صفی حیدر
محفلین
محترم الف عین صاحب اور دیگر اساتذہ و محفلین سے اصلاح کی درخواست ہے ۔۔۔۔۔
" فنا کی رات "
میں اکیلا تو نہیں ہوں
شب کی تنہائی میں تنہا تو نہیں ہوں
جو ازل سے ہے رواں اس قافلے کا میں ہوں حصہ
جس کی منزل ہے وجودِ ظاہری کا خاک ہونا
چاندنی ہے
آسماں روشن چمکتے ہوئے تاروں سے بھرا ہے
رات کی کھیتی میں پھیلی روشنی ہے
ایک آفاقی سکوتِ دلنشیں ہے
شب کی خاموشی میں ایسا لگ رہا ہے
کائناتی وسعتیں بانہوں کو پھیلائے فنا کے راستے پر منتظر ہیں
چاہتی ہیں میں بقا کی ہر تمنا بھول جا ئوں
اور بقائے نفس کی سب آرزوئیں ترک کر دوں
" فنا کی رات "
میں اکیلا تو نہیں ہوں
شب کی تنہائی میں تنہا تو نہیں ہوں
جو ازل سے ہے رواں اس قافلے کا میں ہوں حصہ
جس کی منزل ہے وجودِ ظاہری کا خاک ہونا
چاندنی ہے
آسماں روشن چمکتے ہوئے تاروں سے بھرا ہے
رات کی کھیتی میں پھیلی روشنی ہے
ایک آفاقی سکوتِ دلنشیں ہے
شب کی خاموشی میں ایسا لگ رہا ہے
کائناتی وسعتیں بانہوں کو پھیلائے فنا کے راستے پر منتظر ہیں
چاہتی ہیں میں بقا کی ہر تمنا بھول جا ئوں
اور بقائے نفس کی سب آرزوئیں ترک کر دوں