فنا فی الزوجہ !

x boy

محفلین
فنا فی الزوجہ !

اپنے ٹرانزٹ مرشد حاجی لق لق مدظلہ العالی کا قول پُر ھول ھے کہ لوگ تو فنا فی اللہ کے مقام پہ کھڑے ھیں اور ھم ابھی گھر سے ھی نہیں نکل پائے !

اپنا حال تو شُ۔رشُ۔ری جیسا ھے ،ادھر جلی ادھر بجھ گئ ،جبکہ لوگ غوری اور غزنوی میزائیل بنے بیٹھے ھیں جو زمین سے آسمان تک مار کرتے ھیں !

فنا فی الزوجہ کے حامل جناب حاجی لق لق ایک پرسرار شخصیت ھیں ، یہ لق لق ان کا نام ھے یا تخلص ،لقب ھے یا کنیت یا ان کے کسی خاص کارنامے کی یادگار ! آج تک اس راز سے پردہ نہیں اٹھایا جا سکتا ! اصل میں وہ اپنی ذات کسی معاملے میں بھی زیرِ بحث آنے ھی نہیں دیتے ! فرماتے ھیں میاں ھم تو کب کے مٹ گئے ،،خاک ھو گئے ! اب خاک کا ذکر کوئی خاک کرے گا ! حضرت نے اس زمانے میں محبت کی شادی کی تھی جب یہ جرم بہت ھی کم کیا جاتا تھا ! شخصیت ھی مذھبی نہیں تھی بلکہ شکل بھی مذھبی تھی !

لڑکی کو امتحان کے دنوں میں ھول اٹھا کرتے تھے ،نیند نہیں آتی تھی اور بدن میں جان بھی نہیں رھتی تھی ،،یہ ساری نالائق بچوں اور بچیوں کی نشانیاں ھیں ،،مگر والدین تو والدین ھوتے ھیں ،، وہ بچی کو حاجی لق لق کے پاس دم کرانے لاتے تھے اور حاجی لق لق بھی کوئی پیرِ فرتوت قسم کی شخصیت نہیں تھے بلکہ لڑکی سے کوئی پانچ سال بڑے ھونگے ، مگر ایک تو ھر وقت مسجد میں گھسے رھنے کی وجہ سے دینداری میں لت پت نظر آتے تو دوسرے شکل سے بھی تازہ تازہ یتیم نظر آتے تھے ! لڑکی کی طرف انہوں نے دیکھا تو بس دیکھتے رہ گئے ،، گھر والے بھی پریشان ھو گئے مگر جب لق لق نے سانس چھوڑی جو وہ کافی دیر سے روک کر بیٹھے تھے تو گھر والوں کی جان میں جان آئی ! فرمانے لگے اللہ، اللہ کہاں تک جانا پڑا ھے اس کے پیچھے ! استفسار پر بتایا کہ ایک جن اس لڑکی پہ عاشق ھو گیا ھے اس کا گھر دیکھنے مجھے کہاں تک اڑان کرنی پڑی ھے اللہ جانتا ھے ! اگر سانس چھوٹ جاتی تو میں جنات کو نظر آ جاتا اور ھزاروں جنات کی بستی میں اکیلا انسان نظر آ جائے تو جنات وھی حال کرتے ھیں جو بندر زخمی بندر کا کرتے ھیں !
ان کی پرتأثیر گفتگو نے لڑکی کے والدین کو مزید قائل کر دیا کہ وہ ٹھیک نشانے پہ پہنچے ھیں ! اب انہوں نے بچی کی کتابیں منگوا کر اس کے مشکل سوالات کو لڑکی کے والد سے کوڈز کی شکل میں لڑکی کے بدن پر لکھوایا ،، پھر وہ کوڈز لڑکی کو سکھا دیئے ،، کالج والوں کو بتا دیا گیا تھا کہ لڑکی پہ جن آتا ھے جس کے توڑ کے لئے لڑکی کے بدن پہ تعویز لکھے گئے ھیں،، یوں امتحان کا مسئلہ حل ھوتے ھی بچی کی بیماری دور ھو گئ ،مگر میاں لق لق کو بیماری لگ گئ !

