غزل یا مرے درد کی دوا کردے یا اسے درد آشنا کردے یا مری ذات کو سمندر کر یا مرا نقش بھی فنا کردے یا مجھے قہرِ آگہی سے نکال یا مرے نطق کو رہا کردے کھوگیا ہوں خرد کی راہوں میں عشق کو میرا رہنما کردے کشتگانِ حیات کو یارب زیست کا...