غزل ۔ وقت درماں پذ یر تھا ہی نہیں ۔ جون ایلیا

غزل
وقت درماں پذ یر تھا ہی نہیں
دل لگایا تھا دل لگا ہی نہیں
ترک الفت ہے کس قدر آسان
آج تو جیسے کچھ ہوا ہی نہیں
ہے کہاں موجہٴ صبا وہ شمیم
جیسے تو موجہٴ صبا ہی نہیں
جس سے کویٴ خطا ہویٴ ہو کبھی
ہم کو وہ آدمی ملا ہی نہیں
وہ بھی کتنا کٹھن رہا ہو گا
جو کہ اچھا بھی تھا، برا ہی نہیں
کویٴ دیکھے تو میرا حجرہٴ ذات
یاں سبھی کچھ وہ تھا، جو تھا ہی نہیں
ایک ہی اپنا ملنے والا تھا
ایسا بچھڑا کہ پھر ملا ہی نہیں
جون ایلیا
 
Top