غزل کی اصلاح مطلو ب ھے۔۔۔

استاد محترم الف عین صاحب کچھ دوبارہ کوشش کی ہے۔۔

تیرے سنگ ء آستاں تک آ گئے۔
ہم بھی حیراں ہیں کہاں تک آگیے۔

ظلم سہنے کی نہ طاقت جب رہی۔
بے ساختہ آہ و فغاں تک آ گئے۔

مت ہنسو اب تو بجھادو آگ کو۔
شعلے میرے آشیاں تک آ گئے۔

دی صدا بھی دوستوں نے اس گھڑی۔
جب بھنور کے درمیاں تک آ گئے۔


ان کی محفل میں یہ سمجھا خاکسار۔
خاک ہو کے آسماں تک آ گئے۔
 

الف عین

لائبریرین
اس کے اوزان دیکھیں۔ ساقط البحر ہو گیا ہے
ظلم سہنے کی نہ طاقت جب رہی۔
بے ساختہ آہ و فغاں تک آ گئے۔
دوسرا مصرع، صرف ساختہ وزن میں آتا ہے
 
اس کے اوزان دیکھیں۔ ساقط البحر ہو گیا ہے
ظلم سہنے کی نہ طاقت جب رہی۔
بے ساختہ آہ و فغاں تک آ گئے۔
دوسرا مصرع، صرف ساختہ وزن میں آتا ہے
جی جی غلطی ہے۔
ہم بھی پھر آہ و فغاں تک آگئے یا پھر بےجھجک آہ وفغاں تک آگئے کون سا مناسب رہے گا
 
Top