سید بشارت

محفلین
کہِیں اَولاد کا غم ہے کہِیں جاگیر کا دکھ
کون محسوس کرے گا مِری تحریر کا دکھ

لوگ شہکار کو دیکھیں گے مُصوّر کو کبھی
کون سمجھے گا کسی غم زدہ تصویر کا دکھ

اِس نے رہنا ہے مرے بعد بھی زندانوں میں
مجھ سے دیکھا نہیں جاتا مِری زنجیر کا دکھ

دینے والے نے مجھے خوب نوازا ہے مگر
میں نے پھر بھی نہیں لکھا کبھی تقدیر کا دکھ

وہ بھی ہر روز نیا خواب سناتا ہے مجھے
میں بھی ہر روز بتا دیتا ہوں تعبیر کا دکھ

جس میں نفرت زدہ بہتان ہوں اک دوجے پر
ایسی محفل میں لگے نعرہِ تکبیر کا دکھ

تو اِسے کھیل سمجھتا ہے بشارت لیکن
تجھ کو لے ڈوبے گا اک روز کسی ہِیر کا دکھ

#سیدبشارت
 

ارشد رشید

محفلین
کہِیں اَولاد کا غم ہے کہِیں جاگیر کا دکھ
کون محسوس کرے گا مِری تحریر کا دکھ

لوگ شہکار کو دیکھیں گے مُصوّر کو کبھی
کون سمجھے گا کسی غم زدہ تصویر کا دکھ

اِس نے رہنا ہے مرے بعد بھی زندانوں میں
مجھ سے دیکھا نہیں جاتا مِری زنجیر کا دکھ

دینے والے نے مجھے خوب نوازا ہے مگر
میں نے پھر بھی نہیں لکھا کبھی تقدیر کا دکھ

وہ بھی ہر روز نیا خواب سناتا ہے مجھے
میں بھی ہر روز بتا دیتا ہوں تعبیر کا دکھ

جس میں نفرت زدہ بہتان ہوں اک دوجے پر
ایسی محفل میں لگے نعرہِ تکبیر کا دکھ

تو اِسے کھیل سمجھتا ہے بشارت لیکن
تجھ کو لے ڈوبے گا اک روز کسی ہِیر کا دکھ

#سیدبشارت
بشارت صاحب - کسی نے اس غزل پر آپ کو کوئی مشورہ ابھی تک نہیں دیا لہٰذا میں نے سوچا میں ہی کچھ عرض کر دیتا ہوں
اشعار کے خیاات تو اچھے ہیں مگر زبان و بیان اس کا ساتھ نہیں دیتے -

کہِیں اَولاد کا غم ہے کہِیں جاگیر کا دکھ
کون محسوس کرے گا مِری تحریر کا دکھ
== یہ شعر دو لخت ہے - جب کہیں کا زکر ہورہا ہے تو پھر آپ کی تحریر اس میں کیسے آگئی -
لوگ شہکار کو دیکھیں گے مُصوّر کو کبھی
کون سمجھے گا کسی غم زدہ تصویر کا دکھ

اِس نے رہنا ہے مرے بعد بھی زندانوں میں
مجھ سے دیکھا نہیں جاتا مِری زنجیر کا دکھ

دینے والے نے مجھے خوب نوازا ہے مگر
میں نے پھر بھی نہیں لکھا کبھی تقدیر کا دکھ

وہ بھی ہر روز نیا خواب سناتا ہے مجھے
میں بھی ہر روز بتا دیتا ہوں تعبیر کا دکھ

جس میں نفرت زدہ بہتان ہوں اک دوجے پر
ایسی محفل میں لگے نعرہِ تکبیر کا دکھ

تو اِسے کھیل سمجھتا ہے بشارت لیکن
تجھ کو لے ڈوبے گا اک روز کسی ہِیر کا دکھ
کہِیں اَولاد کا غم ہے کہِیں جاگیر کا دکھ
کون محسوس کرے گا مِری تحریر کا دکھ

لوگ شہکار کو دیکھیں گے مُصوّر کو کبھی
کون سمجھے گا کسی غم زدہ تصویر کا دکھ

اِس نے رہنا ہے مرے بعد بھی زندانوں میں
مجھ سے دیکھا نہیں جاتا مِری زنجیر کا دکھ

دینے والے نے مجھے خوب نوازا ہے مگر
میں نے پھر بھی نہیں لکھا کبھی تقدیر کا دکھ

وہ بھی ہر روز نیا خواب سناتا ہے مجھے
میں بھی ہر روز بتا دیتا ہوں تعبیر کا دکھ

جس میں نفرت زدہ بہتان ہوں اک دوجے پر
ایسی محفل میں لگے نعرہِ تکبیر کا دکھ

تو اِسے کھیل سمجھتا ہے بشارت لیکن
تجھ کو لے ڈوبے گا اک روز کسی ہِیر کا دکھ

#سیدبشارت
جناب بشارت صاحب
آپ کی اس غزل پر ابھی تک کسی نے نظرِ کرم نہیں فرمائی تو میں ہی کچھ لکھنے کی جسارت کرتا ہوں

