غزل

ربا کیوں وہ گھڑی نہیں آئی
یعنی وہ شخص میں اور تنہائی

تیری میری بتا بنے کیسے
میں ہوں غم تو خوشی کا سودائی

اس نے پوچھے تھے ہجر کے معنی
میں اسے چھوڑ کر چلی آئی

جب بھی باپو نے پوچھا کیسی ہو
لب پہ جھوٹی ہنسی میں لے آئی

تیرے انگنا میں کل جو اڑتی تھی.
میں وہ چڑیا نہیں رہی بھائی

میں ہوں تتلی بہت ہی نازک سی
ظالموں کو بتا دے نہ مائی

عکس اس کا دھوئیں میں جب دیکھا
لب کی سگرٹ بھی آہ مسکائی

درد زویا میں لکھنے بیٹھی جب
لفظ سسکے اور آنکھ بھر آئی​
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ ربّا باپو اور مائی اردو غزل کی زبان نہیں فلمی گیتوں کی ہے اس سے بچیں
مطلع کا دوسرا مصرع بحر سے خارج ہے
لب کی سگرٹ بھی آہ مسکائی
آہ بھرتی کا لفظ ہے
لب کی سگرٹ بھی جیسے مسکائی
یا
لب کی سگریٹ بھی تو مسکائی
باقی اشعار درست ہیں
ہجر کے معنی والا شعر بہت پسند آیا
محفل میں خوش آمدید
 
Top