غزل: وفاداری کا ملتا اب صلہ نئیں!

عزیزانِ من، آداب!
آج اشرف علی کی ایک غزل میں لفظ نئیں دیکھا تو اپنی ایک پرانی غزل یاد آگئی، جو جنابِ جونؔ کی زمین میں دراندازی کرکے کہی گئی تھی۔ کچھ نیا کہے تو کافی دن ہوگئے، سوچا آج پرانی غزل سے ہی اپگریڈڈ محفل پر ڈیبیو کر لیا جائے :)
امید ہے احباب اپنی قیمتی آرا سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحل۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وفاداری کا ملتا اب صلہ نئیں
بجز مطلب یہاں کوئی سگا نئیں

وہی شکوے گلے ، بیکار باتیں
تھا اب کے خط میں جاناں کچھ نیا نئیں

گھٹن اس شہر میں اب تک وہی ہے
وہی آب و ہوا، بدلی فضا نئیں

وہی غم پھر اتر آئے نہ دل میں
اسی ڈر سے ترا چہرہ پڑھا نئیں!

ستایا جس نے بھی تجھ کو مری جاں
ترے برباد کے ہاتھوں بچا نئیں!

ہمیں بھی ڈر تھا کچھ، تھوڑی جھجک تھی
بندھایا اس نے بھی کچھ حوصلہ نئیں

ملا تھا جو کبھی خود کو جلا کر
سکوں ویسا دوبارہ پھر ملا نئیں!

بہت شدت سے دل اس کا تھا ٹوٹا
کبھی سایہ بھی اس کا پھر دکھا نئیں

وہ ہرجائی یونہی مشہور تھا بس
ہمیں دھوکا کبھی اس نے دیا نئیں

میں تیری راہ میں اب تک کھڑا ہوں
ہے تپتی دھوپ، لیکن میں تھکا نئیں!

چلو، اب ناز اٹھوا کر دکھا دو!
ہمیں پاگل تھے، کوئی دوسرا نئیں!

نہ ہو جاتے تمہی سے، جونؔ بھیا
اسی کارن تمہیں ہم نے پڑھا نئیں

بڑی تکلیف میں اس نے کہا تھا
تمہارے غم سا کوئی غم سہا نئیں

اگرچہ ہم ہیں اب محتاج تیرے
مگر پھر بھی تو خاکی ہے،خدا نئیں!

بھری محفل میں تم سے تھے مخاطب
تمہی نے حالِ دل لیکن سنا نئیں

کم از کم اتنا ہی احسان مانو
سنا سب ہم نے لیکن کچھ کہا نئیں!

دمِ رخصت نہ اک آنسو بہایا
مگر پھر آج تک ساون رکا نئیں!

غزل تو خوب کہہ ڈالی ہے راحل
پہ رنگِ جونؔ تجھ سے کچھ جما نئیں!
۔۔۔۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ! بہت خوب راحل بھائی !
کئی اچھے اشعار ہیں !

وہی غم پھر اتر آئے نہ دل میں
اسی ڈر سے ترا چہرہ پڑھا نئیں!

بہت خوب! اچھا کہا ہے!
 
واہ! بہت خوب راحل بھائی !
کئی اچھے اشعار ہیں !

وہی غم پھر اتر آئے نہ دل میں
اسی ڈر سے ترا چہرہ پڑھا نئیں!

بہت خوب! اچھا کہا ہے!
بہت شکریہ ظہیر بھائی ... آپ کی داد و پذیرائی سے حوصلہ بڑھا، ورنہ میں نے تو بہت ڈرتے ڈرتے پوسٹ کی تھی غزل :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت شکریہ ظہیر بھائی ... آپ کی داد و پذیرائی سے حوصلہ بڑھا، ورنہ میں نے تو بہت ڈرتے ڈرتے پوسٹ کی تھی غزل :)
راحل بھائی ،چونکہ پرانی غزل ہےاس لئے ارتقائی منازل کے کچھ آثار تو اس میں نظر آئیں گے ۔ ظاہر ہے کہ یہ شعری سفر کا حصہ ہے اور اسے جوں کا توں رکھنا ہی بہتر ہے ۔ غزل کا مجموعی بے ساختہ رنگ پسند آیا ۔ بہت داد!
 

عاطف ملک

محفلین
خوبصورت غزل ہے راحل بھیا
بہت داد
یہ الگ بات کہ غزل پڑھتے ہوئے ہم اسے سجاد علی کے گانے "لگایا دل" کی طرز پہ پڑھ رہے ہیں:p۔۔۔۔اور زیادہ لطف اندوز ہو رہے ہیں:battingeyelashes:
 

سیما علی

لائبریرین
کم از کم اتنا ہی احسان مانو
سنا سب ہم نے لیکن کچھ کہا نئیں!

