میں اپنے پیسے کی بدولت ہر چیز کو خرید لاتا ہوں
ب: میں جو چاہتا ہوں اپنے پروردگار سے دُعا گو ہو کر مانگ لیتا ہوں اور وہ مجھے عطا کر دیتا ہے

الف: میرے بہت مہنگا اور آرام دہ بستر ہے جس پر میں سکون سے سوتاہوں
ب : میں اللہ تعالی کی بنائی ہوئی زمین پر بھی سکون کی نیند سو جاتا ہوں

الف: میرے پاس ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت لباس ہیں
ب: اللہ تعالی کا شکر ہے کہ میرے پاس میری ضرورت کے مطابق لباس موجود ہیں

الف: میرے پیسے اور رُتبے کی وجہ سے سب مجھ سے عزت سے بات کرتے ہیں
ب: اللہ تعالی کے کرم سے میرے اچھےاخلاق کی وجہ سے لوگ مجھے پسند کرتے ہیں

الف: میرے آگے پیچھے ہمیشہ بڑے بڑے لوگ ہوتےہیں
ب : میرے آگے پیچھے ہر وہ شخص موجود ہوتا ہے جو اللہ تعالی سے توکل کرتا ہے

الف: میرا سفر شاندار گاڑیوں میں ہوتا ہے
ب : میں پیدل چلتے ہوئے خود پر فخر محسوس کرتا ہے کہ اللہ تعالی نے مجھے چلنے کے لیے دو پائوں دیئے ہیں

الف: میں اپنی خوشی کے لیے کسی بھی حد سے گزر جاتا ہوں
ب: میں اپنی خوشی کے ساتھ دوسروں کی خوشی کا بھی خیال رکھتا ہوں

الف: میں غم و تکلیف کو دوسروں کے لیے چھوڑ دیتا ہوں اور خود خوش رہتا ہوں
ب: میں غم و تکلیف میں دوسروں کی مدد کرتا ہوں اور خود ان حالات میں صبر سے کام لیتا ہوں

الف: میں دنیا وی زندگی میں اتنا مصروف ہوں کہ مجھے اور کوئی خیال آتا ہی نہیں
ب: میں اپنی دنیاوی زندگی کو عارضی سمجھ کر گزارتا ہوں اور آخرت کی تیاری کرتا رہتا ہوں

الف: میں جو چاہتا کرتا ہوں اور مجھے کوئی روک نہیں سکتا
ب: میں اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر نہ نیکی کر سکتا ہوں اور گناہ سے بچ سکتا ہوں

الف: مجھے فخر ہے اپنے پیسے پراور اپنی طاقت پر
ب: مجھے فخر ہے اپنے مسلمان ہونے پر اور اس سے بڑھ کر انسان ہونے پر

الف : میں کبھی کسی سے نہیں ڈرتا ہوں بلکہ سب مجھ سے ڈرتے ہیں
ب: میں صرف اللہ تعالی سے ڈرتا ہوں اور مجھے کسی سے ڈرنے کی ضرورت نہیں

دوسرا شخص پہلے شخص سے۔۔۔۔۱


ب: مجھے موت ایک دن آنی ہے اور میں خالی ہاتھ اس دنیا سے چلاجائوں گا
الف: موت تو مجھے بھی آنی ہے اور میں بھی خالی ہاتھ ہی جائوں گا

ب : جب موت آئے گی تو مجھے دو سے ڈھائی گز ہی زمین ملے گی
الف: اتنی ہی زمین مجھے ملے گی جس میں میں دفنایا جائوں گا

ب: میں نے جو جو دنیا میں کیا اُس کا حساب مجھے اپنے پروردگار کو دینا پڑے گا
الف: یہ حساب تو مجھے بھی دینا ہو گا

ب : اچھے اعمال کی وجہ سے لوگ جنت میں اور بُرے اعمال کی وجہ سے جہنم میں ڈالیں گے
الف: یقینا ایسا ہی ہو گا روزِ محشر والے دن، لوگ اچھے عمل کی وجہ سے جنت /جہنم میں ڈالیں جائیں گے

ب : تو تُجھ میں اور مُجھ سے فرق کیا ہو گا
الف: بس اعمالوں کا

ب: بس یہی تو فکر کی بات ہے
الف: خوف سے کانپنے لگا


انسان سمجھتا ہے کہ وہ جو زندگی گزار رہا وہ ہمیشہ ہی رہے گی اور اُسے موت کبھی نہ آئے گی ، حقیقت تو یہ ہے کہ ایسے لوگ جانتے تو سب کچھ ہیں مگر خود کو گمراہ کیئے ہوئے ہیں ۔ دنیا میں خود سب سے الگ سمجھنے والے روزِمحشر والے دن سخت عذاب سے دوچار کیئے جائیں گے۔ پیسے کی حوس اور طاقت کے غرورکے نشے میں انسان کو انسان نہیں سمجھتے بلکہ جانوروںکی طرح ٹریٹ کرتے ہیں، کسی کی مدد کرنا تو دور کی بات ایک پیار بھرا لفظ بول نہیں پاتے،اپنی خوشی کے لیے دوسروں کی خوشیوں کا گلا گھونٹتے چلے جاتے ہیں، کسی کو خوشی دینے کی بجائے اُس کوتکلیف دیئے جاتے ہیں، جب اللہ تعالی کی مقرر کردہ حدود کو تجاوز کریں گے تو شاید یہی حال ہم سب کا ہو گا۔ سچ تو یہی ہے کہ انسان مرنے کے بعد سوائے اپنے اعمالوں کے کچھ نہ لے کر جائے گا جیسے اعمال ہوں گے ویسا ہی صلہ اُس کو اپنے پروردگار سے ملے گا۔
تحریر : ساجد تاج
 

ساقی۔

محفلین
غور کرنے پر اکساتی ایک تحریر۔ زبردست

جیسی کرنی ویسی بھرنی نہ مانے تو کر کے دیکھ
جنت بھی ہے دوزخ بھی ہے نہ مانے تو مر کے دیکھ
 
Top