فرحان محمد خان
محفلین
فرصتِ کار فقط چار گھڑی ہے یارو
یہ نہ سوچو کہ ابھی عُمر پڑی ہے یارو
اپنے تاریک مکانوں سے تو باہر جھانکو
زندگی شمع لیے در پہ کھڑی ہے یارو
ہم نے صدیوں انھیں ذروں سے محبت کی ہے
چاند تاروں سے تو کل آنکھ لڑی ہے یارو
فاصلہ چند قدم کا ہے منا لیں چل کر
صبح آئی ہے مگر دُور کھڑی ہے یارو
کس کی دہلیز پہ لے جا کے سجائیں اس کو
بیچ رستے میں کوئی لاش پڑی ہے یارو
جب بھی چاہیں گے زمانے کو بدل ڈالیں گے
صرف کہنے کے لیے بات بڑی ہے یارو
اُن کے بن جی کے دکھا دیں گے اُنھیں یونہی سہی
بات اتنی ہے کہ ضد آن پڑی ہے یارو
یہ نہ سوچو کہ ابھی عُمر پڑی ہے یارو
اپنے تاریک مکانوں سے تو باہر جھانکو
زندگی شمع لیے در پہ کھڑی ہے یارو
ہم نے صدیوں انھیں ذروں سے محبت کی ہے
چاند تاروں سے تو کل آنکھ لڑی ہے یارو
فاصلہ چند قدم کا ہے منا لیں چل کر
صبح آئی ہے مگر دُور کھڑی ہے یارو
کس کی دہلیز پہ لے جا کے سجائیں اس کو
بیچ رستے میں کوئی لاش پڑی ہے یارو
جب بھی چاہیں گے زمانے کو بدل ڈالیں گے
صرف کہنے کے لیے بات بڑی ہے یارو
اُن کے بن جی کے دکھا دیں گے اُنھیں یونہی سہی
بات اتنی ہے کہ ضد آن پڑی ہے یارو
جاں نثاراختر