غزل

شاہد شاہنواز

لائبریرین

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عروض کی کتب میں شاعری کا منظوم ہونا یا وزن شرط نہیں ہے، لیکن حقیقت میں اس سے بڑی کوئی شرط نہیں۔۔۔ یہ کہنا مقصود ہے یعنی جو کتب میں آتا ہے، حقیقت اس کے متضاد ہے ۔۔۔
تو پھر وہ نثر اور شعر میں فرق کیسے کرتے ہیں؟
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
تو پھر وہ نثر اور شعر میں فرق کیسے کرتے ہیں؟
آزاد نظم ایک حقیقت ہے، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، لیکن جو لوگ اسے نہیں سمجھتے، وہ اسے نثر قرار دے سکتے ہیں۔
شعر کی تعریف میں وزن کا ذکر جو ہونا چاہئے تھا، وہ نہیں ہے ۔۔۔ تاہم وکی پیڈیا پر یہ ذکر مل بھی جاتا ہے:
مقررہ وزن اور بحر میں لکھی ہوئی تحریر شعر کہلاتی ہے ۔
شعر کی جمع کو اشعار کہتے ہیں شعر کی سطر مصرع کہلاتی ہے، ایک شعر میں دو مصرعے ہوتے ہیں۔ پہلے مصرعے کو مصرع اولیٰ اور دوسرے کو مصرع ثانی کہتے ہیں۔
۔۔۔ اب میں اس تعریف کو درست مان لوں تو وزن سے خارج جتنی بھی آزاد نظمیں یا دیگر شاعری ہے، وہ شاعری سے خارج کہلائے گی ۔۔۔
نثر اور شعر میں فرق تو اہلِ علم ہی بتا سکتے ہیں، میں ذاتی طور پر تعریف کے ہی معاملے سے باہر نہیں نکلا ، یہی وجہ ہے کہ اس پر تنقید کرتا ہوں ۔۔۔
کوئی ایک ایسی تعریف ہونی چاہئے جس پر شعراء اور ناقدین متفق ہوجائیں۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
اس پر مزید تفصیل اس لنک پر ملاحظہ کی جاسکتی ہے ۔ مضمون نگار نے اشعار کی مثالیں بھی دیں، لیکن وہ آزاد نظم کی حمایت کرنے والوں کو ناراض بھی نہیں کرنا چاہتا۔
ایک اور قسم جو شاعری کی نکلی وہ پابندِ بحر بھی تھی، لیکن اس میں مصرعے چھوٹے بڑے تھے۔ یہ ظہور نظر کی آزاد نظم کہلاتی ہے۔۔۔ میں اسے ظہور نظر سے ہی منسوب اس لیے کرتا ہوں کیونکہ میں نے ذاتی طور پر کسی اور شاعر کے ہاں ایسی نظم نہیں دیکھی۔ اس کی مثالیں بھی پیش کرسکتا ہوں ۔۔۔ اگر ضروری ہوا ۔۔۔
 

علی وقار

محفلین
آزاد نظم ایک حقیقت ہے، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا، لیکن جو لوگ اسے نہیں سمجھتے، وہ اسے نثر قرار دے سکتے ہیں۔
شاہد بھائی، آزاد نظم کو تو میرے خیال میں سبھی شاعری تسلیم کرتے ہیں، شاید آپ نثری نظم یا نثم کی بات کر رہے ہیں۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
شاہد بھائی، آزاد نظم کو تو میرے خیال میں سبھی شاعری تسلیم کرتے ہیں، شاید آپ نثری نظم یا نثم کی بات کر رہے ہیں۔
نثری نظم کہیں یا بے بحر شاعری کہیں، اصل بات شعر کی ہو رہی ہے کہ شعر کیا ہے؟ اگر وہ بے وزن ہے تو کیا پھر بھی شعر ہی کہلائے گا؟آزاد نظم کو جب بحر یا وزن میں لایا جاتا ہے تو وہ نثری نظم نہیں رہتی ۔۔ پھر بھی کیا وہ شاعری کہلائے گی؟ اس پر اختلاف تو آج بھی موجود ہے۔
اگر کوئی کلام موزوں ہو مگر بے اثر ہو تو وہ عروض کے اعتبار سے شعر ہی کہلائے گا لیکن منطق کی رو سے شعر نہیں ہوگا۔ معاملہ اس کے برعکس ہو تو منطق کے اعتبار سے وہ شعر ہوگا، عروض کے اعتبار سے نہیں۔
یہ تعریف مجھے اس لنک سے ملی ہے۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
شعر کی تعریف میں وزن کا ذکر جو ہونا چاہئے تھا، وہ نہیں ہے ۔۔
Screenshot-20230722-124457-com-android-chrome.jpg


