غزل

منصور سحر

محفلین
بار ہم ان کی جدائی کا اٹھائیں کیسے
دل پہ اپنے جو گزرتی ہے بتائیں کیسے
وہ تھے جب ساتھ تو تھا ساتھ زمانہ اپنے
ان کے جانے پہ یہ بدلی ہیں فضائیں کیسے
غم جاناں سے جو نکلے غم دوراں میں گھرے
اے زمانے ترے احسان بھلائیں کیسے
چاہتے ہیں تری دنیا سے کنارا کر لیں
موت نہ آئے تو ہم دنیا سے جائیں کیسے
دل جگر جان جہاں سب ہی لٹا بیٹھے ہیں
روٹھنے والے بتا تجھ کو منائیں کیسے
منتظر ہم ہیں گئے وقت کے اب تک منصور
اے حسیں ماضی تمہیں ڈھونڈ کے لائیں کیسے
 
Top