غزل - مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا - برائے اصلاح

شہزی مشک

محفلین
بعد از اصلاح
مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا​
مگر میرا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا​
مرے سامنے یوں نہ آیا کرو تم​
مرا حوصلہ پھر بھی کچھ کم نہ ہوگا​
ترا دبدبہ میں نے دیکھا نہیں ہے​
مرے سامنے کیا کبھی خم نہ ہوگا ؟​
مرے یار احباب بھاگیں گے مجھ سے​
جو کیِسے میں دینار و درہم نہ ہو گا​
بہت ظلم کرتے ہو جانوں پہ اپنی​
اسی روز مانو گے جب دم نہ ہوگا​
مرے دل کے زخموں کی کچھ تو دوا کر​
ترے پاس کیا کوئی مر ہم نہ ہوگا​
جو منکر ہیں مشک ان سے کہہ دو یہ جا کر​
خدا کے سوا سر کہیں خم نہ ہو گا​
 

الف عین

لائبریرین
مبارک ہو شہزی کہ ملازمت مل گئی ہے۔ کس قسم کی ہے، کس میدان کی، کیا بتانا پسند کرو گے؟
غزل تو درست ہو ہی گئی ہے، مبارک ہو
 

شہزی مشک

محفلین
مبارک ہو شہزی کہ ملازمت مل گئی ہے۔ کس قسم کی ہے، کس میدان کی، کیا بتانا پسند کرو گے؟
غزل تو درست ہو ہی گئی ہے، مبارک ہو
خیر مبارک۔۔۔ جی بالکل کیوں نہیں، بتانا پسند کرونگا۔ میرے ملازمت جیو ٹیلی وزن بطورایگزیکٹو تحیقیق کے شعبے میں ہوئی ہے۔ باقی آپ کی دعا کی ضرورت رہے گی تو انشاءاللہ مجھے میرے من چاہی رب کی عطا سے مل جائے گی۔۔۔۔۔;)
 
بعد از اصلاح
مجھے تم بھلا دو کوئی غم نہ ہوگا​
مگر میرا جذبہ کبھی کم نہ ہوگا​
مرے سامنے یوں نہ آیا کرو تم​
مرا حوصلہ پھر بھی کچھ کم نہ ہوگا​
ترا دبدبہ میں نے دیکھا نہیں ہے​
مرے سامنے کیا کبھی خم نہ ہوگا ؟​
مرے یار احباب بھاگیں گے مجھ سے​
جو کیِسے میں دینار و درہم نہ ہو گا​
بہت ظلم کرتے ہو جانوں پہ اپنی​
اسی روز مانو گے جب دم نہ ہوگا​
مرے دل کے زخموں کی کچھ تو دوا کر​
ترے پاس کیا کوئی مر ہم نہ ہوگا​
جو منکر ہیں مشک ان سے کہہ دو یہ جا کر​
خدا کے سوا سر کہیں خم نہ ہو گا​
ماشاءاللہ بھئی! بہت خوب!
بہت سی داد!
 
Top