دیکھیے، صاحبِ مضمون موزوں کلام کو ہی شاعری کہہ رہا ہے بھائی۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
Screenshot-20230722-124457-com-android-chrome.jpg


دیکھیے، صاحبِ مضمون موزوں کلام کو ہی شاعری کہہ رہا ہے بھائی۔
میں بھی یہی کہہ رہا ہوں۔ لیکن کیا صاحبِ مضمون نے واضح طور پر یہ کہا؟
پہلا مفروضہ یہ ہے کہ وہ تحریر شعر ہے جو موزوں ہے ۔۔۔ مفروضہ کیوں؟ واضح طور پر کہیں۔۔۔ آپ کو روکا کس نے ہے؟
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
دراصل شعر کی مختلف تعریفیں پڑھنے والے یہ خوب جانتے ہیں کہ اگر شعر کی تعریف میں وزن کو لازمی قرار دے دیا تو وہ طبقہ ناراض ہوجائے گا جو آزاد نظم یا نثری نظم کا مداح ہے ۔۔۔
اسی طرح شاعری میں اور بھی بہت سے طبقاتِ فکر ہوسکتے ہیں جو میرے علم میں اس وقت نہیں۔ بہرحال، یہ بحث طویل ہوجائے گی ، فی الحال یہیں ختم کرتے ہیں !
 

محمد وارث

لائبریرین
دراصل شعر کی مختلف تعریفیں پڑھنے والے یہ خوب جانتے ہیں کہ اگر شعر کی تعریف میں وزن کو لازمی قرار دے دیا تو وہ طبقہ ناراض ہوجائے گا جو آزاد نظم یا نثری نظم کا مداح ہے ۔۔۔
اسی طرح شاعری میں اور بھی بہت سے طبقاتِ فکر ہوسکتے ہیں جو میرے علم میں اس وقت نہیں۔ بہرحال، یہ بحث طویل ہوجائے گی ، فی الحال یہیں ختم کرتے ہیں !
آپ بار بار آزاد نظم میں وزن نہ ہونے کا ذکر کر رہے ہیں جو کہ درست نہیں ہے۔ اردو شاعری کی کوئی آزاد نظم وزن کے بغیر نہیں ہے، وہ راشد کی ہو، مجید امجد کی ہو، پروین شاکر کی ہو یا کسی اور کی، سب کسی نہ کسی وزن میں تقطیع ہوتی ہیں اسی لیے شاعری ہے۔ آپ شاید اس لیے کنفیوز ہو رہے ہیں کہ آزاد نظم میں وزن، غزل کے اشعار کی طرح ساری سطروں میں ایک جیسا نہیں ہوتا بلکہ آزاد نظم میں سطریں یا مصرعے بڑے چھوٹے ہو سکتے ہیں لیکن غور کیجیے گا وہ وزن میں ضرور ہونگے۔ کم از کم میرے علم میں نہیں ہے کہ کسی ثقہ یا سکہ بند نقاد نے آزاد نظم کو شاعری نہ مانا ہو۔

نثری نظم کی بات علیحدہ ہے، اس میں کوئی وزن نہیں ہوتا، اسی لیے کچھ اسے شاعری مانتے ہیں کچھ نہیں مانتے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
آپ بار بار آزاد نظم میں وزن نہ ہونے کا ذکر کر رہے ہیں جو کہ درست نہیں ہے۔ اردو شاعری کی کوئی آزاد نظم وزن کے بغیر نہیں ہے، وہ راشد کی ہو، مجید امجد کی ہو، پروین شاکر کی ہو یا کسی اور کی، سب کسی نہ کسی وزن میں تقطیع ہوتی ہیں اسی لیے شاعری ہے۔ آپ شاید اس لیے کنفیوز ہو رہے ہیں کہ آزاد نظم میں وزن، غزل کے اشعار کی طرح ساری سطروں میں ایک جیسا نہیں ہوتا بلکہ آزاد نظم میں سطریں یا مصرعے بڑے چھوٹے ہو سکتے ہیں لیکن غور کیجیے گا وہ وزن میں ضرور ہونگے۔ کم از کم میرے علم میں نہیں ہے کہ کسی ثقہ یا سکہ بند نقاد نے آزاد نظم کو شاعری نہ مانا ہو۔

نثری نظم کی بات علیحدہ ہے، اس میں کوئی وزن نہیں ہوتا، اسی لیے کچھ اسے شاعری مانتے ہیں کچھ نہیں مانتے۔
میں نے نثری نظم کو ہی ہمیشہ سے آزاد نظم تسلیم کیا ہے۔۔ یہ غلط فہمی دور ہونے میں کافی وقت لگا ۔۔۔ بعض رسالوں میں نثری نظم کو بعنوان آزاد نظم شائع ہوئے دیکھا ہے، اس لیے بھی یہ غلط فہمی بڑھ گئی تھی ۔۔۔
 
Top