تو مجھے جہاں نظر آتا ہے
جہان مجھے وہاں نظر آتا ہے
سیکھا ہے نارِ نمرود سے
آگ میں بھی گلستان نظر آتا ہے
بیچ سمندر تشنہ ہوں کھڑا
بھرا شہر بیاباں نظر آتا ہے
بڑی عجب آرزو تھی موسیٰ کی
دو آنکھوں سے وہ کہاں نظر آتا ہے
 
مکرمی مبشر صاحب، آداب۔ بزم میں خوش آمدید۔

مجھے آپ کی غزل کی بحر کا تعین کرنے میں دقت ہورہی ہے، اس لئے فی الوقت اس پر تبصرہ کرنا مشکل ہے۔ اگر آپ بحر کی نشاندہی کردیں تو اچھارہے گا۔

دعاگو،
راحل۔
 
Top