غزل یکم جنوری 2019 کو لکھی

Wajih Bukhari

محفلین
کاش رہ جائے مری راکھ سلگنے کے لئے
عمر تھوڑی ہے ترے عشق میں جلنے کے لئے

دل مرا چُھو لے تبسم سے کہ تیّار ہے اب
تیشۂِ حُسن سے یہ سنگ ترشنے کے لئے

چُن رہا ہے تری آنکھوں سے ستاروں کو فلک
کہکشاؤں کی حسیں مانگ میں بھرنے کے لئے

مئے لالہ میں شرابور مچلتا ہے سخن
قطرہ قطرہ ترے ہونٹوں سے ٹپکنے کے لئے

نازک اندام گلابوں سے زِیادہ تُو ہے
پنکھڑی جسم کو کافی ہے کسکنے کے لئے!

اٹھ گئے ہیں کئی طوفان تری آہٹ سے
موج اٹھتی ہے سفینوں کو پلٹنے کے لئے

اس لئے پاس ترے دل مجھے لے آیا ہے
زندگی دل کو ہے مطلوب دھڑکنے کے لئے

چند گھڑیوں کے لئے تھام لے ہاتھوں میں مجھے
دلِ مضطر کو محبت سے تھپکنے کے لئے

داستاں رخ پہ ترے حسن کی ایسی ہے رقم
خون صدیوں کا جلا تھا جسے لکھنے کے لئے

یہ جھپکنا ترا پلکوں کو قیامت ہے مجھے
مر کے اک بار اٹھا پھر تجھے تکنے کے لئے

ایک چھوٹی سی گزارش ہے تری زلفوں سے
ابر چھائے دلِ تشنہ پہ برسنے کے لئے

-۔-- ۔۔-- ۔۔-- ۔۔-
 

فلسفی

محفلین
جناب وضاحت فرمائیے۔
مطلع میں اصل لفظ "سلگ" اور "جل" ہے جس کو "سلگنے" اور "جلنے" بنایا گیا ہے۔ "سلگ" اور "جل" ہم قافیہ الفاظ نہیں۔

میرے ناقص علم کے مطابق ایک مشورہ ہے کہ مطلع کچھ ایسا کہیں جس میں اصل لفظ "زمانے"، "فسانے" وغیرہ کم از کم ایک مصرعے میں ضرور ہو تو باقی غزل درست قرار پائے گی۔
 

Wajih Bukhari

محفلین
مہربانی آپ نے مری کاوش کو پڑھا۔ میں نے سہ حرفی قافیہ باندھا تھا جس کا پہلا حرف ساکن ہو اور الف، واو ،یہ وغیرہ نہ ہو۔ آخری دو حرف 'نے' ہوں۔ جیسے سلگنے، جلنے، لکھنے۔
 

Wajih Bukhari

محفلین
ابھی ابھی میری ایک نامور شاعر سے اس موضوع پر بات ہوئی۔ انہوں کے کہا کہ اس غزل کے قافیوں میں "نے" سے پہلے جو حرف آتا ہے وہ ساکن ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ حرف کی حرکت یا سکون بھی قافیہ ہو سکتا ہے۔

دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے

آخر اس مرض کی دوا کیا ہے

۔۔۔ ماجرا کیا ہے


اس غزل کے قافیے میں الف سے پہلے کے حروف مختلف ہیں اور قافیہ ان کی حرکت یعنی زبر ہے۔

اس غزل کا قافیہ ایطا کے زمرے میں اس لئے نہیں آتا کیونکہ 'نے' لفظ کا حصہ ہے نہ کہ ایک مرکبی لفظ۔

آپ احباب تعلیم دیجئے کہ درست بات کیا ہے۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کچھ لوگ قبول کر لیتے ہیں اس قسم کے قوافی کو، لیکن درست تو یہی ہے کہ چچا غالب کی مذکورہ غزل میں بھی ایطا ہے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
بھائی معذرت -آپ کی اس سال کی پہلی غزل کا قافیہ ٹھیک نہیں -

فارسی میں ایک فی البدیہہ تک بندی کی ہے، آپ کی غزل کو دیکھ کر:

چہ چیز است آورد ، چہ چیز است آمد
غزل غزل نباشد، چوں قافیہ ندارد

وارث بھائی رہنمائی فرمائیے کہ فارسی ٹھیک ہے ؟
محمد وارث
 
Top