فلورنس، وینس اور پیسا ٹاور

یاز

محفلین
سرزمینِ اطالیہ کی مختصر تصویری روداد کا دوسرا حصہ شروع کرتے ہیں۔
اس میں سب سے پہلے پہنچے پیسا مینار دیکھنے کہ ٹیڑھے پن کی وجہ سے مشہور و معروف ہے۔ بقول شاعر
خشتِ اول چون نہد معمار کُج
تا ثریا می رود دیوار کُج
(اگر معمار دیوار پہلی اینٹ (یعنی بنیاد) ہی ٹیڑھی رکھ دے گا تو وہ دیوار چاہے آسمان کو ہی چھو لے، رہے گی ٹیڑھی ہی)۔
خیر پیسا مینار کے ٹیڑھے پن کا پہلی اینٹ کے ٹیڑھے پن سے ایسا براہِ راست تعلق تو نہیں ہے، تاہم بنیادوں کی مضبوطی و پائیداری سے ضرور ہے۔
مینار کی پہلی جھلک
ff01.jpg
 

یاز

محفلین
کچھ عجیب سا لگا کہ ارد گرد نہ پانی پوری کے ٹھیلے تھے، نہ چھروں والی بندوق سے غبارے پھوڑنے والے بورڈز۔نہ سنگترے یا گنے کے رس پیلنے والی مشینیں وغیرہ
ff05.jpg
 

یاز

محفلین
تھوڑا قریب جا کے پوچھتے ہیں کہ بھائی اتنا جھکے کیوں۔ کیا تن سوکھا یا کبڑی پیٹھ ہوئی!!
ff06.jpg
 

یاز

محفلین
سمجھ تو گئے ہوں گے۔ یہاں جملہ مرد و زن عجیب یوگا نما مشق کرتے بکثرت دکھائی دیئے۔
ff08.jpg
 

یاز

محفلین
پیسا مینار کے بعد پہنچے فلورنس کہ شہرِ بے مثال ہے۔ ایرانیوں کی اصفہان کی بابت کہاوت ہے کہ "اصفہان نصف جہاں است"۔ لیکن فلورنس کے بارے میں یہ کہنا زیادہ غلط نہ ہو گا کہ فلورنس زائد از نصف جہاں است۔
دورِ رینائسینس میں کسی شہر کی شاید ہی اتنی کنٹری بیوشن رہی ہو، جتنی فلورنس کی رہی ہے۔ دانتے، میکیاولی،لیونارڈو ڈاونشی، مائیکل اینجلو تو چند مشہور نام ہیں (سب فلورنس کے نہیں تھے، لیکن ان کی کنٹری بیوشن فلورنس میں رہی)، جو ہمیں یاد ہیں اس کے علاوہ بھی فلورنس کے علوم و فنون کی مد میں اس دنیا پہ ان گنت احسانات ہیں۔
سب سے پہلے گئے پلازو پِٹی یا Pitti Palace کہ آرٹ کی عظیم ترین کولیکشنز میں سے ایک ہے۔ ویسے ہمیں آرٹ سے زیادہ شدبد نہ ہے، تاہم اتنا کچھ دیکھ کے حیران اور امپریس ضرور ہوئے۔ کسی نے انفرنو از ڈین براؤن نامی ناول پڑھا ہو تو اس میں فلورنس شہر اور خصوصاََ Pitti Palace کی بابت بہت تفصیل سے جاننے کاموقع ملتا ہے۔ افسوس یہ کہ اس سیر کے دوران تک ہم اس میں سے بیشتر مواد بھول چکے تھے۔
ff12.jpg
 

یاز

محفلین
ہم نے تمام زندگی میں اتنی تصاویر بلکہ ان کا پچاسواں حصہ بھی شاید نہ دیکھا تھا جتنی یہاں پہ دیکھ لیں۔
ff16.jpg
 
Top