غم کی صورت دیکھ لی ہے۔۔۔برائے اصلاح

شیرازخان

محفلین
غم کی صورت دیکھ لی ہے
دل کی سیرت دیکھ لی ہے

میں نے اپنے خواب میں ہی
اپنی ہجرت دیکھ لی ہے

جس سے مجھ کو دیکھنا تھا
وہ بصارت دیکھ لی ہے

ہو گیا گمنام خود سے
جس نے شہرت دیکھ لی ہے

بے خبر بچے کی میں نے
ہر شرارت دیکھ لی ہے

کون اب جرت کرے گا
سب کی جرت دیکھ لی ہے

پی لو آنسو تم نے ان کی
گر طہارت دیکھ لی ہے

دوستی کے نام پر جو
تھی کدورت دیکھ لی ہے

میں سفر پر جا رہا ہوں
اب بشارت دیکھ لی ہے

ہر قدر دانی کے پیچھے
اک ضرورت دیکھ لی ہے

اب حقارت کی نظر سے
یہ حقارت دیکھ لی ہے

تبصرا جس پر کیا وہ
کیا عبارت دیکھ لی ہے؟

زندگی کی بے بسی میں
رب کی قدرت دیکھ لی ہے

اپنے خود شیراز قد کی
ہاں، عمارت دیکھ لی ہے

الف عین
محمد اسامہ سَرسَری
طارق شاہ
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
صورت، سیرت، ہجرت، بصارت، شہرت ، شرارت، جرات، طہارت، کدورت، بشارت، ضرورت، حقارت، عبارت، قدرت، عمارت ۔۔۔
میں ان سب کو قوافی سمجھنے سے قاصر ہوں۔ جہاں تک میرے ناقص علم کا تعلق ہے تو قافیے کے دو حصے ہوتے ہیں۔ ایک جو مشترک ہے یعنی قسمت اور حالت میں ت مشترک ہے۔ دوسرا جو غیر مشترک مگر اس کی حرکت مشترک ہے یعنی قسمت کا میم اور حالت کا لام کہ ان پر زبر ہے۔ جو حرف مشترک ہے عموما یہ ساکن ہوتا ہے یعنی قسمت اور حالت میں ت ساکن ہے۔ اور جو غیر مشترک ہے اس کا متحرک ہونا لازمی ہے یعنی یہ ضروری ہے کہ اس پر زیر ، زبر یا پیش ہو اور جتنے بھی قوافی ہیں اگر سب میں زبر ہے تو درست ہے، سب میں زیر ہے تو ٹھیک ہے اور سب میں پیش ہے تو جائز ہے لیکن اگر کسی بھی قافیے میں یہ حرکت تبدیل کی گئی تو قافیہ غلط ہوجائے گا۔ آپ نے جو الفاظ استعمال کیے ہیں ، ان میں سے دو کی مثال دیتا ہوں کہ وہ مجھے غلط کیوں لگ رہے ہیں۔ صور ت اور سیرت ۔۔۔ ان میں "ر ے" اور "تے " مشترک ہیں۔ لہٰذا اب قافیے میں صو اور سی بچا جو کہ قافیے کو غلط ثابت کرتا ہے جبکہ حالت اور قسمت میں لت اور مت بالکل ٹھیک تھے۔
اس پر مزید روشنی میرے بھائی
مزمل شیخ بسمل
ڈال سکتے ہیں، اور اگر میں نے کچھ غلط کہا تو نشاندہی بھی کریں گے۔


۔
 

ابن رضا

لائبریرین
گویا ان میں یہی قافیے بچے؟؟
بصارت ، شرارت، طہارت، ، بشارت، حقارت، عبارت، عمارت
میں یہی سمجھتا ہوں لیکن باقی احباب کی رائے جان لی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔۔۔

نمبر - 1 (بصارت ،شرارت، طہارت، ، بشارت، حقارت، عبارت، عمارت)

یہاں اوپر مذکور قوافی میں حرفِ روی (مقید) "ت"ہے
اور ر بفتح یا زبر کے ساتھ دخیل ہے
اور الف ساکن تاسیس ہے
اور ماقبل تاسیس حرف بفتح ہے یا زبر سےمتحرک ہے
سب قوافی میں حرف ِ روی اور ماقبل حرف کی حرکت کا اتحاد پایا جاتا ہے جو کہ قوافی کی درستگی کا عکاس ہے۔

نمبر - 2
دیگر ازیں اس غزل کے قوافی کو اگر دیکھا جائے تو مطلع میں
صورت کا ت اور سیرت کا ت حرف روی (مقید) ہے۔
صورت میں ماقبل روی، حرف ر بفتح ہے یا زبر سےمتحرک ہے اور سیرت میں بھی ماقبل روی، حرف ر بفتح ہے ۔

مطلع میں روی اور ماقبل حرف کی حرکت کا اتحاد پایا جا رہا ہے اور تمام ابیات میں بھی اس کی پابندی ہے۔ اس لیے اس غزل کے تمام قوافی بھی درست ہیں

شیخ صاحب۔ غلطی کی صورت میں درستگی فرما دیں
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
قوافی کے بارے میں بات ہو چکی ہے۔ کچھ اشعار کی روانی بہتر کی جا سکتی ہے۔
قدر دانی کا تلفظ غلط ہے
 
مذکور قوافی میں حرفِ روی (مقید) "ت"ہے
اور ر بفتح یا زبر کے ساتھ دخیل ہے
اور الف ساکن تاسیس ہے
اور ماقبل تاسیس حرف بفتح ہے یا زبر سےمتحرک ہے
سب قوافی میں حرف ِ روی اور ماقبل حرف کی حرکت کا اتحاد پایا جاتا ہے جو کہ قوافی کی درستگی کا عکاس ہے۔

دیگر ازیں اس غزل کے قوافی کو اگر دیکھا جائے تو مطلع میں
صورت کا تاور سیرت کا تحرف روی (مقید) ہے۔
صورت میں ماقبل روی، حرف ر بفتح ہے یا زبر سےمتحرک ہے اور سیرت میں بھی ماقبل روی، حرف ر بفتح ہے ۔

مطلع میں روی اور ماقبل حرف کی حرکت کا اتحاد پایا جا رہا ہے اور تمام ابیات میں بھی اس کی پابندی ہے۔ اس لیے قوافی درست ہیں

شیخ صاحب۔ غلطی کی صورت میں درستگی فرما دیں

آپ نے درست کہا۔ اصل میں مدعا یہ ہے کہ اس قافیہ میں حرف روی آخر "ت" ہے۔
الف تاسیس۔ یا حرفِ ما قبل روی ساکن کی مطابقت ضروری نہیں۔ صرف ساکن روی سے پہلے کی حرکت میں مطابقت ضروری ہے۔ حرف چاہے کوئی بھی ہو۔
 

الف عین

لائبریرین
جرأت
درست املا ہوتا ہے، اس لحاظ سے تو قافیہ غلط ہی ہے۔
ویسے مزمل شیخ بسمل عروض کے ماہر ہیں، میں عملی آدمی ہوں، مجھے تو قوافی غلط ہی محسوس ہو رہے ہیں۔ یعنی ایطا ہی لگ رہا ہے۔ کیوں؟ اس کی وضاحت نہیں کر سکتا
 
Top