غزل : میرے درد آشنا ، اے مرے چارہ گر ، شعر کیسے لکھوں ؟ ------ از : احمد امتیاز

مغزل

محفلین
غزل
میرے درد آشنا ، اے مرے چارہ گر، شعر کیسے لکھوں ؟
میری بے مائیگی ہے مری ہمسفر ، شعر کیسے لکھوں ؟
روز ہوتا ہے نذرِ مشقّت بدن ، کیا مرا بانکپن
لوٹتا ہوں میں گھر کتنا تھک ٹوٹ کر، شعر کیسے لکھوں ؟
میرے چاروں طرف ایک سیلابِ خوں کس اذیّت میں ہوں
کس قدر خوف ہے میرے اعصاب پر ، شعر کیسے لکھوں ؟
ہے فراغت کسے گھر کے احوال سے ، سالہا سال سے
اب کوئی مجھ کو اپنی نہ تیری خبر ، شعر کیسے لکھوں ؟
دُکھ سمیٹوں در و بام کے رات بھر نیند سے بے خبر
دن گزرتا ہے تلوار کی دھار پر ،شعر کیسے لکھوں ؟
مجھ کو ادراکِ رمز و کنایہ کہاں ، کج سخن کج بیاں
سُننے والے ہیں سارے یہاں معتبر ، شعر کیسے لکھوں ؟
کوئی لمحہ مری دسترس میں نہیں کچھ بھی بس میں نہیں
ایک اسی دکھ میں رہتا ہوں شام و سحر ، شعر کیسے لکھوں ؟
مجھ کو میرے سوا جانتا کون ہے مانتا کون ہے
یہ ہے برسوں کی مشقِ سخن کا ثمر، شعر کیسے لکھوں ؟
بس یہی تھی خدا سے مری اک طلب دے دے لکھنے کا ڈھب
سب دعائیں مری ہوگئیں بے اثر ، شعر کیسے لکھوں ؟
بد دعا دے گیا کیوں سرِ انجمن کوئی درویشِ فن
ہوگیا سلب سب میرا علم و ہنر ، شعر کیسے لکھوں ؟
قحطِ رزق ان دنوں ساتھ ایک ایک پل ہوگیا ذہن شل
اپنے بچوں کو دیکھوں جو میں چشم تر ، شعر کیسے لکھوں ؟
احمد امتیاز ۔ کراچی
 
Top