غزل 3 برائے اصلاح

شمع کو جا کے بتاؤں بخدا میں بھی ہوں
لاکھ پروانوں میں اک دل کا جلا میں بھی ہوں
آ دکھاؤں تجھے پنہاں ہوئی شعلہ سخنی
دین و دنیا کے چراغوں کے سوا میں بھی ہوں
تری رفتار کو دیکھوں تو رکے بن نہ رہوں
چلنے والے اسی مٹی سے بنا میں بھی ہوں
میرا ہر زخم سرِ شام صدا دیتا ہے
میرے بندے مجھے سینے سے لگا میں بھی ہوں

--
'دل جلا' تو صحیح ہے مگر کیا 'دل کا جلا' قابلِ قبول ہے؟
 
Top