غزل: ہوں دونوں ہاتھ خالی، تن پر قبا شہانا

عزیزانِ گرامی، تسلیمات!

ایک غزل آپ سب کے ذوق کی نذر، امید ہے احباب اپنی قیمتی رائے سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحلؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہوں دونوں ہاتھ خالی، تن پر قبا شہانا
یارب ظفرؔ سی میری، قسمت نہ تُو بنانا

میں ہوں فقط تمھارا، میرا یقین کرلو
لازم ہے ہجر سے کیا، الفت کو آزمانا؟

چھلنی ہے کب سے سینہ، دل میں رمق نہیں ہے
کس چیز پر رکھو گے، نظروں کا اب نشانہ؟

جس ہجر میں جلے ہم، تم اس میں کیسے نکھرے؟
اب کے ہنر یہ ہم کو لازم سکھا کے جانا

محفل میں جب ہیں دونوں، پھر کیا کمی کسی کی!
کچھ سننا ہم سے غزلیں، کچھ حالِ دل سنانا

وہ دن ہوا ہوئے جب، حاکم تھے ظرف والے
منظور اب نہ ہوگا، لہجہ بھی باغیانہ

بچے بلک رہے ہوں، جب بھوک سے اے واعظ
رہتا نہیں ہے ممکن، عہدِ خودی نبھانا

صدیقؓ ہوں، عمرؓ ہوں، عثمانؓ ہوں یا حیدرؓ
تاجِ جہاں ہے کامل، سرکارﷺ کا گھرانا

راحلؔ کی اپنی ہستی، یوں تو ہے ہیچ، لیکن
رکھتا ہے وہ قلندر، پیروں تلے زمانہ
 
بہت خوب
مکرمی جناب ظہیراحمدظہیر صاحب، آداب

ایک سوال ذہن میں آیا ہے۔ کیا نظر کی اردو کے قاعدے پر بنائی گئی جمع نظروں میں ظ کا سکوت جائز ہوگا؟
اے کاش کوئی کہہ دے اس چشم فسوں گر سے
نظروں کا چرانا ہی نظروں کا ملانا ہے
سرور عالم راز

میں تو کچھ ظاہر نہ کی تھی جی کی بات
پر مری نظروں کے ڈھب سے پا گیا
خواجہ میر درد

یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے
احمد فراز
 
بہت خوب

اے کاش کوئی کہہ دے اس چشم فسوں گر سے
نظروں کا چرانا ہی نظروں کا ملانا ہے
سرور عالم راز

میں تو کچھ ظاہر نہ کی تھی جی کی بات
پر مری نظروں کے ڈھب سے پا گیا
خواجہ میر درد

یہ کن نظروں سے تو نے آج دیکھا
کہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائے
احمد فراز

پذیرائی کے لئے بہت شکریہ تابشؔ بھائی، جزاک اللہ
مثالیں عطا کرنے پر بھی ممنون و متشکر ہوں۔ اصل میں یہ سوال اس لئے ذہن میں آیا کہ بہت سال قبل ایک دوسری محفل میں ایک غزل پیش کی تھی، جس کے ایک شعر میں ’’غلطیوں‘‘ کی ل ساکن باندھی تھی، جس پر احباب نے توجہ دلائی کہ یہ خود ایک ’’غَلَطی‘‘ ہے :) نظر اور غلط دونوں ہی عربی کے الفاظ ہیں، پھر غلطیوں میں لام کا سکوت روا کیوں نہیں؟ :)

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:
پذیرائی کے لئے بہت شکریہ تابشؔ بھائی، جزاک اللہ
مثالیں عطا کرنے پر بھی ممنون و متشکر ہوں۔ اصل میں یہ سوال اس لئے ذہن میں آیا کہ بہت سال قبل ایک دوسری محفل میں ایک غزل پیش کی تھی، جس کے ایک شعر میں ’’غلطیوں‘‘ کی ل ساکن باندھی تھی، جس پر احباب نے توجہ دلائی کہ یہ خود ایک ’’غَلَطی‘‘ ہے :) نظر اور غلط دونوں ہی عربی کے الفاظ ہے، تو پھر غلطیوں میں لام کا سکوت روا کیوں نہیں؟ :)

دعاگو،
راحلؔ
ریختہ پر غلطیوں کی نظیر تو موجود ہے، مگر اساتذہ نے "غلطیاں" ہی نہیں کیں۔ مطلب "غلطیوں" استعمال ہی نہیں کیا۔ :)
 
Top