فضائل حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم

حسن نظامی

لائبریرین

فضائل علی علیہ السلام


مولا علی از روئے قرآن مجید

آیت نمبر 1
یا ایھا الرسول بلغ ماانزل الیک من ربک وان لم تفعل فما بلغت رسالتہ واللہ یعصمک من الناس ان اللہ لا یھدی القوم الکفرین﴿پارہ 6 سورۃ المائدہ آیت 67﴾
اے رسول! پہنچا دیجئے جو اتارا گیا ہے آپ کی طرف آپ کے پروردگار کی جانب سے اور آپ نے ایسا نہ کیا تو نہیں پہنچایا آپ نے اللہ تعالی کا پیغام اور اللہ تعالی بچائے گا آپ کو لوگوں ﴿کے شر سے ﴾ یقینا اللہ تعالی ہدایت نہیں دیتا کافروں کی قوم کو ۔
امام فخر الدین رازی رحمۃاللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں حضرت ابن عباس براء بن عازب اور محمد بن علی کے بقول لکھا ہے کہ یہ آیت مبارکہ مولا علی کرم اللہ وجہ کے حق میں نازل ہوئی اور جب یہ آیت نازل ہوئی تو سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب مولائے کائنات علی کا ہاتھ پکڑا اور ارشاد فرمایا
من کنت مولا ہ فعلی مولاہ اللھم وآل من والاہ وعاد من عاداہ
جس کا میں مولا ہوں اس کا علی بھی مولا ہے اے اللہ تو اس شخص کو دوست رکھ جو علی کو دوست رکھتا ہو اور اس شخص کو دشمن رکھ جو علی کے ساتھ دشمنی رکھے ۔
حضرت فاروق اعظم مولا علی سے ملے اور مبارک باد پیش کی اور فرمایا
اصبحت مولای ومولی کل مومن ومومنۃ
﴿اے ابن ابی طالب ﴾آپ میرے اور تمام مومنین اور تمام مومنات کے مولا ہوئے ۔

