غصہ تو کم کرنا ہوگا

l_538639_035201_updates.jpg

بے شک غصہ آنا ایک فطری عمل ہے مگر اس پر قابو پالینے والا ہی دین و دنیا میں سرخ روئی پاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پہلوان وہ نہیں ہے ، جو (کُشتی لڑنے میں) اپنے مقابل کو گرا دے ، بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت خود کو قابو میں رکھے۔ اسی طرح شدید غصے میں کھڑے ہوں تو بیٹھ جانے اور پانی پینے کا بھی حکم ہے۔ اور جہاں تک غصے کے طبی نقصانات کی بات ہے تو ماہرین کے مطابق شدید غصہ ہارٹ اٹیک اور فالج کا سبب بن سکتا ہے اور بات بے بات غصہ کرنا ڈیپریشن اور ذہنی تناؤ میں مبتلا کردیتا ہے۔بلاشبہ یہ کہنا قطعا غلط نہیں کہ انسان کا سب بڑا دشمن خود اس کا اپنا غصہ ہے۔اگر آپ غصے کے تیز ہیں اور لاکھ کوشش کے باوجود اپنےجذبات پرقابو نہیں رکھ پاتے تو ذیل میں درج چند تجاویز پر عمل کرنے کی کوشش کریں ۔

٭ جب غصّہ آئے تو لمبے اورگہرے سانس لیں اور کچھ دیر کے لیے خاموشی اختیار کرلیں کہ خاموشی دماغی خلیات کو آرام پہنچا کر اعصاب پُرسکون کردیتی ہے ۔
٭ اگر آپ کو بات بے بات غصہ آتا ہے تو روزانہ ڈائری لکھیں کہ آج آپ کو کتنی بار اور کس وجہ سے غصہ آیا اور اسے روکنے کے لیے آپ نےکیا لائحہ عمل اختیار کیا ؟ اگر وجہ بے معنی اور غیرضروری ہے تو اسے رد کرنے کی کوشش کریں ۔
٭ اگرغصے کے وقت کھڑے ہیں تو بیٹھ جائیں اوربیٹھے ہیں تو لیٹ جائیں ۔
٭ ایک گلاس ٹھنڈا پانی پی لیں کہ پانی پینا ذہنی تناؤ کم کرتا ہے ۔
٭ غصے میں اپنی حرکات و سکنات پر کنٹرول رکھیں کہ بعض اوقات انسان کی اپنی ہی حرکات اُس کے غصّے کو بڑھاوا دیتی ہیں ۔
٭ بعض افراد کو چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی غصہ آجاتاہے۔اگر آپ کا شمار بھی ان ہی لوگوں میں ہوتا ہے تو جب غصہ ٹھنڈا ہو جائے ، خود سے یہ سوال ضرور پوچھیں کہ کیا صورتِ حال واقعی اتنی بُری تھی کہ اس طرح چیخنا چلانا پڑا ؟
٭ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب ہمیں کسی شخص پر غصہ آتا ہے تو اُس کی ساری منفی باتیں ایک ساتھ یاد آنے لگتی ہیں ، ایسی صورت میں کوشش کریں کہ خود کو موجودہ صورتِ حال ہی تک محدودرکھیں ۔
٭ ضرب المثل ہے ، کمان سے نکلا ہوا تیر اور زبان سے نکلا ہوا لفظ واپس نہیں آتا ۔ لہٰذا شدید سے شدید غصے کی حالت میں بھی زبان پر قابو رکھنے کی کوشش کریں ۔ ایسا نہ ہو کہ بعد میں آپ کے الفاظ آپ ہی کے لیے سخت شرمندگی کا باعث بن جائیں اور اگر آپ کو احساس ہوجائے کہ آپ کی کسی بات نے دوسرے فرد کا دِل دکھایا ہے تو فوراً معافی مانگ کر ساری تلخیاں دُور کرلیں ۔ کسی بھی رشتے میں انا کو آڑے نہ آنے دیں ۔ اس طرح آپ کو نہ صرف خود ذہنی و روحانی سکون ملے گا بلکہ مقابل کا بھی دِل صاف ہوجائے گا اور یہ بات تو گرہ سے باندھ لیں کہ غلطی تسلیم کرنے سے کبھی بھی کسی کی عزت گھٹتی نہیں بلکہ ہمیشہ بڑھتی ہی ہے ۔
لنک
 
Top