غزل: شام گہری ہوجائےغم شمار پھر کرنا ٭ ڈاکٹر افتخار برنی

شام گہری ہوجائےغم شمار پھر کرنا
اک دیا جلا لینا ذکر یار پھر کرنا

ڈوبتے ہوئے سورج کی اداس کرنوں سے
اک کسک چرا لینا دل فِگار پھر کرنا

بھیگتے دنوں میں گھر موم کے بنا لو تم
دھوپ کی تمازت کا انتظار پھر کرنا

سر پٹختی امیدوں کو گلے لگا لینا
رابطہ جو ٹوٹا ہے استوار پھر کرنا

واہموں کی لہروں پر خوف کے جزیروں کا
جو سفر ادھورا ہے بار بار پھر کرنا

جو حسابِ یاراں ہے وہ تم ہی سے باقی ہے
پھر سے دکھ اٹھانے کو اعتبار پھر کرنا

٭٭٭
ڈاکٹر افتخار بر نی
 
Top