آیت نمبر 2
الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا ﴿پارہ 6 سورہ مائدہ آیت 3﴾
آج میں نے مکمل کر دیا ہے تمہارے لئے تمہارا دین اور پوری کر دی ہے تم پر اپنیے نعمت اور میں نے پسند کر لیا ہے تمہارے لئے اسلام کو بطور دین
جناب علامہ حافظ ابو بکر احمد بن علی خطبیب بغدادی متوفی 463ھ اپنی تاریخ میں رقمطراز ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ جو شخص اٹھارہ ذوالحجہ کو روزہ رکھے گا اسے ساتھ مہینوں کے روزوں کا ثواب ملے گا اور اٹھا رہ ذوالحجہ کو یوم غدیر خم ہے جب سید عال صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت مولاعلی کا ہاتھ پکڑ کر ارشاد فرمایا
الست ولی المومنین ؟
قالو بلی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
حضور نے فرمایا
من کنت مولاہ فعلی مولاہ
حضرت عمر فاروق نے فرمایا
بخ بخ لک یاابن ابی طالب اصبحت مولای ومولی کل مسلم
تاریخ بغداد جلد نمبر 8 ص 290 مطبوعہ مصر سن اشاعت 1931ء
مولا علی شوہر بتول
عن عبداللہ قال فی روایة طویلة و منھا وجدت فی کتاب ابی بخط یدہ فی ھذا الہدیث قال اما ترضین ان زوجتک اقدم امتی سلما واکثرھم علما واعطمھم حلما۔
اخرجہ احمد فی المسند والطبرانی فی المعجم الکبیر 229/20وحسام الدین ہندی فی کنز العمال الحدیث الرقم ٤٢٩٢٣،٤٧٢٤والسیوطی فی جمع الجوامع الحدیث رقم ٣٧٢٤،٤٧٢٤۔
حضرت عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ علیھا السلام سے فرمایا کیا تو راضی نہیں کہ میں نے تیرا نکاح امت میں سب سے پہلے اسلام لانے والے سب سے زیادہ علم والے اور سب سے زیادہ برد بار شخص سے کیا ہے۔
عن عبداللہ بن عکیم قال :قال رسول اللہ ان اللہ تعالی اوحی الی فی علی ثلاثةاشیاءلیلة اسری بی انہ سید المومنین و امام المتقین وقائد الغر المحجلین ۔رواہ الطبرانی۔
اخرجہ الطبرانی فی المعجم الصغیر 88/2
حضرت عبداللہ بن عکیم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکریم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے شب معراج وحی کے ذریعے مجھے علی کی تین صفات کی خبر دی یہ کہ وہ تمام مومنین کے سردار ہیں ، متقین کے امام ہیں ، اور (قیامت کے روز) نورانی چہرے والوں کے قائد ہوں گے اس حدیث کو امام طبرانی نے اپنی المعجم الصغیر میں بیان کیا ہے۔
عن ابن عباس قال : ما نزل فی احد من کتاب اللہ تعالی ما نزل فی علی رواہ ابن عساکر فی تاریخہ۔
اخرجہ ابن عساکر فی تاریخ دمشق الکبیر 363/42والسےوطی فی تاریخ الخلفاء:٢٣١
حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں کہ قرآن پاک کی جتنی آیات حضرت علی کے حق میں نازل ہوئیں کسی اور کے حق میں نازل نہیں ہوئیں اس حدیث کو امام ابن عساکر نے اپنی تاریخ میں روایت کیا ہے ۔
مولا علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت
عن عبداللہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم النظر الی وجہ علی عبادۃ
حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے ۔
عن عمران بن حصین قال : قال رسول اللہ النظر الی علی عبادۃ ﴿رواہ الحاکم﴾
حضرت عمران بن حصین سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی کو دیکھنا عبادت ہے وقال الحاکم ھذا حدیث صحیح الاسناد
2: عن طلیق بن محمد قال رایت عمران بن حصین یحد النظر الی علی فقیل لہ فقال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول النظر الی علی عبادۃ ﴿رواہ الطبرانی فی معجم الکبیر ﴾
3: عن عائشۃ قالت قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذکر علی عبادۃ ﴿رواہ الدیلمی ﴾
﴿یار آپ دیکھنے کی بات کو ضعیف کہتے ہو﴾ حضرت عائشہ فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی کا ذکر عبادت ہے
4: عن عائشۃ قالت رایت ابا بکر یکثر النظر الی وجہ علی فقلت لہ یا ابت اراک تکثر النظر الی وجہ علی فقال یا بنیۃ سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول : النظر الی وجہ علی عبادۃ﴿رواہ ابن عساکر فی تاریخہ ﴾
حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں نے اپنے والد محترم صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو دیکھاکہ وہ کثرت سے مولا علی کو دیکھا کرتے تھے میں نے اس بارے استفسار کیا تو ارشاد ہوا کہ میں نے نبی مکرم کے نطق الہی سےیہ الفاظ سنے کہ علی کے چہرے کو دیکھنا عبادت ہے میں عبادت کر رہا ہوں ۔
5: عن عبداللہ بن مسعود قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم النظر الی علی عبادۃ ﴿رواہ ابن عساکر فی تاریخہ ﴾
6: عن ابی ہریرۃعن معاذ بن جبل قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم النظر الی وجہ علی عبادۃ ۔ ﴿رواہ ابن عساکر فی تاریخہ﴾
اسی طرح
7: عن جابر بن عبداللہ قال : قال رسول اللہ النظر الی علی عبادۃ ۔
8: عن انس بن مالک قال : قال النبی النظر الی علی عبادۃ ۔

جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے
عن شعبۃ عن سلمۃ بن کھیل قال : سمعت ابا الطفیل یحدث عن ابی سریحۃ او زید بن ارقم ﴿شک شعبۃ﴾عن النبی قال : من کنت مولاہ فعلی مولاہ ۔ رواہ الترمذی وقال ھذا حدیث حسن صحیح وقد روی شعبۃ ھذا الحدیث عن میمون ابی عبداللہ عن زید بن ارقم عن النبی ۔
حضرت شعبہ سلمہ بن کہیل سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابو طفیل سے سنا کہ ابو سریحہ یا زید بن ارقم سے مروی ہے ﴿شعبہ کو راوی کے متعلق شک ہے ﴾ کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے
شعبہ نے اس حدیث کو میمون ابو عبداللہ سے انہوں نے زید بن ارقم سے اور انہوں نے حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے ۔

نفاق کی علامت بغض علی
عن ابی سعید الخدری قال ان کنا لنعرف المنافقین نحن معشر الانصار ببغضھم علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ﴿رواہ الترمذی ﴾
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ہم گروہ انصار منافقین کو ان کے بغض علی کی وجہ سے پہچانا کرتے تھے اس کو ترمذی نے روایت کیا ہے ۔
ترمذی شریف کی ہی ایک اور روایت اس طرح ہے
عن ام سلمہ تقول :کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول :لا یحب علی منافق ولا یبغضہ مومن رواہ الترمذی وقال ھذا حدیث حسن
ام سلمہ کہتی ہیں کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ کوئی منافق حضرت علی سے محبت نہیں کر سکتا اور کوئی مومن ان سے بغض نہیں رکھ سکتا اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن ہے ۔

