غزل "میں اپنے آپ سے لڑتا رہا اکیلے میں" برائے اصلاح

غزل
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن؟؟؟؟
جنوں خرد سے جھگڑتا رہا اکیلے میں
میں اپنے آپ سے لڑتا رہا اکیلے میں
یہ انتظار قیامت تھا تیرے آنے تک
سنور سنور کے بگڑتا رہا اکیلے میں
کہیں تو غیر کی محفل میں جلوہ ریز نہ ہو
یہ وہم زور پکڑتا رہا اکیلے میں
تیرا خیال درختوں کے زرد پتوں سا
مرے وجود سے جھڑتا رہا اکیلے میں
تمہارے سامنے خم تھا اگر سرِتسلیم
میں بات بات پہ اڑتا رہا اکیلے میں
تمہارے آنے سے جانے کہاں گیا یکدم
وہ ایک درد جو بڑھتا رہا اکیلے میں
تیری وفا کو عبادت سمجھ کے میں شب بھر
ترے خطوط کو پڑھتا رہا اکیلے میں
دیارِ غیر میں سوچا تھا محفلیں ہوں گی
کسے کہوں کہ میں سڑتا رہا اکیلے میں
تو اک حسین صحیفہ تھا سب سے پوشیدہ
میں کھول کھول کے پڑھتا رہا اکیلے میں​
 
مدیر کی آخری تدوین:
اچھی غزل ہے۔ صرف کچھ جگہ اپنی رائے کا اظہار کرونگا۔ جسے آپ نظر انداز بھی کر سکتے ہیں۔
تیرا خیال درختوں کے زرد پتوں سا
مرے وجود سے جھڑتا رہا اکیلے میں
خیال کا جھڑنا ؟ ۔ یہاں شاید آپ کچھ اور کہنا چاہ رہے ہیں۔ میرے خیال میں شعر بہتر کیا جا سکتا ہے۔
تمہارے سامنے خم تھا اگر سرِتسلیم
میں بات بات پہ اڑتا رہا اکیلے میں
محبوب کے سامنے تو سر تسلیم میں خم تھا لیکن اکیلے میں آپ بات بات پر کس سے "اڑے"؟۔ بیان نہیں ہوتا۔
تیری وفا کو عبادت سمجھ کے میں شب بھر
ترے خطوط کو پڑھتا رہا اکیلے میں
تری وفا کو عبادت سمجھ کے میں شب بھر؟ چہ معنی دارد ؟ آپ شاید اپنی وفا کا ذکر کرنا چاہ رہے ہیں۔ یا کچھ اور؟
تو اک حسین صحیفہ تھا سب سے پوشیدہ
میں کھول کھول کے پڑھتا رہا اکیلے میں
اگر صحیفہ سب سے پوشیدہ تھا تو آپ کو کیسے ملا؟ اس کا تو ذکر ہی نہیں۔
دیارِ غیر میں سوچا تھا محفلیں ہوں گی
کسے کہوں کہ میں سڑتا رہا اکیلے میں
پوری غزل کا حسنِ بیان اِ س ایک لفظ "سڑتا" نے خراب کر دیا۔
زور کا جھٹکا زور سے ہی لگا۔:)
 
اچھی غزل ہے۔ صرف کچھ جگہ اپنی رائے کا اظہار کرونگا۔ جسے آپ نظر انداز بھی کر سکتے ہیں۔

خیال کا جھڑنا ؟ ۔ یہاں شاید آپ کچھ اور کہنا چاہ رہے ہیں۔ میرے خیال میں شعر بہتر کیا جا سکتا ہے۔

محبوب کے سامنے تو سر تسلیم میں خم تھا لیکن اکیلے میں آپ بات بات پر کس سے "اڑے"؟۔ بیان نہیں ہوتا۔

تری وفا کو عبادت سمجھ کے میں شب بھر؟ چہ معنی دارد ؟ آپ شاید اپنی وفا کا ذکر کرنا چاہ رہے ہیں۔ یا کچھ اور؟

اگر صحیفہ سب سے پوشیدہ تھا تو آپ کو کیسے ملا؟ اس کا تو ذکر ہی نہیں۔

پوری غزل کا حسنِ بیان اِ س ایک لفظ "سڑتا" نے خراب کر دیا۔
زور کا جھٹکا زور سے ہی لگا۔:)
آپ کی توجہ کے لیے مشکور ہوں۔"سڑتا ہوا " ایک شعر عاق کیا جا سکتا ہے۔ بقایا کی تصحیح کی کوشش کرتا ہوں۔
کاشف بھائی لکھتا تو میں بچپن سے ہوں مگر آپ احباب کی راہ نمائی اب دستیاب ہوئی سو آپ کی رائے کو نظر انداز کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ امید ہے نظر ِکرم کرتے رہیں گے۔
 

الف عین

لائبریرین
قوافی پر عزیزی کاشف نے بھی غور نہیں کیا۔ قوافی ’ڑتا‘ والے ہیں۔ ان میں ’ڑھتا‘ عنی بڑھتا اور پڑھتا کس طرح آ سکتے ہیں۔
سڑتا مجھے بھی پسند نہیں آیا البتہ کاشف کے نشانزد دونوں دوسرے اشعار قبول کئے جا سکتے ہیں، کچھ ابہام ضرور ہے۔ یا الفاظ بدل کر بہتر بنا دیں۔جیسے
وہ اک صحیفہ تھا جو دوسروں سے مخفی تھا
 

نازنین شاہ

محفلین
غزل
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن؟؟؟؟
جنوں خرد سے جھگڑتا رہا اکیلے میں
میں اپنے آپ سے لڑتا رہا اکیلے میں
یہ انتظار قیامت تھا تیرے آنے تک
سنور سنور کے بگڑتا رہا اکیلے میں
کہیں تو غیر کی محفل میں جلوہ ریز نہ ہو
یہ وہم زور پکڑتا رہا اکیلے میں
تیرا خیال درختوں کے زرد پتوں سا
مرے وجود سے جھڑتا رہا اکیلے میں
تمہارے سامنے خم تھا اگر سرِتسلیم
میں بات بات پہ اڑتا رہا اکیلے میں
تمہارے آنے سے جانے کہاں گیا یکدم
وہ ایک درد جو بڑھتا رہا اکیلے میں
تیری وفا کو عبادت سمجھ کے میں شب بھر
ترے خطوط کو پڑھتا رہا اکیلے میں
دیارِ غیر میں سوچا تھا محفلیں ہوں گی
کسے کہوں کہ میں سڑتا رہا اکیلے میں
تو اک حسین صحیفہ تھا سب سے پوشیدہ
میں کھول کھول کے پڑھتا رہا اکیلے میں​

بہت ہی خوب
بہت لاجواب
 
قوافی پر عزیزی کاشف نے بھی غور نہیں کیا۔ قوافی ’ڑتا‘ والے ہیں۔ ان میں ’ڑھتا‘ عنی بڑھتا اور پڑھتا کس طرح آ سکتے ہیں۔
سڑتا مجھے بھی پسند نہیں آیا البتہ کاشف کے نشانزد دونوں دوسرے اشعار قبول کئے جا سکتے ہیں، کچھ ابہام ضرور ہے۔ یا الفاظ بدل کر بہتر بنا دیں۔جیسے
وہ اک صحیفہ تھا جو دوسروں سے مخفی تھا
شکریہ استادِمحترم!! آج قوافی کے بارے میں ایک اور بات واضح ہو گئی۔ آئندہ خیال رکھوں گا۔
 
Top