اقبال فارسی کلام کا اردو ترجمہ

سید زبیر

محفلین
از دم سیراب آں امی لقب ۔۔۔۔۔۔لالہ رست از ریگ صحرا ئے عرب
اس امی لقب نبی صلعم کے فیض سے عرب کے صحراوں میں بہار آگئی​
حریت پروردہ آغوش اوست۔۔۔۔ یعنی امروز امم از دوش اوست
آزادی کا جذبہ آپ ہی کی ٓاغوش مبارک کا پروردہ ہے اور اس طرح گویا اقوام کاحال آپ کے عظیم ماضی کا نتیجہ ہے​
او دلے در پیکر آدم نہاد۔۔۔۔او نقاب از طلعت آدم کشاد
انسان کو دھڑکتا ہو دل عطا کیا اور انسان کی صلاحیتوں سے پردہ اٹھایا​
ہر خداوندان کہن را او شکست۔۔۔ہر کہن شاخاز نم او غنچہ بست
آپ نے ہی تمام پرانے خداوں کو شکست دی اور آپ کے فیض سے مرجھائی ہوئی شاخیں سر سبز ہو گئیں​
گرمی ہنگامہ بدر و حنین۔۔۔حیدر وصدیق و فاروق و حسین
آپ ہی کے دم سے معرکہ بدروحنیں میں جوش تھا اور حضرت صدیق و فاروق،حیدر کرار اور حضرت ھسین یں آپ ہی ذات مبارکہ کی تجلیاں تھیں​
سطوت بانگ صلاة اندر نبرد۔۔۔۔قرأت الصافات اندر نبرد
رزم میں اذان کو سطوت اور الصافات کی تلاوت میں لذت آپ ہی کے دم سے ملی​
تیغ ایوبی نگاہ با یزید۔۔۔۔گنجہائے ہر دو عالم را کلید
صلاح الدین ایوبی کی تیغ تابدار اور با یزید بسطامی کی نگاہ حقیقت شناس ، دونوں جہانوں کی کامیابی آپ ہی کے باعث ہیں​
عقل و دل را مستی از یک جام مے۔۔۔۔اختلاط ذکر و فکر روم و رے
آپ کی ایک نظرسے عقل و دل دونوں ہی سرشار ہو گئے رومی کے ذکر اور رازی کی فکر کا امتزاج پیدا ہوا​
علم و حکمت شرع و دیں نظم امور۔۔۔۔اندرون سینہ دل ہا نا صبور
علم و حکمت، دین و شریعت ، امور سلظنت اور سکوں کے سینوں کی بے قراری​
حسن عالم سوز الحمرا وتاج۔۔۔۔آنکہ از قدوسیاں گیرد خراج
الحمرا و تاج محل جن کا حسن ملائکہ سے بھی تعریف پاتا ہے​
ایں ہمہ یک لحظہ از اوقات اوست۔۔۔۔یک تجلی از تجلیات اوست
یہ سب کارنامے آپ کے ایک لمحے اور آپ کی تجلیات میں سے سے ایک تجلی کی حیثیت رکھتی ہیں​
ظاہرش ایں جلوہ ہائے دلفروز۔۔۔۔باطنش از عارفاں پنہاں ہنوز
آپ کے فیض ظاہری تو ظاہر ہیں مگر باطنی پہلو عارفان کامل سے بھی تا حال پوشیدہ ہیں​
حمد بےحد بر رسول پاک را۔۔۔۔۔۔۔۔آں کہ ایماں داد مشت خاک را
رسول صلعم کی عظیم ہستی بے حد تعریف کی مستحق ہے جس نے مثت خاک کو جوہر قابل بنایا​
پس چہ باید کرد ص ۵۳
 

الف نظامی

لائبریرین
از دم سیراب آں امی لقب
لالہ رست از ریگ صحرا ئے عرب
اس امی لقب نبی ﷺ کے فیض سے عرب کے صحراوں میں بہار آگئی​
حریت پروردہ آغوش اوس
یعنی امروز امم از دوش اوست
آزادی کا جذبہ آپ ہی کی آغوش مبارک کا پروردہ ہے اور اس طرح گویا اقوام کاحال آپ کے عظیم ماضی کا نتیجہ ہے​
او دلے در پیکر آدم نہاد
او نقاب از طلعت آدم کشاد
انسان کو دھڑکتا ہو دل عطا کیا اور انسان کی صلاحیتوں سے پردہ اٹھایا​
ہر خداوندان کہن را او شکست
ہر کہن شاخاز نم او غنچہ بست
آپ نے ہی تمام پرانے خداوں کو شکست دی اور آپ کے فیض سے مرجھائی ہوئی شاخیں سر سبز ہو گئیں​
گرمی ہنگامہ بدر و حنین
حیدر وصدیق و فاروق و حسین
آپ ہی کے دم سے معرکہ بدروحنین میں جوش تھا اور حضرت صدیق و فاروق،حیدر کرار اور حضرت حسین آپ ہی ذات مبارکہ کی تجلیاں تھیں​
سطوت بانگ صلاة اندر نبرد
قرأت الصافات اندر نبرد
رزم میں اذان کو سطوت اور الصافات کی تلاوت میں لذت آپ ہی کے دم سے ملی​
تیغ ایوبی نگاہ با یزیدی
گنجہائے ہر دو عالم را کلید
صلاح الدین ایوبی کی تیغ تابدار اور با یزید بسطامی کی نگاہ حقیقت شناس ، دونوں جہانوں کی کامیابی آپ ہی کے باعث ہیں​
عقل و دل را مستی از یک جام مے
ختلاط ذکر و فکر روم و رے
آپ کی ایک نظرسے عقل و دل دونوں ہی سرشار ہو گئے رومی کے ذکر اور رازی کی فکر کا امتزاج پیدا ہوا​
علم و حکمت شرع و دیں نظم ام
اندرون سینہ دل ہا نا صبور
علم و حکمت، دین و شریعت ، امور سلظنت اور سکوں کے سینوں کی بے قراری​
حسن عالم سوز الحمرا وتاج
آنکہ از قدوسیاں گیرد خراج
الحمرا و تاج محل جن کا حسن ملائکہ سے بھی تعریف پاتا ہے​
ایں ہمہ یک لحظہ از اوقات اوست
یک تجلی از تجلیات اوست
یہ سب کارنامے آپ کے ایک لمحے اور آپ کی تجلیات میں سے سے ایک تجلی کی حیثیت رکھتی ہیں​
ظاہرش ایں جلوہ ہائے دلفروز
باطنش از عارفاں پنہاں ہنوز
آپ کے فیض ظاہری تو ظاہر ہیں مگر باطنی پہلو عارفان کامل سے بھی تا حال پوشیدہ ہیں​
حمد بےحد بر رسول پاک را
آں کہ ایماں داد مشت خاک را
رسول ﷺ کی عظیم ہستی بے حد تعریف کی مستحق ہے جس نے مثت خاک کو جوہر قابل بنایا​
پس چہ باید کرد ص ۵۳
 
Top