فرشتے کا دشمن : تیسرا صفحہ 104-105

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین

6eg4zl.jpg



 

شکاری

محفلین
فرشتے کا دشمن صفحہ 104-105

وہ دن بھر اسی اُدھیڑ بن میں پڑے رہے تھے۔ پھر شام کو انہوں نے اپنے مینجر کو ریلوے اسٹیشن بھیجا تھا۔! نہ صرف میاں صاحب بلکہ ان کے مہمان بھی بڑی بے چینی سے اس اجنبی عورت کے منتظر تھے اجنبی۔ بالکل ہی نیا چہرہ ثابت ہوا تھا میاں صاحب کے لئے اور وہ سفید فام غیرملکی عورت جولیا نافٹزواٹر ان سے اس طرح ملی تھی۔ جیسے برسوں ساتھ رہا ہو۔
“حیرت نہ کیجئے جناب ۔!“ وہ ہنس کر بولی۔ “میں آپ کے بارے میں بہت کچھ سنتی رہی ہوں۔ اس لئے کم از کم خود اجنبیت نہیں محسوس کررہی۔!“ جولیا نافٹز نے ہنس کر کہا تھا۔
“کس سے سنتی رہی ہیں آپ!“ میاں صاحب نے تذبذب کے ساتھ پوچھا۔“
“اوہ شائد آپ پیرس کے لامیرئیے خاندان کو بھول گئے۔!“
“ہر گز نہیں ۔ ۔ ۔ کبھی نہیں۔ وہ سب تو میرے گہرے دوست ہیں۔!“
“تو جناب میں آپ کو اطلاع دیتی ہوں کہ میں مادام سائیموں دی لامیرئیے کی بھانجی ہوں۔ میرے باپ سوئیں تھے۔!“
میاں صاحب یک بیک مغموم نظر آنے لگے اور بھرائی ہوئی آواز میں بولے۔ “مجھے اس نیک دل خاتون کی موت کی اطلاع مل چکی ہے۔ کاش میں ان کی آخری رسوم میں شرکت کرسکتا۔!“
“ہاں وہ بہت اچھی تھیں۔!“ جولیا جافٹنر واٹر نے بھی ٹھنڈی سانس لی۔! “بہرحال انہی لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ اس سفر کے دوران میں‌آپ سے ضرور ملوں۔ پتا بھی دیا تھا اور خوش قسمتی ہے کہ بہ آسانی آپ تک پہنچ گئی۔! آپ تو بہت مشہور آدمیں ہیں یہاں۔!“
“محض سیاسی کیریئر کی وجہ سے!ورنہ ایسی کوئی خاص بات نہیں۔!“
“میں دراصل یہاں‌ اس لئے آئی ہوں‌کہ آپ کے ملک کی دیہی زندگی سے متعلق ایک کتاب لکھوں۔!“ جولیا نے کہا۔
“بڑی خوشی ہوئی ۔ ۔ ۔ میں آپنے تعاون کا یقین دلاتا ہوں محترمہ۔! جب تک دل چاہے یہاں کام کیجئے اور یہیں سےاپنا کام جاری رکھئے۔!“
فرحانہ جاوید نے بُرا سا منہ بنایا تھا۔ لیکن کچھ بولی نہیں تھی۔ میاں صاحب نے اس کا تعارج کرایا۔

“مزید خوش نصیبی!“ جولیا چہک کر بولی تھی۔ “میرے ستارے اچھے ہیں کہ آپ سے بھی ملاقات ہوگئی۔ خاصی مدد مل سکے گی آپ سے۔!“
“لیکن میری مدت قیام زیادہ نہیں ہے۔ صرف چھ دن اور قیام کرسکوں گی۔!“ فرحانہ جاوید نے کہا۔
“چھ دن بہت ہوتے ہیں۔ میں محض دودن میں آپ سے اپنے مطلب معلومات حاصل کرلوں گی۔!“
میاں صاحب نے اس کے قیام کا انتظام بھی حویلی ہی میں کیاتھا ۔ ۔ ۔ ۔ چار دن میں فرحانہ نے ان کے ذہن پر پوری طرح قبضہ جمالیا تھا۔ اور وہ جولیانا کی آمد سے تردد میں پڑگئے تھے انہوں‌ نے محسوس کرلیا تھا کہ فرحانہ کو اس کو اس کی موجودگی پسند نہیں آئی۔ جب وہ ہنس ہنس کر میاں صاحب سے گفتگو کرتی تھی تو فرحانہ اسے قہر آلود نظروں سے گھورنے لگتی تھی۔!
میاں صاحب کے لیے یہ تجربہ نیا تھا۔ کوئی عورت ان کے لئے کسی دوسری عورت کو نفرت کی نگاہ سے دیکھ رہی تھی۔ عجیب سی لذت محسوس کی تھی میاں صاحب نے بالکل نئی سچویشن سے دوچار ہوئے تھے۔
×-×-×
عمران خاموش بیٹھا تنویر کو گھورے جارہا تھا۔! اور تنویر کی زبان قینچی کی طرح چل رہی تھی۔ ایکس ٹو کو بُرا بھلا کہہ رہا تھا۔ جس نے جولیاکو تنہاکسی مہم پر شہر کے باہر بھیج دیا تھا۔!
“یار تنویر صاحب!“ عمران بالآخر بولا۔ “وہ کسی شیخ صاحب کی اہل خانہ تو نہیں کہ اسے کوئی نگل سے گا ۔ ۔ ۔ تم اس کے بارے میں اپنے ماحول کے مطابق کیوں سوچتے ہو۔!“
“تمہیں بُرا لگ رہا ہے۔!“
تمہاری خیرو عافیت نیک مطلوب ہے۔ اگر کسی طرح علم ہوگیا اسے کہ تم تشویش میں مبتلا ہو تو کیا ہوگا۔!“
“اگر اسے علم بھی ہوا تو ذریعہ صرف تم ہوگے۔ کیونکہ اس وقت تمہارے علاوہ یہاں اور کوئی نہیں ہے ۔ ۔ ۔!“
 

شکاری

محفلین
یہ میں نے ٹائپ کرلیا تھا لیکن اپنی سستی کی وجہ سے پوسٹ نہیں کرسکا جس کی وجہ سے کافی دیر ہوگئی اس کے لیے سوری ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top