فنون لطیفہ

فنون لطیفہ

کہتے ہیں 'فنون لطیفہ' کسی بھی معاشرے کی اصل روح ہوتے ہیں-پوری دنیا میں کسی بھی معاشرے کی پھچان اسکے فنون لطیفہ سے ہی کی جاتی ہے اسی لیے زمانہ قدیم سے ان فنون کو بہت اہمیت حاصل رہی ہے-یہ ایک قسم کا کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے-پرانے زمانے میں جب کسی معاشرے یا ملک کو تلوار کے زور سے زیر کر لیا جاتا تو یہ کسی بھی جنگ بالکل آخری اقدام سمجھا جاتا کہ اس معاشرے کے فنون لطیفہ پر بھی قبضہ کر لیا جاتا اور پھر وہ معاشرہ یا ملک پوری طرح فاتحین کے رحم و کرم پر ھوتا تھا لیکن جدید دور میں یہ چالیں ذرا الٹ ہیں-اب 'فنون لطیفہ' پر پہلے قبضہ کر کے اس قوم کی روح نکالنے کی کوشش کیجاتی ہے پھر ایک واجبی سی جنگ کے بعد مکمل فتح حاضل کر لی جاتی ہے اور بدقسمتی سے آج پاکستان بھی اسی نظریاتی جنگ کا شکار ہے اور اس میں دشمنوں کے مہرے بھی ہمارے نام نہاد اپنے ہیں جس میں پاکستانی الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا اور تقریبا تمام سرکاری ادارے کسی نہ کسی طریقہ سے اس جنگ کے مہرے بن چکے ہیں لیکن ان بد ترین حالات میں بھی دشمن ابھی تک شدید ترین مزاحمت کا سامنا کر رہا ہے اور ابھی بھی کچھ سر پھرے سچے پاکستانی ہر محاذ پر ھمارے قومی نظریات کے تحفظ کے لیے سر گرداں نظر آ رہے ہیں-اللہ انہیں کامیاب کرے-'wفلم وار' بھی اسی نظریاتی جنگ کا بیک فائر ہے-انہی سر بھر مجاہدوں میں ایک نام 'مبشر لقمان' کا بھی ہے-اسکی بہت سی باتوں ہمیں اختلاف ہے لیکن وہ مجاہد نظریاتی غداروں سے انہی کے ہتھیاروں سے بیک فائر میں مصروف ہیں – اب تو انکی یہ نظریاتی جنگ قانونی جنگ میں تبدیل ھوچکی ہے اور اور افسوس کیساتھ کہنا پڑ رہا ہے قانون کی تشریح کرنیوالے قانون دان وکیل جواپنے سر پر 'آزاد عدلیہ' کا تاج سجاتے ہیں ان میں سے کوئ بھی مبشرلقمان کا کیس لینے کو تیار نھیں تھا لیکن اس شیر جوان نے بھی ہمت نہیں ہاری اور ہائیکورٹ میں اپنا وکیل بھی خود بنا اور ایسی خوبصورتی سے دلائل دیے کہ عدالت کو میدیا پر چلنے والے غیر ملکی اخلاق باختہ مواد پر میڈیا کو سٹے آرڈر جاری کر پڑا لیکن وہ غدار اتنے طاقتور ہیں عدالتی حکم کو بھی نہیں مان رہے-اس کالم کے ذریعے ہم 'مبشر لقمان' اور اس جیسے ھر نظریاتی مجاہد کو پیغام دینا چاہا رہے ہیں کہ وہ اس جنگ میں اکیلے نہیں ہیں پاکستانی نوجوان انکے ساتھ ہیں-اللہ انہیں اس نیک مقصد میں کامیابی دے-آمین
بشکریہ Zaheer
 
Top