علی منی وانا منہ
عن حبشی بن جنادۃ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی منی وانا من علی ولا یودی عنی الا انا او علی ۔ ﴿رواہ الترمذی﴾
وقال ھذا حدیث حسن صحیح
حضرت حبشی بن جنادہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علی مجھ سے اور میں علی سے ہوں اور میری طرف سے ﴿عہد و نقض میں ﴾ میرے اور علی کے سوا کوئی دوسرا ﴿ذمہ داری ﴾ ادا نہیں کر سکتا۔ اس کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔
﴿اخرجہ الترمذی فی القماع الصحیح ابواب المناقب باب مناقب علی بن ابی طالب الحدیث رقم 3719 و ابن ماجہ فی السنن مقدما باب فضائل اصحاب الرسول فضل علی بن ابی طالب الحدیچ رقم 119 واحمد بن حنبل فی المسند وابن ابی شیبہ فی المصنف الحدیث رقم 32071 والطبرانی فی المعجم الکبیر الحدیث رقم 3511 والشیبانی فی الآحاد والمثانی الحدیث رقم 1514 ۔
علی المرتضی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایسے ہیں جیسے حضرت ہارون علیہ السلام حضرت موسی علیہ السلام کے لئے
عن سعد عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ قال لعلی : اما ترضی ان تکون منی بمنزلۃ ہرون من موسی ۔ رواہ مسلم
حضرت سعد بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی سے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم میرے لئے ایسے ہو جیسے موسی علیہ السلام کے لئے ہارون اس حدیچ کو امام مسلم نے روایت کیا ہے ۔
اخرجہ مسلم فی الصحیح کتاب فضائل الصحابہ باب من فضائل علی الحدیث رقم 2404 والنسائی فی السنن الکبری الہدیث رقم 8139 والبطبرانی فی المعجم الاوسط الحدیث رقم 2727
قبول اسلام میں اول اور نماز پڑھنے میں اول
عن ابی حمزۃ رجل من الانصار قال سمعت زید بن ارقم یقول اول من اسلم علی ۔ رواہ الترمذی وقال ھذا حدیث حسن صحیح
ایک انصاری شخص ابو حمزہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت زید بن ارقم کو فرماتے ہوئے سنا کہ سب سے پہلے حضرت علی ایمان لائے اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیثٶ حسن صحیح ہے ۔
اخرجہ الترمذی فی الجامع الصحیح ابواب المناقب بابا مناقب علی الحدیث رقم 3735 والطبرانی فی العجم الکبیر الحدیث رقم 12151 والھیثمی فی مجمع الزوائد
فی روایۃ عنہ اول من اسلم مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی رواہ احمد ۔
حضرت زید بن ارقم سے ہی مروی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سب سے پہلے اسلام لانے والے حضرت علدی ہیں اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے ۔
اخرجہ احمد بن حنبل فی المسند والحاکم فی المستدرک الحدیث الرقم 4663 وابن ابی شیبہ فی المصنف الحدیث رقم 32106 والطبرانی فی المعجم الکبیر الحدیث رقم 1102
لوگوں میں اللہ اور اس کے رسول کے سب سے زیادہ محبوب
عن انس بن مالک قال : کان عند النبی صلی اللہ علیہ وسلم طیر فقال اللھم ائتنی باحب خلقک الیک یاکل معی ھذا الطےر فجاء علی فاکل معہ ۔ رواہ الترمذی
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پرندے کا گوشت تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی یا اللہ اپنی مخلوق میں سے محبوب ترین شخص میرے پاس بھیج تاکہ وہ میرے ساتھ اس پرندے کا گوشت کھائے چنانچہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ گوشت تناول کیا اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے
اخرجہ الترمذی فی الجامع الصحیح ابوباب المناقب باب مناقب علی بن ابی طالب الحدیث رقم 3721 و الطبرانی فی المعجم الاوسط الحدیث رقم 9372 وابن حیان فی الطبقات المہدثین باصبھان

عن بریدۃ قا : کان احب النساء الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطلمۃ ومن الرجال علی ۔ رواہ الترمذی وقال ھذا حدیث حسن
حضرت بریدہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عورتوں میں سب سے زیادہ محبوب اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ تھیں اور مردوں میں سے سب سے زیادہ محبوب حضرت علی تھے اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا یہ حدیث حسن ہے الحدیث الرقم 3874
 
Top