فضل قیوم حساس
محفلین
آس کے جتنے دیے تھے آنکھ میں بجھتے گئے
کتنے اندیشوں کی بارش زہن پر ہوتی رہی
آخری لیکچر پہ اپنے، میں بھی افسردہ رہا
ڈیسک پرسر رکھ کےوہ بھی دیرتک روتی رہی
کتنے اندیشوں کی بارش زہن پر ہوتی رہی
آخری لیکچر پہ اپنے، میں بھی افسردہ رہا
ڈیسک پرسر رکھ کےوہ بھی دیرتک روتی رہی