غزل: کل غزل محدود تھی پازیب کی جھنکار تک

کل غزل محدود تھی پازیب کی جھنکار تک
آگئی ہے آج یہ تِرشول اور تلوار تک

نام پر اردو کے جو پہنچے سمندر پار تک
میز پر اُن کی نہیں اردو کا اِک اخبار تک

ساغر و میٖنا کی آنکھوں میں بھی آنسو آگئے
ہاتھ پہنچا رِند کا جب شیخ کی دستار تک

کتنی راتیں ہِجر کی آئیں گی کتنی وصل کی
ہے بہت لمبا سفر انکار سے اقرار تک

قافلے خوشبو کے آئے میرے استقبال کو
آگیا پروؔاز کیا مَیں کوچہءِ دلدار تک

کلام: استاذالشعراء حضرت عبدالمنان پروؔاز دھولیوی
 
Top