فسادی

-88ءمیں ایم کیو ایم اور جئے سندھ میں رومانس عروج پر تھا، سندھی مہاجر بھائی بھائی دھوتی نسوار کہاں سے آئی کے نعرے گونجتے تھے اور الطاف بھائی کی تصویریں سائیں جی ایم سید کے ساتھ طمطراق سے شائع ہوتیں۔ اچانک حیدرآباد میں دونو ں تنظیموں کے کارکن لڑ پڑے اورنوبت اتحاد ٹوٹنے تک جا پہنچی۔ اس کشمکش میں گیا ٹوٹ رشتہ چاہ کا۔
میں نے حیدرآباد میں ایک آبادگار لیڈر سے پوچھا ایم کیو ایم اور جئے سندھ میں جدائی کا سبب کیا تھا؟ بولے ویری سمپل دونوں نے شہر کے مختلف چوراہوں پر تحریک پاکستان کے فعال سندھی و مہاجر رہنمائوں کی تصویریں آویزاں کرنے کا فیصلہ کیا ۔الگ الگ کیمپ لگ گئے ایک میں لیاقت علی خان، چوہدری خلیق الزمان اور دوسرے میں عبدالمجید سندھی، جی ایم سید کی تصویروں کی پیٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔ ہمارے کارکن گئے ایک دن مہاجر کیمپ اوردوسرے دن سندھی کیمپ میں تیار تصویروں کو توڑا پھوڑا اور مخالفانہ نعرے لکھ دیئے دونوں نے الزام ایک دوسرے پر لگایا اور پھر چل سو چل۔ یہ اکٹھے رہتے تو کوئی آبادگار اندرون سندھ سکھ چین کی زندگی بسر نہ کر پاتا۔
مزید۔ لنک
جنگ

مہاجروں اور سندھیوں اور پختونوں کو اندازہ ہوجانا چاہیے کہ ان کو کون لڑاتا ہے
 
Top