دمِ رخصت نہ اک آنسو بہایا
مگر پھر آج تک ساون رکا نئیں!
واہ واہ
یہ تو بچت کا راستہ ہے سننا سب ہے کہنا کچھ نہیں 😊😊😊😊😊
بہت عمدہ
مگر پھر آج تک ساون رکا نئیں 😊
ماشاء اللّہ ماشاء اللّہ
 
خوبصورت غزل ہے راحل بھیا
بہت داد
یہ الگ بات کہ غزل پڑھتے ہوئے ہم اسے سجاد علی کے گانے "لگایا دل" کی طرز پہ پڑھ رہے ہیں:p۔۔۔۔اور زیادہ لطف اندوز ہو رہے ہیں:battingeyelashes:
بہت شکریہ عاطف بھائی، داد و پذیرائی کے لیے ممنون و متشکر ہوں.
ہم بھی اکثر یہی کر کے سجاد بھائی کی روح کو ٹارچر کرتے ہیں :)
 

یاسر شاہ

محفلین
پیارے احسن بھائی اچھی غزل ہے ۔داد حاضر ہے۔

ہمیں بھی ڈر تھا کچھ، تھوڑی جھجک تھی
بندھایا اس نے بھی کچھ حوصلہ نئی
حوصلہ بند ھانا کچھ غیر مانوس محاورہ لگا البتہ ہمت بند ھانا یا ڈھارس بند ھانا تو پڑھا اور سنا ہے۔بندھانا کی جگہ بڑھایا کیا جا سکتا ہے۔
نہ ہو جاتے تمہی سے، جونؔ بھیا
اسی کارن تمہیں ہم نے پڑھا نئیں
یہاں پہلا مصرع بھی توجہ چاہتا ہے۔

اب اس غزل کو آپ ترنم سے سنا دیں تو لطف دوبالا ہو جائے۔
ایک صاحب نے بغیر موسیقی کے جون کی یہ غزل خوب گائی ہے، سنتا رہتا ہوں ۔طرزخوبصورت ہے، لیکن مشکل ہے۔
 
پیارے احسن بھائی اچھی غزل ہے ۔داد حاضر ہے۔
جزاک اللہ یاسر بھائی ۔۔۔ بہت شکریہ

حوصلہ بند ھانا کچھ غیر مانوس محاورہ لگا البتہ ہمت بند ھانا یا ڈھارس بند ھانا تو پڑھا اور سنا ہے۔بندھانا کی جگہ بڑھایا کیا جا سکتا ہے۔
آپ کی بات درست ہے، بس پرانی غزل ہے، تو کچھ غلطیاں رہ گئیں۔

یہاں پہلا مصرع بھی توجہ چاہتا ہے۔
وہ کیوں؟

اب اس غزل کو آپ ترنم سے سنا دیں تو لطف دوبالا ہو جائے۔
ایک صاحب نے بغیر موسیقی کے جون کی یہ غزل خوب گائی ہے، سنتا رہتا ہوں ۔طرزخوبصورت ہے، لیکن مشکل ہے۔
ہاہاہا ۔۔۔ ترنم سے پڑھنے میں تو کوئی حرج نہیں ۔۔۔ مگر اس کے لیے جو یکسوئی درکار ہے وہ میسر نہیں :)
 

یاسر شاہ

محفلین
یہاں پہلا مصرع بھی توجہ چاہتا ہے۔

مجھے کچھ اظہار_ اندیشہ کے لیے یہ لب و لہجہ کمزور سا لگا ۔
نہ ہو جاتے تمہی سے، جونؔ بھیا
یوں میری رائے میں مطلوبہ لب و لہجہ زیادہ واضح ہے "تمھی سے ہو نہ جائیں جون بھیا" ۔اس معاملے میں ویسے آپ اہل زبان ہیں بہتر جانتے ہوں گے۔
 

سیما علی

لائبریرین
پیارے احسن بھائی اچھی غزل ہے ۔داد حاضر ہے۔


حوصلہ بند ھانا کچھ غیر مانوس محاورہ لگا البتہ ہمت بند ھانا یا ڈھارس بند ھانا تو پڑھا اور سنا ہے۔بندھانا کی جگہ بڑھایا کیا جا سکتا ہے۔

یہاں پہلا مصرع بھی توجہ چاہتا ہے۔

اب اس غزل کو آپ ترنم سے سنا دیں تو لطف دوبالا ہو جائے۔
ایک صاحب نے بغیر موسیقی کے جون کی یہ غزل خوب گائی ہے، سنتا رہتا ہوں ۔طرزخوبصورت ہے، لیکن مشکل ہے۔
بہت اعلیٰ
بہت خوب ترنم ۔۔۔۔
 
عزیزانِ من، آداب!
آج اشرف علی کی ایک غزل میں لفظ نئیں دیکھا تو اپنی ایک پرانی غزل یاد آگئی، جو جنابِ جونؔ کی زمین میں دراندازی کرکے کہی گئی تھی۔ کچھ نیا کہے تو کافی دن ہوگئے، سوچا آج پرانی غزل سے ہی اپگریڈڈ محفل پر ڈیبیو کر لیا جائے :)
امید ہے احباب اپنی قیمتی آرا سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحل۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وفاداری کا ملتا اب صلہ نئیں
بجز مطلب یہاں کوئی سگا نئیں

وہی شکوے گلے ، بیکار باتیں
تھا اب کے خط میں جاناں کچھ نیا نئیں

گھٹن اس شہر میں اب تک وہی ہے
وہی آب و ہوا، بدلی فضا نئیں

وہی غم پھر اتر آئے نہ دل میں
اسی ڈر سے ترا چہرہ پڑھا نئیں!

