غزل : پھر اقتدار کے لیے مصروفِ جنگ ہیں - تنویر سپرا

غزل
پھر اقتدار کے لیے مصروفِ جنگ ہیں
وہ لوگ جن کے ہاتھ میں وعدوں کے سنگ ہیں

خالق سے اپنی حُسن میں تخلیق بڑھ گئی
سورج میں ایک روشنی میں سات رنگ ہیں

نعروں پہ قدغنیں ہیں تو چیخیں بُلند کر
اب لوگ اس سکوتِ مسلسل سے تنگ ہیں

واعظ کے اہتمامِ مُناجات پر نہ جا
یہ تو تمام بندے بھنّسانے کے ڈھنگ ہیں

لفظوں کی فاختائیں اُڑاتے ہوئے نہ دیکھ
یہ امن کے وکیل ہیں بنیادِ جنگ ہیں

کیوں کر کریں قبول یہ جُھوٹی امامتیں
ہم صدق آشنا تو علی کے ملنگ ہیں

سپراؔ دبا کے آگہی کا ریگ مال مار
پُرزے مشینِ فن کے ابھی زنگ زنگ ہیں
تنویر سپرا
 
Top