سیف غزل - ہر اک چلن میں اسی مہربان سے ملتی ھے

ہر اک چلن میں اسی مہربان سے ملتی ھے

زمیں ضرور کہیں آسماں سے ملتی ھے

ہمیں تو شعلہ خرمن فروز بھی نہ ملا

تری نظر کو تجلی کہاں سے ملتی ھے

تری نظر سے آخر عطا ھوئی دل کو

وہ اک خلش کہ غم دو جہاں سے ملتی ھے

چلے ھیں سیف وہاں ہم علاج غم کیلیے

دلوں کو درد کی دولت جہاں سے ملتی ھے
 
Top