الغرض میاں لق لق دل میں مرض لئے صاحب فراش ھو گئے ! کسی ذریعے سے بات محبوب تک پہنچائی تو جواب ملا کہ ،ھم تو امتحان لیتے ھیں ،،پوچھا کیسا امتحان ؟ جواب ملا لیلی والا امتحان ! ھستی مٹا کے آ والا امتحان ! لق لق صاحب دعا سلام کے لئے لڑکی کے والد سے ملنے پہنچے تو اتفاقاً دروازے پہ لڑکی ھی آ گئ ! اندر سے آواز دی کون ؟ لق لق کا دل پھٹنے کو ھو چلا ،،بمشکل کہہ سکے " میں " ! جواب ملا میاں اس گھر میں " میں " کی کوئی گنجائش نہیں ،،ابھی عشق میں کچے ھو ،، تشریف لے جایئے !
لق لق یوں واپس آ گئے گویا کسی کام سے گئے ھی نہیں تھے ،، مگر دل تھا کہ جلتا انگارہ تھا ،، ٹھیک سال بعد جا دروازہ کھٹکھٹایا ،، دروازے کھولنے تقدیر پھر لڑکی کو لے آئی ! پوچھا کون ؟ لق لق کی زبان کو تالا لگ گیا ،اور آنکھوں کے کُھوہ کو گیڑا لگ گیا،، صرف آواز وہ کام کر گئ تھی جو ساری ساری رات کے نفل بھی نہیں کرتے تھے ،، اندر سے پھر پوچھا گیا کون ؟ ایک سسکتی لرزتی آواز لق لق کے منہ سے نکلی " تُ۔۔۔۔و " اب اندر سناٹے کی باری تھی ،، تھوڑی دیر بعد ایک مدھم سی آواز نے کہا ؛ اچھا ابا کو بھیجتی ھوں ! لگتا تھا تپسیا کام کر گئ تھی اور پیغام قبول کر لیا گیا تھا ! لق لق دروازے سے ھی واپس آ گئے اور چند دن بعد والدہ کو رشتہ مانگنے بھیجا جو کہ قبول کر لیا گیا ! لق لق ایک کھاتے پیتے گھر کے اکیلے ھونہار ،دیندار پڑھے لکھے پوت تھے ،، سو انکار کی کوئی گنجائش بھی نہیں تھی !
شادی کے بعد لق لق نے اندر کے محب کو جون بدل کر شوھر نہیں بننے دیا ، وہ ھمیشہ بیوی کی نظرِ التفات کا منتظر رھتا،، اپنی ھر خوشی کو اس نے بیوی کی خوشی سے تبدیل کر لیا تھا ،، اسے اپنا ٹمپریچر بھی دیکھنا ھوتا تو بیوی کی کلائی پکڑ کر دیکھتا تھا !
وہ ساری دنیا کو بیوی کی نظر سے دیکھتا تھا یہانتک کہ والدین کو بھی اور بیوی کے کانوں سے ھی سنتا تھا ! اس پہ شاید دینی طور پر اعتراض بھی کیا جا سکتا ھے مگر انہوں نے والدین کے حقوق اور خدمت میں کبھی کوتاھی نہیں برتی اور انکی زوجہ نے تو انہیں ھمیشہ اپنے والدین کا مقام و مرتبہ دیا ! حقیقی محبت کہتے ھی اس کو ھیں کہ محبوب اور محب ایک دوسرے کی پسند ناپسند کو اپنا لیں،، اور ھر اس قدم کو اٹھانے سے پرھیز کریں جس کی وجہ سے ایک دوسرے کی دل آزاری ھوتی ھو !

عمیرہ احمد سے سچ کہا تھا ! یہ عاشق ٖفوٹوجینک میموری کے مالک ھوتے ھیں ! جہاں چاھتے ھیں آنکھیں بند کر کے محبوب کو حاضر کر لیتے ھیں اور زوم کر کر کے دیکھتے ھیں !

شاپنگ کر کے باھر نکلے تو حاجی لق لق نے بیوی سے کہا ،، ایک تو ان منحوس عورتوں کے چہروں پہ پھٹکار برس رھی ھوتی ھے اوپر سے تہہ در تہہ میک اپ تو ان کو چڑیل بنا کر رکھ دیتا ھے ! اچھا جی مولانا صاحب آپ تو ھمیشہ زمین پر نظر رکھ کر چلتے ھیں یہ چڑیلیں آپ کو کیسے نظر آ گئیں ؟،بیوی نے مسکراتے ھوئے پوچھا ! میں تو آپ کی طرف دیکھتا رھتا ھوں ،، جب آپ کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھتا ھوں تو پھر اس چیز کو ایک نظر دیکھتا ھوں جس نے محترمہ کی طبیعت مکدر کر دی ،، لق لق نے زیرِ لب مسکراتے ھوئے جواب دیا ! ویسے ایک نظر کی اجازت اسلام نے دی ھے،، میں کوشش کرتا ھوں کہ دوسری نظر کی ضرورت نہ پڑے ! اس نے مذھب کا تڑکا بھی لگا دیا ! ماشاء اللہ دو بچوں اور میاں بیوی پر مشتمل یہ گھرانہ بہت سارے گھروں کے لئے ایک روشن مثال ھے

از: ابوظہبی امام ، قاری، شیخ، خطیب حنیف ڈار۔
 
Top