فطرت

فطرت ایک ایسی چیز ہے جسے بدلنا ناممکن سا لگتا ہے,
جب اس فطرت میں دو چہرے سما جائیں تو وہ فطرت اور بھی بھدی لگنے لگتی ہے,
وہ دو چہرے موسموں کے مزاج سے بخوبی واقف ہوتے ہیں,سمجھتیں ہیں موسم کس چہرے کے لیے موزوں ہے اور کس کے لیے مضر,
ایک خاص بات یہ بھی ہوتی ہے یہ دو چہرے ایک ہی انسان کے ہوتے ہیں,
لیکن نظر صرف خوبصورت چہرہ ہی آتا ہے
,بدصورت چہرہ ہمیشہ اندر چھپا ہوتا ہے,
کچھ لوگ اس چہرے کی نشونما اس انداز سے کر دیتے ہیں کہ اس کی بدصورتی زائل ہو جاتی ہے اور وہ خوبصورتی کے نقش و نگار ,سے آراستہ ہو جاتا ہے,
لیکن اکثر لوگ اس چہرے کی بدصورتی میں مزید اضافہ کرتے ہیں,
کبھی غیبت کا پاؤڈر لگا کر,تو کبھی چغلی کا سرمہ ڈال کر,کبھی حوصلہ شکنی کا کاجل ڈال کر,توکبھی نفر ت کی کریم لگا کر,
حتیٰ کہ اتنا میک اپ کر دیتے ہیں اسکی بدصورتی کو زائل کرنے کے لیے کہ
وہ تیسری مخلوق جیسا لگنے لگتا ہے,,,
اور پھر وہ چہرہ لوگوں کو نظر آنا شروع ہو جاتا ہے کیوں کہ جب ایک چہرہ دوسرے چہروں سے قدرے زیادہ مختلف ہو تو اس پر لوگوں کی نظریں زیادہ ٹکتی ہیں,
بدصورتی میں بھی اگر کوئی زیادہ بدصورت ہو تو دور سے ہی نظر آ جاتا ہے اور خوبصورتی میں بھی اگر زیادہ خوبصورت ہو تو دور سے ہی نظر آجاتا ہے اور ہر کوئی اس چہرے پر ٹکٹکی باندھ کر دیکھتا ہے,,,,,
اور جب نظر آنے لگے تو ایسے چہروں کو منافقت کے القابات سے تعبیر کیا جاتا ہے,,,,,,
اور یہ منافقت بہت ہی بری شئے ہوتی ہے,
بندہ اپنے دشمن سے محفوظ رہ سکتا ہے دوست کے قریب ہو سکتا ہے لیکن یہ منافقت کا نقاب ایسا نقاب ہے جسے پہنے ہوئے انسان کو نہ دوست تصور کیا جا سکتا ہے نہ دشمن,,,,,
ایسے شخص کی مثال بس اس گدھے کی طرح ہی ہے جو نہ تو گدھا لگتا ہے نہ ہی زیبرا,
وہ شخص بھی نہ تو انسان لگتا ہے نہ ہی حیوان دونوں کی صفات اس میں پائی جاتی ہیں,
اسی لیے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں ایسے چہروں سے اور خود کو اس قابل بنائیں کہ لوگ بھی محفوظ رہیں اس چہرے سے,,,

دورنگی چھوڑ کر ,یک رنگ ہوجا
سراسرموم ہوجا یا سراسر سنگ ہوجا,

‫#‏متجسس‬
 
Top