فقہی اصطلاح کے اعتبار سے احکام شرعیہ کی پانچ قسمیں

فرید احمد

محفلین
فقہی اصطلاح کے اعتبار سے احکام شرعیہ کی پانچ قسمیں ہیں ،
فرض ، واجب ،
سنت ،
مستحب یا مندوب ،
مباح
فرض : جودلیل قطعی سے ثابت ہو ، یعنی اس کے ثبوت میں شک وشبہ نہ ہو، مثلا قرآن شریف سےثابت ہو، بلا عذر اس کا تارک فاسق اورعذاب کا مستحق ہے اور فرضیت اعتقاد رکھنا ضروری ہے، چاہے اس پر عمل نہ کرے ، یعنی انسان یہ عقیدہ رکھے کہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے، اگر کوئ انسان ایسے فرض کا عقیدہ نہ رکھے مثلا پانچ وقت کی نماز کو فرض اور ضروری نہ سمجھے تو خارج از اسلام سمجھا جاءے گا ، چاہے دیگر کچھ اسلامی رسومات کا پابند ہو۔
فرض کی دوقسمیں ہیں ،
فرض عین
فرض کفایہ
( ا١لف ) فرض عین : وہ ہےجس کی ادائگی سب کےذمہ ضروری ہو جیسے : نماز پنجگانہ وغیرہ
( ب ) فرض کفایہ: وہ ہےجس کی ادائگی تمام کے ذمہ نہیں ، ایک دوکے ادا کرنے سے سب بری الذمہ ہوجاتےہیں اورکوئی ادا نہ کرے توسب گنہگار ہوں گے؛ جیساکہ نماز جنازہ وغیرہ ۔
( در مختار مع الشامی ج ١ )
واجب : وہ ہےجودلیل ظنی سےثابت ہو اس کا تارک عذاب کا مستحق ہے، اس کے وجوب کا منکرفاسق ہےکافر نہیں ۔
سنت : وہ کام جس کو نبی کریم نے اور صحابہ کرام نےکیا ہو اور اس کی تاکید کی ہو ، اس کی دوقسمیں ہیں
(1) سنت مؤکدہ (2) سنت غیرمؤکدہ ۔
سنت مؤکدہ : وہ ہےجس کو حضور اور صحابہ کرام نے ہمیشہ کیا ہو یا کرنےکی تاکید کی ہو اور بلا عذر کبھی ترک نہ کیا ہو، اس کا حکم بھی عملا واجب کی طرح ہے، یعنی بلا عذر اس کا تارک گنہگار اور ترک کا عادی سخت گنہگار اور فاسق ہے اور شفاعت نبی سے محروم رہےگا۔ ( درمختار مع الشامی ج١ ص ٥٩٢ )
سنت کی بھی دو قسمیں ہیں ،
سنت عین
سنت کفایہ
سنت عین: وہ ہےجس کی ادائگی ہر مکلف پر سنت ہے ؛ جیسا کہ نماز تراویح وغیرہ ۔
سنت کفایہ: وہ ہےجس کی ادائگی سب کے لیے سنت نہ ہو ؛ یعنی بعض کے ادا کرنے سے ادا ہوجائے گی اور کوئی بھی ادا نہ کرے تو سب گنہگار ہوں گے؛ جیسا کہ محلہ کی مسجد میں جماعت تراویح وغیرہ ۔
السنۃ تکون سنۃ کفایۃ ( قولہ سنۃ عین )ای یسن لکل واحد من المکلفین بعینہ وفیہ اشارۃ الی ان السنۃ قد تکون سنۃ عین وسنۃ کفایۃ ؛ مثالہ ما قالوا فی صلاۃ التراویح ؛ انھا سنۃ عین وصلاتھا بجماعۃ فی کل محلۃ سنۃ کفایۃ ۔ (شامی ج ١ ص ٢٠٥ )
سنت غیر مؤکدہ : وہ ہےجس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اور صحابہ کرام نے اکثر مرتبہ کیا ہو مگرکبھی کبھار بلا عذر ترک کیا ہو، اس کےکرنے میں بڑا ثواب ہے اور ترک کرنے میں گناہ نہیں ؛ اس کو سنت زوائد اور سنت عادیہ بھی کہتےہیں ۔ ( شامی ج ١ص ٥٩ )
مستحب : وہ کام ہےجس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اورصحابہ کرام نےکبھی کیا ہو اور اس کو سلف صالحین نے پسند کیا ہو ( شامی ج ١ ص ٥١١ ) اس کےکرنے میں ثواب نہ کرنے میں گناہ بھی نہیں اس کو نفل مندوب اور تطوع بھی کہتے ہیں ۔ والنفل و منہ المندوب یثاب فاعلہ ولا یسیئی تارکہ ۔ ( شامی ج ١ ص ٥٩ )
حرام : وہ ہےجس کی ممانعت دلیل قطعی سے ثابت ہو اس کا منکرکافر ہے اور بلا عذر اس کا مرتکب فاسق اور مستحق عذاب ہے ۔
مکروہ تحریمی : وہ ہےجس کی ممانعت دلیل ظنی سے ثابت ہو بلا عذر اس کا مرتکب گنہگار اور عذاب کا مستحق ہے، اور اس کامنکر فاسق ہے ۔ ( شامی ج٥ ص)
مکروہ تنزیہی : وہ ہےجس کےترک (چھوڑنے) میں ثواب اور کرنے میں عذاب نہیں ؛ مگر ایک قسم کی قباحت (برائی) ہے ۔