کہِیں اَولاد کا غم ہے کہِیں جاگیر کا دکھ
کون محسوس کرے گا مِری تحریر کا دکھ
== دو لخت شعر ہے کیونکہ یہ دونوں الگ الگ باتیں ہیں - ان کا آپس میں کوئ تعلق واضح نہیں ہے

لوگ شہکار کو دیکھیں گے مُصوّر کو کبھی
کون سمجھے گا کسی غم زدہ تصویر کا دکھ
== پہلے مصرعے میں "کبھی" اس طرح اکیلے نہیں آسکتا - آپ کو کہنا ہے کبھی لوگ شہکار کودیکھیں گے کبھی مصور کو - ایک کبھی سے کام نہیں چلے گا
دوسرے مصرعے میں --- غم زدہ تصویر کیا ہوتی ہے - تصویر اداس لگ سکتی ہے مغموم لگ سکتی ہے غم زدہ نہیں -

اِس نے رہنا ہے مرے بعد بھی زندانوں میں
== اس نے صحیح اردو نہیں ہے آپ کو کہنا ہے اس کو -
مجھ سے دیکھا نہیں جاتا مِری زنجیر کا دکھ
== مجھ کے ساتھ مری نہیں آئیگا - مجھ سکے ساتھ اپنی آتا ہے - مجھ سے دیکھا نہیں جاتا اپنی تصویر کا دکھ - ویسے خیال اچھا ہے

دینے والے نے مجھے خوب نوازا ہے مگر
میں نے پھر بھی نہیں لکھا کبھی تقدیر کا دکھ
== یہ بات بھی سمجھ نہیں آئئ - جب دینے والے نے نوازا ہی ہے تو پھر وہ کونسا دکھ ہوا جو آپ کو لکھنا ہے ؟

وہ بھی ہر روز نیا خواب سناتا ہے مجھے
میں بھی ہر روز بتا دیتا ہوں تعبیر کا دکھ
== یہ ٹھیک ہے
جس میں نفرت زدہ بہتان ہوں اک دوجے پر
ایسی محفل میں لگے نعرہِ تکبیر کا دکھ
== یہاں" لگے" تعقید لفظی پیدا کررہا ہے - آپ کو کہنا ہے ایسا نعرہ جو اس محفل میں لگے آپ کو اسکا دکھ ہے - مگر آپ نے لکھا ہے - ایسی محفل میں آپ کو نعرہ کا دکھ لگ جاتا ہے - بہتان کا لفظ کافی ہے اس میں نفرت زدہ سے خوامخواہ کا بھاری پن پیدا ہو رہا ہے -

تو اِسے کھیل سمجھتا ہے بشارت لیکن
تجھ کو لے ڈوبے گا اک روز کسی ہِیر کا دکھ

== کسے کھیل سمجھتا ہے ؟؟؟ ہیر کے دکھ کا اوپر سے کیا تعلق ہوا؟؟ آپ شاید کہنا چاہ رہے ہیں کہ تو محبت کو کھیل سمجھتا ہے - تو یہ بات اس طرح واضح نہیں ہوتی -
 
بشارت صاحب - کسی نے اس غزل پر آپ کو کوئی مشورہ ابھی تک نہیں دیا لہٰذا میں نے سوچا میں ہی کچھ عرض کر دیتا ہوں

بشارت صاحب - کسی نے اس غزل پر آپ کو کوئی مشورہ ابھی تک نہیں دیا لہٰذا میں نے سوچا میں ہی کچھ عرض کر دیتا ہوں
اشعار کے خیاات تو اچھے ہیں مگر زبان و بیان اس کا ساتھ نہیں دیتے -
جناب بشارت صاحب
آپ کی اس غزل پر ابھی تک کسی نے نظرِ کرم نہیں فرمائی تو میں ہی کچھ لکھنے کی جسارت کرتا ہوں
کمال ہے بشارت صاحب:
ہماری محفل کی ایک باعلم ہستی محترم جناب ارشد رشید صاحب نے آپ کی غزل پر سیرحاصل تبصرہ کیا اور تکنیکی انداز میں نہ صرف آپ کی بلکہ مجھ جیسے کتنے ہی مبتدیوں کی رہنمائی فرمائی اور آپ نے جواب دینا بھی گوارہ نہ کیا ،حیرت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:
Top