غزل

تیرا نام لوں زباں سے تیرے آگے سر جھکا دوں
میرا عشق کہہ رہا ہے میں تجھے خدا بنا دوں
تیرا نام میرے لب پر ، تیرا تذکرہ ہے گھر گھر
مجھے بھول جائے دنیا میں اگر تجھے بھلا دوں
میرے دل میں بس رہے ہیں تیرے بے پناہ جلوے
نہ ہو نور جس میں تیرا وہ چراغ ہی بجھا دوں
تیری دل لگی کے صدقے ، تیری سنگدلی پہ قرباں
میرے غم پہ ہنسنے والے تجھے کون سی دعا دوں
 

جہان

محفلین
تیرا نام لوں زباں سے تیرے آگے سر جھکا دوں
میرا عشق کہہ رہا ہے میں تجھے خدا بنا دوں
کیا یہاں شرک نہیں ہو گیا؟
 
Top