مباح: وہ ہےجس کےکرنے میں ثواب نہیں اور ترک کرنے میں گناہ اور عذاب بھی نہیں۔ (شامی ج ٥ ص ٤٩٢ )
(ماخوذ فتاوی رحیمیہ ج ٢ ص ٠١٤ )
موقع کی منابست سے یہاں سنت کے متعلق کی تعریف اور حقیقت کے متعلق کچھ تفصیلات بھی درج ہیں ۔
سنت کےلغوی معنی :
السنۃ لغۃ : الطریقۃ والعادۃ والسیرۃ، حمیدۃ کانت اوذمیمۃ ، ثم استعملت فی الطریقۃ المحمودۃ المستقیمۃ
(الموسوعۃ الفقھیۃ للکویت ج ٥٢ص ٣٦٢ )
ترجمہ : سنت کےلغوی معنی ، راستہ ، عادت ، طورطریق ۔ اچھےہوں یابرے ۔ پھر صراط مستقیم کےلئے یہ کلمہ استعمال ہونےلگا ۔
السنۃ فی اللغۃ : الطریقۃ محمودۃ کانت او مذمومۃ ومنہ قولہ من سن سنۃ حسنۃ فلہ اجرھا واجرمن عمل بھاالی یوم القیامۃ ومن سن سنۃ سیئۃ فعلیہ وزرھا وزرمن عمل بھا الی یوم القیامۃ ۔
( السنۃ ومکانتھافی التشریع الاسلامی لمصطفی حسن سباعی ص ٧٢ )
ترجمہ : سنت کے لغوی معنی : سنت عربی لغت میں طریقہء کار اور طرز عمل کوکہتےہیں ؛ خواہ اچھا ہو یا برا ، اسی مفہوم میں نبی کریم کا یہ ارشاد گرامی ہےکہ جس شخص نےکسی اچھے طریقہ کو رائج کیا تو اس شخص کو خود اپنے عمل کا بھی ثواب ملےگا ا ور قیامت تک جو لوگ اس پرعمل کریں گے ان کا ثواب بھی ملےگا ، اور جس شخص نے برے طریقہ کو رائج کیا تو اس پر اس کا گناہ تو ہوگا ہی اور تمام ان لوگوں کا گناہ بھی ہوگا جو قیامت تک اس پر چلیں گے ۔
سنت کی اصطلاحی تعریف :
سنت کی اصطلاحی تعریف علماء شریعت نے اپنے اپنے موضوع اورعلم و فن کےمقاصدکےمناسب مختلف کی ہے ، ذیل میں محدثین و فقہاء کی سنت کے بارےمیں اصطلاحی تعریفات نقل کی جاتی ہیں ۔
(1) وقدتطلق السنۃ فی اصطلاح المحدثین ، علی مادل علیہ دلیل شرع سواء کان ذالک فی الکتاب العزیز او عن النبی او اجتھد فیہ الصحابۃ رضی اللہ عنھم کجمع المصحف ، وحمل الناس علی القراءۃ بحرف واحد وتدوین الدواوین ویقابل ذلک،،البدعۃ ، ومنہ قولہ علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاءالراشدین من بعدی ۔
(السنۃ و مکانتھافی التشریع الاسلامی ص ٨٤ )
(2) وفی اصطلاح الفقھاء ما ثبت عن النبی من غیر افتراض ولا وجوب وتقابل الواجب وغیرہ من الاحکام الخمسۃ ، وقد تطلق عندھم علی ما یقابل البدعۃ ، ومنہ قولھم ،، طلاق البدعۃ کذا ،، وطلاق السنۃ کذا ،، ( ایضا ص ٨٤ )
(1) ترجمہ : سنت کا اطلاق محدثین کے نزدیک ہر اس عمل پرہوتا ہےجس کا ثبوت کسی بھی شرعی دلیل سے ہو، خواہ قڑان مجید میں ہو، خواہ نبی کریم سےمنقول ہو یا صحابہء کرام نے اس میں اجتھاد کیا ہو ، جیسےقرآن کریم کو یک جا جمع ومرتب کرنا یا ایک طریقہ پر یعنی لغتِ قریش کےمطابق قرآن پڑھنے پر لوگوں کو آمادہ کرنا یا اسلامی حکومت کے لئے قانون سازی کرنا ، اسی معنی میں لفظ سنت نبی کریم کے اس فرمان میں استعمال ہوا ہے، "" تم پر میری سنت اور میرے بعد میرے خلفاء راشدین کی سنت پرعمل کرنا لازم وضروری ہے، "" سنت کےاسی معنی کے مقابلہ میں ”بدعت “ کا لفظ بولاجاتا ہے، یعنی ہر وہ امرجس کاثبوت دلیل ِشرعی سےنہ ہو وہ بدعت ہے ۔
(2 ) ترجمہ : فقہاء کی اصطلاح میں سنت کا مصداق ہر وہ حکم ہےجو نبی کریم سے ثابت تو ہو لیکن فر ض اور واجب کےطور پر نہ ہو ، سنت کا لفظ اس معنی کے اعتبار سے پانچ فقہی احکام میں سے فرض و واجب کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے، بعض اوقات فقہاء بھی سنت کا لفظ بدعت کے مقابلہ میں استعمال کرتے ہیں ، چنانچہ فقہاء کےقول "" طلاق سنت و طلاق بدعت “"" میں سنت کا لفظ اسی معنی میں استعمال ہواہے ۔
 
Top