ستایا جس نے بھی تجھ کو مری جاں
ترے برباد کے ہاتھوں بچا نئیں!

ہمیں بھی ڈر تھا کچھ، تھوڑی جھجک تھی
بندھایا اس نے بھی کچھ حوصلہ نئیں

ملا تھا جو کبھی خود کو جلا کر
سکوں ویسا دوبارہ پھر ملا نئیں!

بہت شدت سے دل اس کا تھا ٹوٹا
کبھی سایہ بھی اس کا پھر دکھا نئیں

وہ ہرجائی یونہی مشہور تھا بس
ہمیں دھوکا کبھی اس نے دیا نئیں

میں تیری راہ میں اب تک کھڑا ہوں
ہے تپتی دھوپ، لیکن میں تھکا نئیں!

چلو، اب ناز اٹھوا کر دکھا دو!
ہمیں پاگل تھے، کوئی دوسرا نئیں!

نہ ہو جاتے تمہی سے، جونؔ بھیا
اسی کارن تمہیں ہم نے پڑھا نئیں

بڑی تکلیف میں اس نے کہا تھا
تمہارے غم سا کوئی غم سہا نئیں

اگرچہ ہم ہیں اب محتاج تیرے
مگر پھر بھی تو خاکی ہے،خدا نئیں!

بھری محفل میں تم سے تھے مخاطب
تمہی نے حالِ دل لیکن سنا نئیں

کم از کم اتنا ہی احسان مانو
سنا سب ہم نے لیکن کچھ کہا نئیں!

دمِ رخصت نہ اک آنسو بہایا
مگر پھر آج تک ساون رکا نئیں!

غزل تو خوب کہہ ڈالی ہے راحل
پہ رنگِ جونؔ تجھ سے کچھ جما نئیں!
۔۔۔۔۔
راحل صاحب ، بہت اچھے اشعار ترتیب دئے ہیں آپ نے . داد قبول فرمائیے !
 

اشرف علی

محفلین
عزیزانِ من، آداب!
آج اشرف علی کی ایک غزل میں لفظ نئیں دیکھا تو اپنی ایک پرانی غزل یاد آگئی، جو جنابِ جونؔ کی زمین میں دراندازی کرکے کہی گئی تھی۔ کچھ نیا کہے تو کافی دن ہوگئے، سوچا آج پرانی غزل سے ہی اپگریڈڈ محفل پر ڈیبیو کر لیا جائے :)
امید ہے احباب اپنی قیمتی آرا سے ضرور نوازیں گے۔

دعاگو،
راحل۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وفاداری کا ملتا اب صلہ نئیں
بجز مطلب یہاں کوئی سگا نئیں

وہی شکوے گلے ، بیکار باتیں
تھا اب کے خط میں جاناں کچھ نیا نئیں

گھٹن اس شہر میں اب تک وہی ہے
وہی آب و ہوا، بدلی فضا نئیں

وہی غم پھر اتر آئے نہ دل میں
اسی ڈر سے ترا چہرہ پڑھا نئیں!

ستایا جس نے بھی تجھ کو مری جاں
ترے برباد کے ہاتھوں بچا نئیں!

ہمیں بھی ڈر تھا کچھ، تھوڑی جھجک تھی
بندھایا اس نے بھی کچھ حوصلہ نئیں

ملا تھا جو کبھی خود کو جلا کر
سکوں ویسا دوبارہ پھر ملا نئیں!

بہت شدت سے دل اس کا تھا ٹوٹا
کبھی سایہ بھی اس کا پھر دکھا نئیں

وہ ہرجائی یونہی مشہور تھا بس
ہمیں دھوکا کبھی اس نے دیا نئیں

میں تیری راہ میں اب تک کھڑا ہوں
ہے تپتی دھوپ، لیکن میں تھکا نئیں!

چلو، اب ناز اٹھوا کر دکھا دو!
ہمیں پاگل تھے، کوئی دوسرا نئیں!

نہ ہو جاتے تمہی سے، جونؔ بھیا
اسی کارن تمہیں ہم نے پڑھا نئیں

بڑی تکلیف میں اس نے کہا تھا
تمہارے غم سا کوئی غم سہا نئیں

اگرچہ ہم ہیں اب محتاج تیرے
مگر پھر بھی تو خاکی ہے،خدا نئیں!

بھری محفل میں تم سے تھے مخاطب
تمہی نے حالِ دل لیکن سنا نئیں

کم از کم اتنا ہی احسان مانو
سنا سب ہم نے لیکن کچھ کہا نئیں!

دمِ رخصت نہ اک آنسو بہایا
مگر پھر آج تک ساون رکا نئیں!

غزل تو خوب کہہ ڈالی ہے راحل
پہ رنگِ جونؔ تجھ سے کچھ جما نئیں!
۔۔۔۔۔
وااااااہ مزااااا آ گیا .....!
 
Top