مجید امجد غزل - چمن تو ہیں نئی صبحوں کے دائمی پھر بھی - مجید امجد

غزل

چمن تو ہیں نئی صبحوں کے دائمی پھر بھی
ہے میرے ساتھ تو اب ختم قرن آخر بھی

میری ہی عمر تھی جو میں نے رائیگاں سمجھی
کسی کے پاس نہ تھا ایک سانس وافر بھی

خود اپنے غیب میں بن باس بھی ملا مجھ کو
میں اس جہاں کے ہر سانحے میں حاضر بھی

ہیں یہ کھنچاؤ جو چہرے پہ آب و ناں کے لیے
انہی کا حصہ ہے میرا سکون خاطر بھی

میں اس جواز میں نادم بھی اپنے صدق پہ ہوں
میں اس گنہ میں ہوں اپنی خطا سے منکر بھی

یہ کس کے اذن سے ہیں اور یہ کیا زمانے ہیں
جو زندگی میں مرے ساتھ ہیں مسافر بھی

ہیں تیری گھات میں امجد جو آسمانوں کے ذہن
ذرا بہ پاس وفا ان کے دام میں گر بھی

مجید امجد
 
Top