غزل ۔۔۔۔۔۔۔۔ سب کے لیے

درختوں پر پرندوں کے بسیرے کچھ دنوں کے ہیں
تمہارے چاہنے والوں کے ڈیرے کچھ دنوں کے ہیں

جدا ہونے کے موسم میں جدا ہونا ہمیں بھی ہے
ملاقاتیں یہ شامیں یہ سویرے کچھ دنوں کے ہیں

کوئی دن ساتھ رکھ لو اپنے آنچل کی طرح مجھ کو
اے جان جاں تری بانہوں کے گھیرے کچھ دنوں کے ہیں

بڑے شہروں کی رونق گاؤں کو کھا جائے گی اک دن
یہ گلیاں اور یہ روشن بنیرے کچھ دنوں کے ہیں

کسی قربت سے جاذب روشنی ہو جائے گی کیونکہ
جدائی کے دنوں کے یہ اندھیرے کچھ دنوں کے ہیں


انتہائی حسین تخلیق
 
Top